ایران نے اسرائیل پر حملے میں کس قسم کے میزائل استعمال کیے؟
ایران کی جانب سے منگل کو اسرائیل پر کم از کم 180 میزائل داغے گئے جس سے کچھ مقامات پر نقصان ہوا اور راکٹ سے گرنے والے پرزوں سے آگ بھی لگی۔لیکن اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں کوئی شخص ہلاک نہیں ہوا۔ ایک اسرائیلی سیکیورٹی عہدے دار کا کہنا ہے کہ زیادہ تر میزائلوں کو روک لیا گیا جب کہ کچھ زمین پر بھی گرے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق ایران کے سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ اسرائیل پر حملے میں کئی قسم کے بیلسٹک میزائل استعمال کیے گئے۔ ان میزائلوں میں 'عماد' اور 'قدر' کے ساتھ ساتھ ایران کا نیا میزائل 'فتح' بھی شامل تھا۔
حکام نے گزشتہ برس یہ دعویٰ کیا تھا کہ 'فتح' کی رفتار آواز کی رفتار سے 15 گنا تیز ہے اور یہ 1400 کلو میٹر تک مار کر سکتا ہے۔
ایران نے اسرائیل پر میزائل کیوں داغے؟
اسرائیل کے مختلف علاقوں میں منگل کی شام سائرن بج رہے تھے اور لوگوں کو فوراً محفوظ مقامات کی طرف جانے کی ہدایات دی جا رہی تھیں۔ بعدازاں اسرائیل کی فوج نے تصدیق کی کہ ایران سے داغے جانے والے 180 میزائلوں کی نشان دہی کی گئی ہے اور امریکہ کے تعاون سے بیشتر میزائل ناکارہ بنا دیے گئے ہیں۔ لیکن کچھ میزائل گرنے سے عمارتوں کو نقصان پہنچا اور آگ بھڑک اُٹھی۔
امریکی اور برطانوی حکام کے مطابق ایران نے اسرائیل پر تقریباً 200 میزائل داغے۔
ایران نے اسرائیل پر میزائل حملوں کے بعد یہ بھی کہا ہے یہ حملوں کی 'پہلی لہر' ہے۔ البتہ تہران نے اس کی مزید وضاحت نہیں کی۔
ایران کی اس کارروائی کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان براہِ راست جنگ کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں تو وہیں مختلف ممالک کشیدگی کم کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
پی آئی اے نے اپنی تمام پروازوں کو ایرانی فضائی حدود استعمال کرنے سے روک دیا
پاکستان کی قومی ایئر لائن 'پی آئی اے' نے مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کے پیشِ نظر تمام پروازوں کو ایرانی فضائی حدود استعمال کرنے سے روک دیا ہے۔
ترجمان پی آئی اے کے مطابق تمام پروازوں کا فلائٹ پلان دوبارہ ترتیب دیا جا رہا ہے۔ جب تک صورتِ حال واضح نہیں ہو جاتی، ایران کی فضائی حدود استعمال نہیں کی جائیں گی۔
ترجمان کے مطابق پی آئی اے ایرانی فضائی حدود کے دو کوریڈور استعمال کرتا ہے جس میں ناردرن کوریڈور کو کینیڈا اور ترکیہ جانے والی پروازیں استعمال کرتی ہیں۔
سدرن کوریڈور کو امارات، بحرین، دوحہ اور سعودی عرب جانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
کیا واقعی اسرائیلی فوج لبنان کے اندر موجود ہے؟
اسرائیل نے لبنان کے جنوب میں لوگوں کو لگ بھگ 24 دیہات مکمل طور پر خالی کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
بدھ کو اسرائیلی فوج نے یہ احکامات ایک ایسے موقع پر جاری کیے جب وہ لبنان کی سرحد کے اندر حزب اللہ کے خلاف ایک محدود اور ٹارگٹڈ آپریشن کر رہا ہے۔
حالیہ احکامات میں جن دیہات کو خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے وہ اقوامِ متحدہ کے 2006 میں حزب اللہ اور اسرائیل کی جنگ کے بعد قائم کردہ بفرزون میں آتے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا ہے کہ حزب اللہ کی تنصیبات اور جنگ آلات کے قریب موجود افراد اپنی زندگیاں خطرے میں ڈالیں گے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کوئی بھی ایسا گھر جو حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کے استعمال میں ہو گا اس کو نشانہ بنایا جائے گا۔
اسرائیل کی فوج نے پیر کو اعلان کیا تھا کہ اس کی زمینی فوج لبنان میں داخل ہو گئی ہے۔
اس کے ساتھ اسرائیلی فوج کا ایک حیران کن بیان بھی سامنے آیا کہ اس کی زمینی فوج گزشتہ ایک برس سے لبنان میں خفیہ طور پر آپریشن انجام دے رہی ہے اور اس نے درجنوں کارروائیاں بھی کی ہیں۔
مزید پڑھیے