پاکستان، برطانیہ اور متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے وزراٴ نےپیر کے روز اُس اسپتال کا دورہ کیا جہاں طالبان کے ہاتھوں زخمی ہونے والی دلیر پاکستانی بچی زیر علاج ہیں۔ اُنھوں نے ملالہ کو ’ہمت اور عزم کی علامت‘ قرار دیا۔
شدت پسندوں نے ملالہ یوسف زئی پر یہ حملہ 9 اکتوبر کو وادی سوات میں کیا، جب وہ اپنے اسکول سے گھر جارہی تھی۔
ملالہ بچیوں کی تعلیم اور شدت پسند گروپ کے خلاف آواز بلند کرنے پر بین الاقوامی سطح پر جانی پہچانی جاتی ہے۔ شدت پسندوں نے تین برس قبل اُن کے آبائی علاقے پر قبضہ جما لیا تھا۔
پیر کے روز برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ، متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبد اللہ بن زید اور پاکستان کے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے برطانیہ کے شہر برمنگھم میں کوئین الزبیتھ اسپتال جا کر ملالہ کی خیریت معلوم کی۔
ملالہ یوسف زئی، جنھیں سر اور کاندھے پر گولیاں لگی تھیں، ہفتے بھر سے اس اسپتال میں داخل ہیں جہاں ڈاکٹر اُن کی طبیعت ’اطمینان بخش‘ بتا رہے ہیں۔ اب وہ بول سکتی ہیں اور سہارے کے ساتھ چل پھر سکتی ہیں۔
برطانوی دفترِ خارجہ کے مطابق تینوں وزرا نے اسپتال کے ڈائریکٹر اور ملالہ کے والد سے ملاقات کی، جو گذشتہ ہفتےبچی کی والدہ اور دو بیٹوں کے ہمراہ برطانیہ پہنچے ہیں۔
اُنھوں نے بتایا کہ صحت یاب ہونے پر ملالہ پاکستان واپس لوٹیں گی۔
مسٹر ہیگ نے پیر کے دِن نامہ نگاروں کو بتایا کہ، ’سب سے پہلے تو میں ملالہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، کیونکہ اُس نے تعلیم اور خواتین کے حقوق کے معاملے میں ایک معتبر مثال قائم کی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کی دل کی دھڑکن بن چکی ہیں‘۔
مسٹر زید نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے لوگوں کو ملالہ پر ہونے والے قاتلانہ حملے پر بہت صدمہ ہوا اور یہی وجہ ہے کہ اُن کے مزید علاج کی خاطر ابو ظہبی نے پاکستان اور پھر برطانیہ کے لیے ایئر ایمبو لنس فراہم کی۔
زید نے مزید کہا کہ ملالہ کی باہمت مثال عدم برداشت اور انتہا پسندی کے نظرئے کو مسترد کرنے میں ہمارے عزم کو تقویت بخشتی ہے۔
وزیر نے کہا کہ ملالہ کو مدد فراہم کرکے، جس بات کی ہم داد دیتے ہیں، دراصل متحدہ عرب امارات بچیوں کے تعلیم کے حق کو سربلند رکھنے کے اپنےعزم کا اعادہ کرتا ہے۔
وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے کہا ہےکہ ملالہ اور پاکستان کو بھرپور مدد فراہم کرنے پر حکومتِ پاکستان برطانیہ اور متحدہ عرب امارات کی تہ دل سے مشکور ہے۔
ملک نے کہا کہ ملالہ پر حملے کا مقصد پاکستان کی ساکھ کو دھکچا لگانا، اور اُن لوگوں کی جدوجہد کو سبوتاز کرنا تھا جو انسانی حقوق کے حصول کے لیے کوشاں ہیں اور معاشرے کو جمہوریت کے راستے پر چلانے کا عزم رکھتے ہیں۔
پاکستانی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس طرح کے بزدلانہ حربوں کے ذریعے ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کیا جاسکتا اور یہ کہ ساری پاکستانی قوم ملالہ کی جدوجہد کی حمایت کے عزم کا اظہار کرتی ہے۔
اُنھوں نے اِس بات کی طرف توجہ دلائی کہ پاکستان کو امن اور اعتدال کے راستے پر چلانے کے لیے وہ تمام ذرائع بروئے کار لائے جائیں گے، جس نصب العین کا خواب ملک کے بانیوں نے دیکھا تھا۔
شدت پسندوں نے ملالہ یوسف زئی پر یہ حملہ 9 اکتوبر کو وادی سوات میں کیا، جب وہ اپنے اسکول سے گھر جارہی تھی۔
ملالہ بچیوں کی تعلیم اور شدت پسند گروپ کے خلاف آواز بلند کرنے پر بین الاقوامی سطح پر جانی پہچانی جاتی ہے۔ شدت پسندوں نے تین برس قبل اُن کے آبائی علاقے پر قبضہ جما لیا تھا۔
پیر کے روز برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ، متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبد اللہ بن زید اور پاکستان کے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے برطانیہ کے شہر برمنگھم میں کوئین الزبیتھ اسپتال جا کر ملالہ کی خیریت معلوم کی۔
ملالہ یوسف زئی، جنھیں سر اور کاندھے پر گولیاں لگی تھیں، ہفتے بھر سے اس اسپتال میں داخل ہیں جہاں ڈاکٹر اُن کی طبیعت ’اطمینان بخش‘ بتا رہے ہیں۔ اب وہ بول سکتی ہیں اور سہارے کے ساتھ چل پھر سکتی ہیں۔
برطانوی دفترِ خارجہ کے مطابق تینوں وزرا نے اسپتال کے ڈائریکٹر اور ملالہ کے والد سے ملاقات کی، جو گذشتہ ہفتےبچی کی والدہ اور دو بیٹوں کے ہمراہ برطانیہ پہنچے ہیں۔
اُنھوں نے بتایا کہ صحت یاب ہونے پر ملالہ پاکستان واپس لوٹیں گی۔
مسٹر ہیگ نے پیر کے دِن نامہ نگاروں کو بتایا کہ، ’سب سے پہلے تو میں ملالہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، کیونکہ اُس نے تعلیم اور خواتین کے حقوق کے معاملے میں ایک معتبر مثال قائم کی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کی دل کی دھڑکن بن چکی ہیں‘۔
مسٹر زید نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے لوگوں کو ملالہ پر ہونے والے قاتلانہ حملے پر بہت صدمہ ہوا اور یہی وجہ ہے کہ اُن کے مزید علاج کی خاطر ابو ظہبی نے پاکستان اور پھر برطانیہ کے لیے ایئر ایمبو لنس فراہم کی۔
زید نے مزید کہا کہ ملالہ کی باہمت مثال عدم برداشت اور انتہا پسندی کے نظرئے کو مسترد کرنے میں ہمارے عزم کو تقویت بخشتی ہے۔
وزیر نے کہا کہ ملالہ کو مدد فراہم کرکے، جس بات کی ہم داد دیتے ہیں، دراصل متحدہ عرب امارات بچیوں کے تعلیم کے حق کو سربلند رکھنے کے اپنےعزم کا اعادہ کرتا ہے۔
وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے کہا ہےکہ ملالہ اور پاکستان کو بھرپور مدد فراہم کرنے پر حکومتِ پاکستان برطانیہ اور متحدہ عرب امارات کی تہ دل سے مشکور ہے۔
ملک نے کہا کہ ملالہ پر حملے کا مقصد پاکستان کی ساکھ کو دھکچا لگانا، اور اُن لوگوں کی جدوجہد کو سبوتاز کرنا تھا جو انسانی حقوق کے حصول کے لیے کوشاں ہیں اور معاشرے کو جمہوریت کے راستے پر چلانے کا عزم رکھتے ہیں۔
پاکستانی وزیر داخلہ نے کہا کہ اس طرح کے بزدلانہ حربوں کے ذریعے ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کیا جاسکتا اور یہ کہ ساری پاکستانی قوم ملالہ کی جدوجہد کی حمایت کے عزم کا اظہار کرتی ہے۔
اُنھوں نے اِس بات کی طرف توجہ دلائی کہ پاکستان کو امن اور اعتدال کے راستے پر چلانے کے لیے وہ تمام ذرائع بروئے کار لائے جائیں گے، جس نصب العین کا خواب ملک کے بانیوں نے دیکھا تھا۔