ڈنمارک میں اسرائیلی سفارت خانے کے قریب دو دھماکے
ڈنمارک کی پولیس کے مطابق دارالحکومت کوپنگم میں اسرائیلی سفارت خانے کی حدود میں رات گئے دو دھماکے ہوئے ہیں جن کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔
پولیس نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ایک بیان میں کہا ہے کہ دھماکوں میں کوئی بھی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا ہے۔
ایران کا اسرائیل پر حملہ؛ اب تک ہم کیا جانتے ہیں؟
اسرائیل پر حملہ: ایران، عراق اور غزہ میں جشن
ایران نے منگل کی شب اسرائیل پر متعدد میزائل داغے جس کے بعد عراق، ایران اور غزہ میں جشن منایا گیا۔ بغداد میں لبریشن اسکوائر پر متعدد افراد جمع ہوئے جنہیں لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ اور فلسطینی جھنڈے لہراتے دیکھا گیا۔ بصرہ میں بھی فلسطینی عسکریت پسند تنظیم 'پاپولر موبلائزیشن فورسز' کے ارکان نے جشن منایا۔
اسرائیل پر حملے کے بعد تہران میں کئی افراد سڑکوں نکل آئے جب کہ غزہ میں بھی شہریوں نے خوشی کا اظہار کیا۔ ایران کے پاسدارانِ انقلاب کا کہنا ہے کہ یہ حملہ اسرائیل کی جانب سے عسکریت پسند رہنماؤں کی حالیہ ہلاکتوں، لبنان اور غزہ میں جارحیت کا بدلہ ہے۔
پاسداران انقلاب نے دعویٰ کیا ہے کہ 90 فی صد میزائلوں نے کامیابی سے اسرائیل میں اپنے اہداف کو نشانہ بنایا۔ تاہم اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ منگل کو داغے گئے ایرانی میزائل حملوں کے سنگین نتائج ہوں گے۔
اسرائیل اور حماس کا حالیہ تنازع سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد شروع ہوا تھا جس میں بارہ سو افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق اب اکتالیس ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
آسٹریلوی وزیرِ اعظم کی اسرائیل پر ایرانی حملے کی مذمت
آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم انتھونی البانیز نے اسرائیل پر ایرانی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کشیدگی کے خاتمے پر زور دیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق منگل کو میلبرن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم البانیز نے کہا کہ ہمیں ایرانِ کے اقدام پر تحفظات ہیں جس کی وجہ سے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔
آسٹریلوی وزیرِ اعظم نے کہا کہ یہ اچھا ہے کہ اسرائیل کے دفاعی نظام نے یقینی بنایا ہے کہ حملے کے نتیجے میں کسی انسانی جان کا نقصان نہیں ہوا۔ اس خطے میں پہلے ہی بہت سی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
البانیز نے مزید کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ ہم اپنے اتحادی امریکہ اور دیگر دوست ملکوں کے ساتھ مل کر خطے میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے مسلسل زور دیتے رہے ہیں۔