رسائی کے لنکس

ایک ہے نگار: 'سلیوٹ سے لے کر رائفل چلانے تک ہر چیز کی ٹریننگ لی'


ماہرہ خان کے مداح انہیں اس نئے روپ میں دیکھنے کے لیے بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔
ماہرہ خان کے مداح انہیں اس نئے روپ میں دیکھنے کے لیے بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔

پاکستان فلم اور انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کی مقبول اداکارہ ماہرہ خان ہفتے کو نشر ہونے والی خصوصی ٹیلی فلم میں پاکستان فوج کی تاریخ کی پہلی تھری اسٹار لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر کا کردار ادا کرتے ہوئے نظر آئیں گی۔

ماہرہ خان کے مداح انہیں اس نئے روپ میں دیکھنے کے لیے بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔

خصوصی ٹیلی فلم 'ایک ہے نگار' پاکستان فوج کی پہلی خاتون تھری اسٹار لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر کی زندگی پر مبنی ہے جو ہفتے کو آے آر وائی ڈیجیٹل پر پیش کی جائے گی۔

ٹیلی فلم میں ماہرہ خان مرکزی کردار ادا کر رہی ہیں جب کہ ان کے ساتھ سہیل سمیر، بلال اشرف اور خوشحال خان بھی اداکاری کے جوہر دکھائیں گے۔

'ایک ہے نگار' کی کہانی مصنفہ عمیرہ احمد نے لکھی ہے اور اس کی ہدایات کاری عدنان سرور نے دی ہے۔ خصوصی ٹیلی فلم کسی بھی حاضر سروس فوجی افسر کی زندگی پر بننے والی پہلی پاکستانی ٹیلی فلم ہے۔

نگار جوہر کی زندگی پر بننے والی اس ٹیلی فلم میں جہاں ان کے عروج کی عکاسی کی گئی ہے وہیں ان واقعات کو بھی سامنے لایا گیا ہے جن کی وجہ سے انہیں یہ کامیابی حاصل ہوئی۔

ٹیلی فلم میں دکھایا گیا ہے کہ ایک خاتون میڈیکل آرمی افسر کو کیا کیا مشکلات پیش آتی ہیں۔ ساتھ ہی نگار جوہر کے والد کی نصیحتیں اور ان کے شوہر کی قربانیوں کو بھی بیان کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ لیفٹننٹ جنرل نگار جوہر آرمی میڈیکل کالج کی گریجویٹ بھی ہیں اور تقریباً تین دہائیوں سے فوج سے منسلک ہیں۔

'نگار جوہر کا کردار ادا نہیں کیا بلکہ ہر لمحہ جیا ہے'

ایک اداکار کے لیے سب سے مشکل کام کسی بھی کردار میں جان ڈالنا ہوتا ہے اور اگر کردار حقیقی ہو تو یہ کام اور بھی مشکل ہو جاتا ہے۔

تاہم اداکارہ ماہرہ خان کا کہنا ہے کہ انہیں حقیقی کردار ادا کرنے میں زیادہ مزہ آیا۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ماہرہ خان نے کہا کہ"میں ایک حقیقی کردار کو ادا کرنے کے فعل کو مشکل نہیں کہوں گی البتہ ایسا کرتے ہوئے اداکار یا اداکارہ پر ذمہ داری بڑھ جاتی ہے۔"

ان کا کہنا تھا کہ اگر اس کردار کو ان کے کریئر کا سب سے بہتر کام کہا جائے تو ایسا کہنا غلط نہ ہو گا کیوں کہ اس کردار کو ادا کرنے کے بعد وہ مطمئن ہیں۔

ماہرہ خان کے بقول انہوں نے لیفٹننٹ جنرل نگار جوہر کا کردار ادا نہیں کیا بلکہ اسے ہر لمحہ جیا ہے۔

اداکارہ کا یہ بھی کہنا تھا ان کی کوشش تھی کہ وہ لیفٹننٹ جنرل نگار جوہر کے کردار کے ساتھ انصاف کر سکیں اور اسی وجہ سے انہوں اس کردار میں ڈھلنے کے لیے سلیوٹ سے لے کر رائفل تک چلانے کی ٹریننگ لی۔

انہوں نے بتایا کہ ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران کوشش تھی کے جنرل نگار جوہر کی نقل نہ کریں بلکہ ان کی روح اور ان کے کردار کو اسکرین پر لے کر آئیں۔

یاد رہے کہ ماہرہ خان اس ٹیلی فلم میں مرکزی کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی پروڈیوسر بھی ہیں۔

ان کے بقول انہوں نے جب لیفٹننٹ جنرل نگار جوہر سے کردار کے حوالے سے رائے مانگی تو انہیں جواب میں یہی سننے کو ملا کہ ''مجھے یقین ہے تم اچھا کر لو گی۔''

اداکارہ نے ٹیلی فلم کی عکس بندی سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر روزانہ شوٹنگ پر موجود نہیں ہوتی تھیں سوائے آخری سین کے جو ہم سب کے لیے بے حد مشکل تھا۔

ماہرہ نے بتایا کہ اُس دن نگار جوہر کی موجودگی نے ان سب کو حیران تو کیا ہی تھا لیکن جب وہ سین مکمل ہو گیا تو انہوں نے دیکھا کہ صرف ان کے ہی نہیں جنرل نگار سمیت سب کی آنکھوں میں آنسو تھے۔

لیفٹننٹ جنرل نگار جوہر پر ٹیلی فلم کیوں ضروری تھی؟

ٹیلی فلم کی شریک پروڈیوسر نینا کاشف کا کہنا تھا کہ لیفٹننٹ جنرل نگار جوہر صرف ایک آرمی آفیسر نہیں بلکہ وہ پاکستان میں ان خواتین کے لیے کسی مشعل راہ سے کم نہیں جو آگے جا کر افواجِ پاکستان میں شامل ہونے کی خواہش مند ہیں۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لیفٹننٹ جنرل نگار جوہر ایک باہمت آرمی افسر ہیں اور ان کے عروج کی کہانی بھی دوسروں سے مختلف ہے۔

یہ ٹیلی فلم کسی بھی حاضر سروس فوجی افسر کی زندگی پر بننے والی پہلی پاکستانی ٹیلی فلم ہے۔
یہ ٹیلی فلم کسی بھی حاضر سروس فوجی افسر کی زندگی پر بننے والی پہلی پاکستانی ٹیلی فلم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیلی فلم میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے اس کی زیادہ تر عکس بندی آن لوکیشن راولپنڈی، جہلم اور شمالی علاقہ جات میں کی گئی ہے۔

نینا کاشف کے بقول نگار جوہر پر ٹیلی فلم بننا بے حد ضروری تھا، جب تک ہم اپنے قومی ہیروز اور ان کی کامیابیوں کو نمایاں کر کے پیش نہیں کریں گے تب تک ناظرین کو ان کے بارے میں پتا نہیں چلے گا۔

'ٹی وی پر ڈیبیو کے لیے اس سے بہتر پراجیکٹ نہیں ہو سکتا تھا'

'ایک ہے نگار' میں لیفٹننٹ جنرل نگار جوہر کے شوہر جوہر علی خان کے لیے فلم اداکار بلال اشرف کا انتخاب کیا گیا جنہوں نے اس سے قبل ٹی وی ڈراموں یا ٹیلی فلم میں کام نہیں کیا۔

بلال اشرف نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹیلی ویژن پر انٹری کے لیے انہیں اس سے اچھا کردار نہیں مل سکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل انہوں نے فلموں میں جتنے بھی کردار ادا کیے تھے وہ سب فرضی تھے لیکن ٹیلی فلم میں ایک حقیقی کردار ادا کرنا ان کے لیے سب سے بڑا چیلنج تھا۔

بلال اشرف کا کہنا تھا کہ نگار جوہر کی اس کردار کے انتخاب پر گہری نظر تھی کیوں کہ ان کی کامیابی میں ان کے شوہر جوہر علی خان کا بڑا ہاتھ ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں جب ماہرہ خان اور بلال اشرف نے اسکرین پر اکٹھے کام کیا ہو۔ دو برس قبل اداکار جوڑی فلم 'سپر اسٹار' کے ذریعے مداحوں کو اپنی کیمسٹری سے متاثر کر چکے ہیں۔

واضح رہے کہ ہدایت کار عدنان سرور نے بھی ٹیلی فلم 'ایک ہے نگار' کے ذریعے ٹی وی پر اپنے سفر کا آغاز کیا ہے۔

عدنان سرور کے مطابق مضبوط خواتین کی بائیوپک انہیں ہمیشہ متوجہ کرتی ہے اور انہیں خوشی ہے کہ فلم کے پروڈیوسرز نے ان کا کام دیکھ کر انہیں اس پراجیکٹ کی باگ ڈور دی۔

ان کے بقول "میرے بارے میں یہ ایک غلط تاثر ہے کہ میں ٹی وی کے لیے کام نہیں کرنا چاہتا، مجھے ٹی وی پر کام کرنے کا بہت شوق ہے بشرطیکہ کہانی اچھی ہو۔"

ہدایت کار عدنان سرور نے کہا کہ یہ کہانی ایک ایسی شخصیت کی تھی جو مضبوط اعصاب کی مالک ہونے کے ساتھ ساتھ ایک کامیاب خاتون بھی ہیں اسی لیے انہوں نے فیصلہ کیا کہ انہیں ٹی وی پر کام کرنے کے لیے اس سے اچھا پراجیکٹ نہیں ملے گا۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

XS
SM
MD
LG