آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے دوسرے سب سے بڑے صوبے ’سندھ‘ میں غذائی قلت اور ناقص غذا کا مسئلہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سنگین ہوتا جا رہا ہے۔
تھر اس صوبے کا نہایت مشہور علاقہ ہے۔ یہاں کا کلچر اور روایات پوری دنیا کے لئے دلچسپ اور ’دلفریب‘ ہیں لیکن خود یہاں کے باسی اسے ’دلفریب ‘ کے بجائے ’فریب ‘قرار دیتے ہیں۔
غذائی قلت کے شکار یہاں کے بچوں کی اموات شہ سرخیوں کا حصہ ضرور بنتی ہیں لیکن یہ مسئلہ اب بھی ارباب اختیار کی بھرپور توجہ چاہتا ہے۔
اس مسئلے پر قابو پانے کے لئے حکومت سندھ نے’ نیوٹریشن سپورٹ پروگرام ‘ کا آغاز کیا ہے کیوں کہ اگر اب بھی اس پر قابو پانے کے اقدامات نہ کئے گئے تو ماہرین کے بقول بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سلسلے میں لوگوں میں آگہی پیدا کرنا بھی انتہائی ضروری ہے۔
حکومت سندھ کی جانب سے عوام میں آگاہی کی غرض سے ایک ’میڈیا مہم‘ بھی شروع کی گئی ہے جس میں محکمہ صحت سندھ اور ’زی کے فلمز‘ مشترکہ طور پر حصہ لے رہے ہیں۔
اس حوالے سے کراچی میں ایک اہم کانفرنس بھی منعقد ہوئی جس میں مقامی میڈیا کے ساتھ ساتھ وائس آف امریکہ کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ مختلف ماہرین نے اس کانفرنس سے خطاب کیا۔
کانفرنس کے دوران جو اعداد شمار جاری کئے گئے ان کے مطابق سندھ میں ہر پانچ میں سے دو بچے اپنی عمر کے اعتبار سے کم وزنی کا شکار ہیں۔
ہر سات بچوں میں سے ہر ایک بچے کو غذائی قلت کا سامنا ہے جبکہ صرف 29 فیصد بچوں کو ان کی مائیں اپنا دودھ پلا پاتی ہیں۔
پیدا ہونے والے ایک ہزار بچوں میں سے 80 اپنی پہلی سالگرہ اور 104 بچے پانچویں سالگرہ سے قبل ہی موت کی نیند سو جاتے ہیں۔
سندھ کے نو اضلاع بدین،تھر پارکر،عمر کوٹ، ٹنڈو محمد خان، سانگھڑ، لاڑکانہ، کشمور، قمبر، شہداد کوٹ اور جیکب آباد میں نیوٹریشن سپورٹ پروگرام شروع کیا گیا ہے۔
اولاد پیدا کرنے کی عمر کے دوران خواتین میں خون کی کمی کی شرح تین سال کے دوران 60 فیصد سے کم کر کے 50فیصد تک لانے کی کوششیں بھی اس پروگرام اور مہم کا حصہ ہیں۔
کانفرنس میں نیوٹریشن سپورٹ پروگرام کی برانڈ ایمبسیڈر ثنا بچہ نے مہم کے مقاصد اور اہداف کوحاصل کرنے کے مختلف طریقوں پر روشنی ڈالی۔
ثناء بچہ نے میڈیا نمائندوں اور کانفرنس سے خطاب میں بتایا کہ غذائی پروگرام اور مہم سے عوام کی دلچسپی بڑھے اس غرض سے مہم اور نیوٹریشن پروگرام کو مقامی اور قومی زبانوں میں تیار کی جانے والی شارٹ فلمز، مختصر دستاویزی فلموں، ڈراموں اور فیچر فلمزکا حصہ بنایا جارہا ہے۔
اسی پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹی وی اور فلمز کے متعدد فنکاروں اور گلوکاروں کو بھی کانفرنس میں مدعو کیا گیا تھا جن میں خود ثنا بچہ کے علاوہ احسن خان اور صنم ماروری وغیرہ سرفہرست تھے۔
پروجیکٹ کو مقامی نیوٹریشن سیل، صوبائی محکمہ صحت، سندھ حکومت، پیپلز پرائمری ہیلتھ کئیر انیشیوایٹو، نیشنل پروگرام اور دیگر اداروں کا تعاون حاصل ہے اور وہ اس کی کامیابی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔