صحت سے متعلق ایک برطانوی روزنامے کا کہنا ہے کہ تپ دق یعنی ٹی بی کے حوالے سے لندن مغربی یورپ کا مرکزبن گیا ہے۔
'The Lancent'میں جمعہ کو شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق برطانیہ میں تپ دق سے متاثرہ نو ہزار افراد کا 40فیصد لندن میں مقیم ہیں اور برطانیہ واحد یورپی ملک ہے جہاں تپ دق میں اضافہ ہورہا ہے۔
علیم الدین زُملہ کی تحریر کردہ اس رپورٹ میں تپ دق کے بڑھتے ہوئے مرض کے اسباب کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ناقص رہائشی سہولتیں جو پرہجوم ہیں اور ان میں تازہ ہوا کے گزر کے انتظامات بھی ناکافی ہیں، اس مرض میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ہیں۔
تحقیق سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ اس بیماری سے متاثرہ افراد کی اکثریت برطانیہ میں پیدا نہیں ہوئی ۔85فیصد تپ دق کے مریضوں کو یہاں رہتے ہوئے تقریباً دو سال ہوگئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دیگر یورپی ملکوں کی طرح برطانیہ میں بھی اس بیماری کا شکار ہونے والے زیادہ تر افراد تارکین وطن، مہاجرین ، بے گھر افراد، نشے کے عادی، قیدی اور ایچ آئی وی سے متاثرہ گروپ ہیں۔
زُملہ نے مضمون میں خبردار کیا ہے کہ لندن میں تپ دق کی یہ ’منحوس‘صورتحال 90کی دہائی میں نیویارک اور کیلیفورنیا کی جیلوں کے قیدیوں میں پھیلنے والی وباکی طرح ہوسکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکی جیلوں میں اس وبا پر سیاسی و قانونی حمایت کے ساتھ بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری سے قابو پایا گیا ۔