دہشت گردی مقدمات میں ملوث پی ٹی آئی ملزمان کی قیدی وینوں پر نامعلوم افراد کا حملہ
اسلام آباد میں سنگجانی ٹول پلازہ کے قریب قیدیوں کی وین پر نامعلوم ملزمان کا حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا کے مطابق نامعلوم افراد نے پولیس قیدی وینوں پر فائرنگ کی اور شیشے بھی توڑے۔
پولیس ذرائع کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد 25 سے 30 تھی جنہوں نے فائرنگ بھی کی۔ وینوں میں اٹک جیل سے پیشی کے لیے لائے جانے والے قیدی سوار تھے۔
پولیس کے مطابق قیدی وینز میں ڈیڑھ سو سے زائد قیدی موجود تھے۔ پولیس کے مطابق اس دوران کچھ قیدی فرار ہو گئے تھے جنہیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا ہے۔
کسی کے 'ہیرو' کسی کے 'ولن'؛ چیف جسٹس فائز عیسیٰ کا دور کیسا رہا؟
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جمعے کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔ جسٹس عیسیٰ کا بطور چیف جسٹس دور جہاں سیاسی اور عدالتی تنازعات سے بھرپور رہا تو وہیں اُن کے بعض فیصلوں کی وجہ سے ملک کے سیاسی منظرنامے میں بڑی تبدیلیاں رُونما ہوئیں۔
جسٹس فائز عیسیٰ کے اسٹیبلشمنٹ سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ اختلافات رہے اور بعض فیصلوں کی وجہ سے اُنہیں شدید تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
بطور جج اور پھر بطور چیف جسٹس ان کا تمام دور ہنگامہ خیز رہا۔ مجموعی طور پر تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ان کے تعلقات کچھ اچھے نہیں تھے۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ ان کا تعلق زیادہ تلخ رہا۔
پی ٹی آئی نے اپنے دورِ حکومت میں جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف بیرونِ ملک غیر قانونی جائیداد بنانے کا ریفرنس بنایا۔ لیکن ساتھی ججز کے دیے گئے فیصلے کی وجہ سے جج برقرار رہے اور بعد میں چیف جسٹس بھی بنے۔
پی ٹی آئی حکومت جانے کے بعد اور الیکشن میں انتخابی نشان کیس میں عدالتی فیصلے پر اگر کسی جج کی سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ ٹرولنگ ہوئی تو وہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہی تھے۔
ماہرین کے مطابق بطور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دور میں جہاں ایک طرف جوڈیشنل ایکٹوزم میں کمی ہوئی وہیں ملک بھر کی عدالتوں میں زیرِ التوا کیسز کی تعداد میں خاطرخواہ کمی نہ ہو سکی۔ سپریم کورٹ میں بھی اس وقت زیرِ التوا مقدمات کی تعداد 60 ہزار کے قریب ہے۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے ساتھی ججز میں تفریق پیدا کی، جسٹس منصور کا خط
سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے ریٹارڈ ہونے والے چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فل کورٹ ریفرنس میں شرکت سے انکار کیا اور اس بارے میں رجسٹرار کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے اپنے ساتھی ججز میں تفریق پیدا کی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا کہ میرا خط ریفرنس کے ریکارڈ پر رکھا جائے۔ خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا ہے کہ چیف جسٹس کا کردار لوگوں کے حقوق کا تحفط ہوتا ہے اور ایک چیف جسٹس نے عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کرنا ہوتا ہے لیکن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدلیہ پر بیرونی دباؤ کو نظر انداز کیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا کہ چیف جسٹس کی نظر میں عدلیہ کے فیصلوں کی کوئی قدر نہیں اور چیف جسٹس نے کہا کہ فیصلوں پر عمل درآمد نہ کیا جائے، چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے اپنے ساتھی ججز میں تفریق پیدا کی اور عدالتی رواداری و ہم آہنگی کے لیے لازمی احترام قائم کرنے میں ناکام رہے جس کے اثرات تا دیر عدلیہ پر رہیں گے۔
انہوں نے سابق چیف جسٹس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے آئینی حدود سے تجاوز کیا تھا اس لیے ان کے ریفرنس میں بھی شرکت سے انکار کیا تھا جس کی وجوہات بھی خط کے ذریعے بتائی تھیں۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے عدلیہ میں مداخلت کے بجائے دروازے مزید کھول دیے اور انہوں نے عدلیہ میں مداخلت پر شترمرغ کی طرح سر ریت میں دبائے رکھا۔ سینئر ترین جج نے الزام عائد کیا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی عدلیہ میں مداخلت پر ملی بھگت کے مرتکب رہے۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کی نظر میں عدلیہ کے فیصلوں کی کوئی قدر و عزت نہیں، چیف جسٹس نے شرمناک انداز میں کہا کہ فیصلوں پر عمل درآمد نہ کیا جائے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا عدالت عظمیٰ کے اعلیٰ ترین جج کی حیثیت سے آج آخری دن ہے۔ ان کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے فل کورٹ ریفرنس میں سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کے علاوہ جسٹس ملک شہزاد، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس عائشہ ملک بھی شریک نہیں ہیں۔ ان ججز کی عدم شرکت سے عدلیہ میں تقسیم کا تاثر مزید گہرا ہورہا ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز کے اعزاز میں الوداعی ریفرنس، کئی سینئر ججز شریک نہ ہوئے
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں الوداعی ریفرنس میں کئی سینئر ججز شریک نہیں ہوئے۔
اسلام آباد میں منعقدہ ریفرنس میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منیب اختر ، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس شہزاد ملک اور جسٹس عائشہ ملک نے شرکت نہیں کی۔
سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ عمرے کی ادائیگی کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔
جسسٹس فائز عیسیٰ جمعے کو مدتِ ملازمت مکمل ہونے کے بعد عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں۔