امریکہ کی پہلی خاتون وزیرِ خارجہ میڈلین آلبرائٹ 84 برس کی عمر میں انتقال کر گئی ہیں۔ میڈلین آلبرائٹ کے اہلِ خانہ نے بدھ کو تصدیق کی ہے کہ ان کا انتقال کینسر کے باعث ہوا ہے۔
امریکہ کے سابق صدر بل کلنٹن نے 1996 میں میڈلین آلبرائٹ کو وزیرِ خارجہ کے عہدے کے لیے منتخب کیا تھا۔ وہ امریکہ کی تاریخ میں اس اعلیٰ ترین عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون تھیں۔
میڈلین آلبرائٹ نے بل کلنٹن انتظامیہ کے آخری چار برسوں تک اعلیٰ سفارت کار کے عہدے پر خدمات سر انجام دی تھیں۔
میڈلین آلبرائٹ وزیرِ خارجہ کے عہدے سے قبل اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر بھی رہ چکی تھیں۔ تاہم وہ امریکہ کی صدارت کی امیدوار کی دوڑ میں شامل نہیں تھیں کیوں کہ ان کا تعلق چیک ری پبلک کے دارالحکومت پراگ سے تھا۔
میڈلین آلبرائٹ کے اہلِ خانہ کی جانب سے بدھ کو ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہم نے ایک پیار کرنے والی ماں، دادی، نانی، بہن اور دوست کو کھو دیا ہے۔"
میڈلین آلبرائٹ نے مارچ 2000 میں سابق امریکی صدر بل کلنٹن کے ساتھ پاکستان کا دورہ بھی کیا تھا جہاں انہوں نے صدر محمد رفیق تارڑ اور جنرل پرویز مشرف سے ملاقات کی تھی۔
میڈلین البرائٹ نے سرد جنگ کے بعد مغربی خارجہ پالیسی کو آگے بڑھانے میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔
سن 2012 میں امریکہ کے سابق صدر براک اوباما نے میڈلین آلبرائٹ کو 'میڈل آف فریڈم' سے نوازا تھا۔ یہ امریکہ کا سب سے اعلیٰ ترین سویلین اعزاز ہے۔
میڈلین آلبرائٹ نے سن 1959 میں امریکہ کے ویلزلی کالج سے گریجویشن کی تعلیم حاصل کی تھی جس کے بعد انہوں نے بطور صحافی کام کیا۔ بعدازاں انہوں نے 1968 میں امریکہ کی کولمبیا یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات کے شعبے میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی تھی۔
میڈلین آلبرائٹ کئی کتابوں کی مصنفہ تھیں۔ انہوں نے سن 1959 میں صحافی جوسف آلبرائٹ سے شادی کی تھی جس کے بعد 1983 میں دونوں کے درمیان علیحدگی ہو گئی تھی۔