ایک حالیہ مطالعاتی جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ امریکہ میں ایسے نوجوان بچوں کی تعداد بڑھی رہی ہے جو سماعت میں خرابی کے باعث اونچا سننے لگے ہیں۔
امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کے جریدے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں ہر پانچ میں سے ایک ٹین ایجر کو سننے میں کسی نہ کسی خرابی کا سامنا ہے۔ اور یہ شرح آج سے 15 سال کی نسبت تقریباً 30 فی صد زیادہ ہے۔
مطالعاتی جائزے سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ ہر 20 میں سے ایک امریکی ٹین ایجر کی سماعت نمایاں طورپر خراب ہے، جو کہ 15 سال کے مقابلے میں 50 فی صد بلند شرح ہے۔
اس جائزے میں سماعت کی خرابی کی شرح میں اضافے کی وجوہات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ اور نہ ہی نوجوان بچوں نے اس چیز کی نشان د ہی کی ہے کہ اونچا سننے کے باعث انہیں اپنے اندر کسی نمایا ں تبدیلی کا احساس ہوا۔ تاہم اس مطالعاتی جائزے کے منصف کا کہنا ہے کہ ٹین ایجر اکثراوقات اونچی آواز میں سننے کے معاملے کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔
اس سلسلے کے کئی اور مطالعاتی جائزوں میں کہا گیا ہے کہ سماعت میں خرابی کی وجہ بلند آواز میں موسیقی سننے کے لیے موبائل فونز اور ایئر فونز یا ہیڈ فونز کا استعمال ہوسکتا ہے۔
اس نئے مطالعاتی جائزے میں 1988ء اور 1984ء کے دوران سماعت کی خرابیوں سے متعلق 12 سے19 سال کی عمر کے نوجوانوں پرکیے جانےوالے سرکاری جائزوں کے اعدادوشمار کا موازنہ 2005ء اور 2006ء میں کرائے جانے والے اسی نوعیت کے جائزوں سے کیا گیا ہے۔
مطالعاتی جائزے کے نتائج سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ لڑکوں کی نسبت لڑکیوں کی سماعت میں خرابی کے واقعات کم دیکھنے میں آئے۔ اور سماعت کی اس خرابی کا نشانہ زیادہ تر کم آمدنی کے طبقات سے تعلق رکھنے والے ٹین ایجر بنے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سماعت کی خرابی کے بارے میں کرائے جانے والے مطالعاتی جائزے کے نتائج سے ان خدشات میں اضافہ ہوا ہے کہ اس سے نوجوانوں کی سیکھنے کی صلاحیتیں نمایاں طورپر متاثر ہوسکتی ہیں۔