کراچی —
صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر مردان میں دہشتگردوں نے دھماکہ خیز مواد سے لڑکیوں کا ہائی اسکول تباہ کردیا ہے۔
مردان میں اس سے قبل بھی لڑکیوں کے متعدد اسکولوں کو تباہ کیا جاچکا ہے، جس سے بہت سی لڑکیاں اسکول جانے اور تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہوگئی ہیں۔
اسکولوں کو دھماکے سے اڑانے کی وجہ طالبان کے نظریات ہیں اور وہ لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف ہیں۔
لڑکیوں کی تعلیم کے حق کی وکالت کرنے والی 15 سالہ طالبہ ملالہ یوسف زئی کو اکتوبر کی 9 تاریخ کو مینگورہ میں سکول سے گھرواپس جاتے ہوئے مسلح طالبان نے سرمیں گولی مار دی تھی ، وہ ان دنوں برطانیہ میں زیر علاج ہیں۔
پاکستان کی ہزاروں لڑکیوں کو تعلیم کے حصول میں کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔
لڑکیوں کی تعلیم پر رواں سال جاری ہونےوالی ‘ایجوکیشن فار آل گلوبل مانیٹرنگ ’ کی رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ پاکستان میں اسکول نہ جانےوالی بچوں کی کل تعداد کا دو تہائی حصہ لڑکیوں پر مشتمل ہے۔
مردان میں اس سے قبل بھی لڑکیوں کے متعدد اسکولوں کو تباہ کیا جاچکا ہے، جس سے بہت سی لڑکیاں اسکول جانے اور تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہوگئی ہیں۔
اسکولوں کو دھماکے سے اڑانے کی وجہ طالبان کے نظریات ہیں اور وہ لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف ہیں۔
لڑکیوں کی تعلیم کے حق کی وکالت کرنے والی 15 سالہ طالبہ ملالہ یوسف زئی کو اکتوبر کی 9 تاریخ کو مینگورہ میں سکول سے گھرواپس جاتے ہوئے مسلح طالبان نے سرمیں گولی مار دی تھی ، وہ ان دنوں برطانیہ میں زیر علاج ہیں۔
پاکستان کی ہزاروں لڑکیوں کو تعلیم کے حصول میں کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔
لڑکیوں کی تعلیم پر رواں سال جاری ہونےوالی ‘ایجوکیشن فار آل گلوبل مانیٹرنگ ’ کی رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ پاکستان میں اسکول نہ جانےوالی بچوں کی کل تعداد کا دو تہائی حصہ لڑکیوں پر مشتمل ہے۔