رسائی کے لنکس

سندھ میں غذائی قلت دور کرنے کے لیے یورپی یونین پیش پیش


سندھ میں غذائی قلت کا مسئلہ اس قدر سنگین ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسے تشویشناک قرار دیا ہے۔ اس قلت پر قابو پانے اور آخرکار اسے ختم کرنے کے لئے یورپی یونین کے تعاون سے چار سالہ غذائی پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کا افتتاح کراچی میں ہوا۔

جھلسا دینے والی لو اور سورج کی تپش سے دہکتی زمین پر ننگے پاؤں ہل چلانے والے سندھ کے ہاری کی قسمت میں صدیوں سے کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ یہ وہی غریب’ ہاری‘ ہے جو موسم کی سختیوں کا سامنا کرنے اور انگنت ذاتی و معاشرتی مسائل میں سارا سال گھیرا رہنے کے باوجودز فصلیں اگاتا ہے۔ وہ بھی اس زمین پر جس پر اس کا کوئی حق ہی نہیں ہوتا۔

بیشتر ہاری ’کرایہ دار‘ کی حیثیت سے زمین کے مالک یعنی ’زمیندار ‘سے زبانی معاہدہ کر کے کاشت کاری کرتے ہیں اورآخر میں اسی زمیندار کے ’بیگار ‘یا ’بانڈڈ لیبرز‘ بن کر رہ جاتے ہیں ۔

زمانے بدل گئے لیکن ہاری کی قسمت نہیں بدلی۔ کچھ ہاری تو ایسے بدقسمت ہوتے ہیں کہ ان پڑھ ہونے کی وجہ سے جانے کیسے کیسے کاغذوں پر انگوٹھے لگا کر تھوڑی سی رقم ادھار لے بیٹھتے ہیں اور اس پر’جرمانہ‘ ادا کر کر اپنی زمین سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

ان ہاریوں کی تقدر بدلنے اور ان کی بہبود کے لئے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ’ فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن ‘نے یورپی یونین کے مالی تعاون سے ایک نئے منصوبے کا آغاز کیا ہے۔ اس منصوبے کا بنیادی مقصد صوبہ سندھ میں غذائی قلت کا خاتمہ ہے۔

سندھ میں غذائی قلت کا مسئلہ اس قدر سنگین ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اسے تشویشناک قرار دیا ہے۔ اس قلت پر قابو پانے اور آخرکار اسے ختم کرنے کے لئے یورپی یونین کے تعاون سے چار سالہ غذائی پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کا افتتاح کراچی میں ہوا۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے تعاون سے شروع کیے جانے والے اس پروگرام کے تحت سندھ کے اضلاع شکار پور، ٹھٹھہ، قمبر، شہداد کوٹ، لاڑکانہ، دادو، جامشورو، مٹیاری، سجاول، ٹنڈو الہ یاراور ٹنڈو محمد خان کے 12 ہزار 6 سو گھرانوں کی بہتری اور فلاح و بہبود کے لئے چار برسوں میں 40 لاکھ یورو خرچ کئے جائیں گے۔

یژواں فرانسواںکوتواں
یژواں فرانسواںکوتواں

منصوبے کے تحت سندھ کے اضلاع میں رہنے والے لوگوں کا معیار زندگی بہتربنانے، غربت کم کرنے اور قدرتی وسائل کے بہتراستعمال کو یقینی بنانے کے لئے زمینداروں اور ہاریوں کے درمیان 4800 غیر رسمی کرایہ داری معاہدے کئے جائیں گے۔ پانچ سو چار فارمر فیلڈ اسکولز اور ویمن اوپن اسکولز بھی قائم کئے جائیں گے۔

وزیر اعلیٰ نے پاکستان میں یورپی یونین کے سفیر یژواں فرانسواں کوتواں کا غذائی پروگرام میں تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ جواب میں یژواں فرانسواںکوتواں کا کہنا تھا کہ ’غذائی قلت سے نمٹنے کے لئے یورپی یونین ہر ممکن امداد فراہم کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ غذائی قلت ایک انتہائی اہم مسئلہ ہے اور حکومت سندھ کے تعاون سے شروع کیا جانے والا غذائی پروگرام یورپی یونین کے عالمی پروگرام کا ایک اہم حصہ ہے جس کے تحت عالمی سطح پر 70 لاکھ بچوں کو غذائی قلت سے نجات دلائی جائے گی۔ ‘

صوبے میں ہاریوں کی حالات زار کو بہتربنانے کے لئے یورپی یونین کے مالی تعاون سے بے زمین ہاریوں کے لئے ’امپرووڈ لینڈ ٹیننسی ان سندھ پروفنس‘ کا بھی آغاز کیا گیا ہے۔

یورپی یونین کے سفیر کا کہنا ہے کہ ’اس معاہدے سے پائیدار بنیادوں پر زمین اور قدرتی وسائل کی دیکھ بھال میں مدد ملے گی جس سے زرعی پیدوار، غذائیت اور فوڈ سیکورٹی میں بھی بہتری آئے گی۔‘

سندھ کے وزیر پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ میر ہزارخان بجارانی کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ غربت میں کمی لانے کے منصوبے پورے سندھ میں شروع کئے جائیں گے۔ سندھ کے دیہات میں رہنے والے لوگوں اورخواتین کا معیار زندگی بہتربنانے کے لئے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن اور یورپی یونین کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔

پاکستان میں ایف اے او کی نمائندہ مینا ڈاؤلاچائی کا کہنا ہے کہ سندھ کی زراعت اور دیہی ترقی کی صلاحیتوں کو اجاگر اور استعمال کرنے کا بہترین موقع ہاتھ آ رہا ہے۔ ہاری ماحول دوست اور جدید کاشت کاری کے طریقوں سے اپنا معیار زندگی بہتر بنا سکیں گے۔

XS
SM
MD
LG