شو تو ہر حال میں جاری ہی رہنا چاہیے اور اس تھینکس گیونگ کے موقع پر بھی ایسا ہی ہوا۔
امریکہ میں تھینکس گیوونگ کے تہوار کو خاندان کے افراد اکٹھے ہو کر ٹرکی کی مختلف ڈشوں سے لطف اندوز ہو تے ہوئے مناتے ہیں۔ اور اس موقع پر لوگ قدرت کی دی ہوئی نعمتوں اور ترقی کے مواقع میسر آنے پر شکر ادا کرتے ہیں۔
لیکن نیویارک شہر کے دل میں تقریباً ایک صدی سے ہر برس منعقد ہونے والی 'میسیز' کی تھینکس گیوونگ کے موقع پر رنگارنگ سالانہ پریڈ لوگوں کے لیے خوشی کے اظہار اور شکر ادا کرنے کی علامت بن گئی ہے۔
ہر سال کی طرح اس سال بھی یہ تقریب منعقد ہوئی۔ لیکن جمعرات کو ہونے والی پریڈ گزشتہ برسوں کے جشن سے مختلف رہی۔
کرونا وائرس سے بچاؤ کی تدابیر کے پیشِ نظر اس سال کی پریڈ میں روایتی گہما گہمی اور گلیوں کے دونوں اطراف لوگوں کی قطاریں نظر نہیں آئیں۔
اس سال سماجی پابندیوں کے سبب لوگوں اور خصوصاً بچوں نے یہ پریڈ نیویارک شہر کی بلندو بالا عمارتوں کے سائے تلے کھڑے ہونے کی بجائے اپنے گھروں میں ٹی وی اسکرینز پر دیکھی۔
اس برس کی تقریب کو 'میسیز' نے مین ہیٹن کی 34 ویں اسٹریٹ تک ہی محدود رکھا جہاں اس کا سب سے بڑا اسٹور واقع ہے۔
اس سے پہلے ہر سال یہ پریڈ چار کلومیٹر لمبے راستے پر محیط ہوا کرتی تھی۔ اس سال ہائی اسکول اور کالجوں کے بینڈ بھی پریڈ میں شامل نہیں کیے گئے۔
میسیز اسٹور نے نیویارک شہر کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر ان اقدامات پر عمل درآمد کیا تاکہ پریڈ کو ایک محفوظ انداز میں منعقد کیا جا سکے۔ احتیاطی تدابیر کو ملحوظ رکھتے ہوئے کچھ گلیوں اور راستوں کو بند رکھا گیا تاکہ لوگ پریڈ کے مقام پر پہنچ کر ہجوم کی صورت اختیار نہ کریں۔
ماضی کی طرح اس سال بھی موسیقی، بڑے بڑے غبارے، فلوٹس اور سانتا کلاز تقریب میں مرکزِ نگاہ رہے۔