چین کے خلائی سٹیشن کا پہلا ماڈیول لے جانے والے راکٹ کا سب سے بڑا حصہ، جسے مین سٹیج بھی کہا جارہا ہے، اس ہفتے کے روز کسی نامعلوم مقام پر زمین سے ٹکرائے گا۔
ایسے راکٹ کے حصے، جب درمیانی حصے سے جدا ہوتے ہیں، تو عموماً فوری طور پر زمین پر یا کسی سمندر میں گر جاتے ہیں۔
لیکن چین کی خلائی ایجنسی نے ابھی تک یہ معلومات فراہم نہیں کیں کہ آیا لانگ مارچ 5B راکٹ کا یہ حصہ ان کے کنٹرول میں ہے یا یہ راکٹ بغیر کسی کنٹرول کے زمین پر واپس آئے گا۔ پچھلے برس مئی میں ایسا ہی ایک راکٹ بغیر کسی کنٹرول کے مغربی افریقہ کے پاس بحراوقیانوس میں گرا تھا۔
اس راکٹ اور اس کے سفر کے بارے میں معلومات چینی حکومت کی جانب سے فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق ادارے نے چین کے قومی خلائی انتظامیہ کے دفتر کالز کر کے اس بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی مگر بدھ کے روز چھٹی کے باعث ادارے کو کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
تاہم، چینی کمیونسٹ پارٹی کے زیر انتظام چلنے والے اخبار گلوبل ٹائمز نے لکھا ہے کہ اس راکٹ کے اوپر الومینیم کی پرت زمین کی فضا میں داخل ہونے کے بعد جل کر ختم ہو جائے گی جس کے بعد یہ راکٹ لوگوں کے لیے بہت زیادہ خطرے با باعث نہیں رہے گا۔
امریکی محکمہ دفاع کا اندازہ ہے کہ یہ راکٹ زمین پر ہفتے کے روز گرے گا۔
تاہم، ابھی تک اس بات کا اندازہ نہیں ہو پایا کہ یہ راکٹ کس جگہ گرے گا۔ پینٹاگان کا کہنا ہے کہ راکٹ کے زمین کی فضا میں داخل ہونے کے چند گھنٹوں کے اندر اس کے گرنے کی جگہ کا تعین کیا جا سکتا ہے۔
امریکی سیکرٹری دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ امریکی فوج کا اس راکٹ کو فضا میں تباہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے بدھ کے روز ایک بریفنگ میں کہا کہ امریکی خلائی کمانڈ صورت حال سے واقف ہے اور وہ اس چینی راکٹ کے محل وقوع کا تعین کر رہی ہے۔
نجی ادارے ائیروسپیس کارپوریشن کے مطابق یہ راکٹ بحرالکاہل میں خط استوا کے قریب گرے گا۔ یہ راکٹ گرنے سے پہلے مشرقی ساحل پر واقع امریکی شہروں کے اوپر سے گزرے گا۔
تیس میٹر لمبا یہ راکٹ سٹیج، زمین پر خلا سے گرنے والا سب سے بڑا ملبہ ہوگا۔
یاد رہے کہ لانگ مارچ 5B راکٹ 29 اپریل کو چینی خلائی سٹیشن کے تیانہی نام کے موڈیول، کو خلا میں پہنچانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ چین ایسے دس مزید موڈیول زمین کے مدار میں پہنچانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔