رسائی کے لنکس

Fazal
Fazal

ایکسٹینشن دینے کی روایت آگے نہیں بڑھنے دیں گے: مولانا فضل الرحمان

جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمارے اداروں کے سربراہ اپنی ایکسٹینشن کے لیے فکر مند ہیں اپنے اداروں کی اصلاح اور تقویت کے لیے فکر مند نہیں ہے۔

15:42 12.9.2024

سپریم کورٹ کے علاوہ تمام ادارے تباہ ہو چکے ہیں، اب اس پر بھی حملہ آور ہیں: عمران خان

سابق وزیرِاعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے علاوہ تمام ادارے تباہ ہو چکے ہیں اب اس ادارے پر بھی حملہ آور ہو رہے ہیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو انعام کے طور پر پھر سے مسلط کیا جائے گا۔

اڈیالہ جیل میں جمعرات کو القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس کی سماعت ہوئی۔ اس کیس کو مقامی میڈیا 190 ملین پاؤنڈ کیس بھی کہتا ہے۔ کیس کی سماعت پر اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہر ظلم کو تحفظ دیا جب کہ پی ٹی آئی کی انسانی حقوق سے متعلق پٹیشن کو بھی نہیں سنا۔ انہوں نے الیکشن سے قبل تحریکِ انصاف کا انتخابی نشان تک لے لیا۔

سابق وزیرِ اعظم نے الزام لگایا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو انعام کے طور پر پھر سے مسلط کیا جائے گا۔ یہ سب اپنی پاور کے لیے کیا جا رہا ہے۔

علی امین گنڈاپور کی جلسے میں صحافیوں سے متعلق گفتگو کو عمران خان نے نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صحافیوں سے متعلق جو کچھ کہا، نہیں کہنا چاہیے تھا۔ اچھے اور برے لوگ ہر شعبے میں موجود ہوتے ہیں۔ علی امین گنڈا پور جوشِ خطابت میں زیادہ بول گئے۔ صحافی دباؤ کے باوجود اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں۔

دوسری جانب اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے سماعت کی۔

عدالت نے اس ریفرنس میں عمران خان کی بریت کی درخواست مسترد کر دی۔

سماعت میں عمران خان کے وکلا کا مؤقف تھا کہ القادر یونیورسٹی کے مالی لین دین میں عمران خان کا کوئی عمل دخل نہیں تھا۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عمران خان نے 190 ملین پاؤنڈ کے حوالے سے کابینہ کو اصل حقائق نہیں بتائے۔ عمران خان کی اس ریفرنس میں بریت نہیں بنتی۔

17:30 12.9.2024

فوج، عدلیہ اور بیورو کریسی میں ایکسٹینشن کا کلچر غلط ہے: مولانا فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فوج، عدلیہ اور بیورو کریسی میں ایکسٹینشن کا کلچر غط ہے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ ہمارے اداروں کے سربراہ اپنی ایکسٹینشن کے لیے فکر مند ہیں اپنے اداروں کی اصلاح اور تقویت کے لیے فکر مند نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایکسٹینشن چاہے فوج اور عدلیہ میں ہو یا بیوروکریسی میں ہر صوت میں غلط ہے۔کل کو پارلیمنٹ بھی کہہ سکتی ہے کہ ہمیں پانچ سال کے بعد پانچ سال مزید دیے جائیں۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ توسیع دینے کی روایت درست نہیں اور ہم اپوزیشن میں رہتے ہوئے اپنے موقف پر قائم رہیں گے اور اس روایت کو آگے نہیں بڑھنے دیں گے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ جنرل مشرف کے دور میں جب متحدہ مجلس عمل نے انھیں 65 سال کی عمر تک توسیع دینا قبول کیا تو پیپلز پارٹی نے ہم پر تنقید کی تھی اور آج آپ حکومتی بینچوں پر بیٹھ کر توسیع کی تائید کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جن کے علاقوں مین امن ہے وہ اس بات کا ادراک نہیں کر پارہے ہیں کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں کیا صورتِ حال ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں سورج غروب ہونے کے بعد پولیس تھانوں تک محدود ہوجاتی ہے۔ وہاں کئی قصبے، دیہات، وہاں کی بیٹھکیں اور مساجد مسلح گروہوں کے قبضے میں ہیں۔

فضل الرحمان نے کہا کہ ان حالات میں فوج کہاں ہے؟ ریاست کہاں ہے؟ کیا اس کی ذمےد اری صرف اسلام آباد تک محدود ہے کہ وہ اپنے مخالفین پر دھاوا بول دیں اور اسے ریاست کے تحفظ کا نام دیں۔

انہوں نے کہا لکی مروت میں پولیس کا دھرنا اب ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں اور باجوڑ تک پہنچ گیا ہے اور پورے صوبے میں پھیل رہا ہے۔ ہماری نہ سنیں ریاستی ادارے پولیس کی بات تو سنیں۔

20:18 12.9.2024

خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں خواجہ آصف کا اظہارِ ناراضگی

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے اسپیکر کی تشکیل دی گئی خصوصی 18 رکنی کمیٹی کے اجلاس میں ناراضی کا اظہار کیا ہے۔

ان کہنا تھا کہ پی ٹی آئی آج کی بات کرتے ہیں لیکن اپنے چار سالہ دورِ حکمرانی کی بات نہیں کرتے۔ نواز شریف کی اہلیہ بسترِ مرگ پر تھیں مگر انھیں فون پر بات نہیں کرنے دی گئی۔ رانا ثنا اللہ پر منشیات کا مقدمہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی میں شامل پی ٹی آئی کے ارکان یک طرفہ ٹریفک چلا رہے ہیں۔

وزیرِ دفاع نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی سے واک آؤٹ بھی کیا لیکن کمیٹی میں شامل محمود خان اچکزئی اور نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار نے انہیں کارروائی میں شامل رہنے کے لیے روکا۔

اسپیکر ایاز صادق نے نو اور 10 ستمبر کی درمیانی شب پی ٹی آئی کے ارکانِ اسمبلی کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر ایک 18 رکنی خصوصی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

جمعرات کو کمیٹی کے پہلے اجلاس میں ارکان نے خورشید شاہ کو چیئرمین بھی منتخب کرلیا ہے۔

XS
SM
MD
LG