لبنان سے امریکیوں کے انخلا کے لیے کام کر رہے ہیں، محکمۂ خارجہ
امریکہ کے محکمۂ خارجہ نے کہا ہے کہ لبنان سے اپنے شہریوں کے انخلا کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔
محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے منگل کو یومیہ پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ اب تک جو اطلاعات ہیں اس کے مطابق لبنان میں چھ ہزار امریکی موجود ہیں جنہیں ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ خود کو رجسٹر کروائیں۔
انہوں نے کہا کہ لبنان میں ایئرپورٹس کھلے ہیں اور کمرشل پروازیں اڑ رہی ہیں۔ ایسے میں امریکیوں کے لیے طیاروں میں اضافی نشستوں کے لیے ایئرلائنز کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
امریکی نائب صدارتی امیدواروں کا مشرقِ وسطیٰ تنازع پر بات کرنے سے گریز
امریکہ کے نائب صدارتی امیدواروں کے درمیان براہِ راست مباحثے کا پہلا سوال مشرقِ وسطیٰ میں جاری تنازع سے متعلق تھا لیکن دونوں امیدواروں نے اس پر کوئی ردِ عمل نہیں دیا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق دونوں امیدواروں سے پوچھا گیا ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے کیا وہ اسرائیل کے تہران پر حملے کی حمایت کریں گے؟ جس پر دونوں امیدواروں نے جواب دینا مناسب نہیں سمجھا۔
ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ٹم والز نے سوال کا کوئی واضح جواب دینے کے بجائے کہا کہ ٹرمپ تنازع کو بڑھانے اور طاقت وروں کے ہمدرد ہیں جب کہ ری پبلکن نائب صدارتی امیدوار جے ڈی وینس نے کہا کہ ٹرمپ نے اپنے دور میں دنیا کو محفوظ بنانے کے لیے کام کیا ہے۔
جب یہ پوچھا گیا کہ آیا وہ ایران پر اسرائیل کے حملے کی حمایت کریں گے جس پر جے ڈی وینس نے کہا کہ وہ اسرائیل کے فیصلے کی مخالفت کریں گے۔
مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی کشیدگی: آگے کیا ہو سکتا ہے؟
ایران کو اپنی بڑی غلطی کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا، نیتن یاہو
ایران نے منگل کی شام اسرائیل پر تقریباً 180 بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔ اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران نے آج رات ایک بڑی غلطی کی ہے اور اسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم نے مزید کہا "ایرانی حکومت ہمارے دفاع کے عزم کو سمجھنے میں ناکام رہی ہے اور وہ اپنے دشمنوں سے بدلہ لینے کے ہمارے عزم کو بھی نہیں سمجھتی۔"
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اقوامِ متحدہ کے لیے اسرائیلی سفیر نے ایک الگ بیان میں کہا ہے کہ ایران اپنے اقدامات کا خمیازہ جلد بھگتے گا اور وہ جواب اس کے لیے بہت تکلیف دہ ہوگا۔
دوسری جانب ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران کی جانب سے میزائل حملے، اسرائیل کی جارحیت کے خلاف پرعزم ردعمل تھا۔
انہوں نے کہا کہ "ایران اور خطے کے لیے امن اور سلامتی" کے مقصد کے ساتھ ایران کے "جائز حقوق" کی بنیاد پر، اسرائیل کو "ایرانی مفادات اور شہریوں کے دفاع میں" فیصلہ کن جواب دیا گیا۔
نیتن یاہو کو مخاطب کرتے ہوئے پزشکیان نے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم کو یہ جان لینا چاہیے کہ "ایران جنگ کا خواہاں نہیں ہے لیکن کسی بھی خطرے کے خلاف مضبوطی سے کھڑا رہے گا۔"