حزب اللہ کا تل ابیب پر میزائل داغنے کا دعویٰ
لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ نے منگل کو اسرائیلی شہر تل ابیب کو میزائل سے نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
حزب اللہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تل ابیب میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ہیڈکوارٹر اور شہر کے نواح میں واقع گلوٹ ملٹری بیس کو فیدل 4 میزائلوں سے نشانہ بنایا ہے۔
تل ابیب میں دھماکے کی آواز
اسرائیل کے شہر تل ابیب میں دھماکے کی آواز سنی گئی ہے۔ خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ تل ابیب ابیب میں سائرن کی آوازیں سنی ہیں اور اس دوران دھماکے کی آواز بھی آئی ہے۔
لبنان میں موجود اقوامِ متحدہ کی امن فوج کی ذمہ داری کیا ہے؟
لبنان کے جنوبی علاقوں پر 1978 میں اسرائیل کے حملوں کے بعد سرحدی کشیدگی کے خاتمے کے لیے اقوامِ متحدہ کی امن فوج کے دستے تعینات کیے گئے تھے جو تاحال اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی عبوری فورس کے امن دستے لبنان کے شمال میں دریائے اللیطانی سے جنوب میں بلیو لائن تک تعینات ہیں۔
اس عبوری فورس میں 50 ممالک کے لگ بھگ 10 ہزار اہلکار اور 800 سویلین شامل ہیں۔
امن دستوں کو اقوامِ متحدہ کی لبنان میں عبوری فورس (یو این آئی ایف آئی ایف) کہا جاتا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی 15 رکنی سیکیورٹی کونسل ہر برس اس عبوری فورس کے مینڈیٹ کی تجدید کرتی ہے۔
بلیو لائن اس سرحد کو کہا جاتا ہے جو لبنان کو اسرائیل اور اس کے زیرِ قبضہ گولان کی پہاڑیوں سے الگ کرتی ہے۔
اسرائیل کی فوج نے 24 سال قبل سال 2000 میں لبنان سے انخلا کیا تھا اور وہ اس بلیو لائن سے پیچھے چلی گئی تھی۔اس بلیو لائن کو کسی بھی طرف سے زمین یا فضا سے بغیر کسی اجازت کے عبور کرنا اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد نمبر 1701 کی خلاف ورزی قرار دیا جاتا ہے۔
لبنان میں اسرائیل کی زمینی کارروائی غیر قانونی ہے: ترکیہ
ترکیہ نے کہا ہے کہ لبنان میں اسرائیل کی زمینی کارروائی غیر قانونی ہے جسے فوری طور پر روکنا چاہیے۔
ترکیہ کی وزارتِ خارجہ نے منگل کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ لبنان میں اسرائیلی کارروائی قبضے کی کوشش ہے جو لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل خطے کے ممالک کی سیکیورٹی اور استحکام کو نشانہ بنا رہا ہے جس سے ممکنہ طور پر بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی لہر سامنے آئے گی۔
ترکیہ نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے ہے کہ عالمی قوانین کے مطابق جو ممکن ہو سکے وہ کیا جائے۔