رسائی کے لنکس

ملالہ کا مشن جاری رہنا چاہیئے، شازیہ اور کائنات


شازیہ رمضان (دائیں) اور کائنات ریاض (بائیں)
شازیہ رمضان (دائیں) اور کائنات ریاض (بائیں)

ملالہ پر حملے میں زخمی ہونے والی کائنات اور شازیہ کا کہنا ہے کہ دہشت گرد حملے میں موت کو انتہائی قریب سے دیکھنے کے باوجود ان کا علم حاصل کرنے کا جذبہ متاثر نہیں ہوا ہے

پاکستان کی وادی سوات میں نو اکتوبر کو ملالہ یوسفزئی پر طالبان کے حملے میں زخمی ہونے والی دو دیگر طالبات شازیہ رمضان اور کائنات ریاض اس وقت تقریباً صحت یاب ہو چکی ہیں اور ایک بار پھر اپنی تعلیمی سرگرمیاں شروع کرنے کے لیے بے چین ہیں۔

اگرچہ انھیں آنے والی چوٹیں اتنی شدید نہیں تھیں جیسے کے ملالہ کے سر میں گولی لگی، مگر ڈاکٹروں اور والدین کا کہنا ہے کہ جسمانی زخموں کے بھر جانے کے باوجود کائنات اور شازیہ کو پہنچنے والے نفسیاتی صدمے سے باہر نکلنے میں ان دونوں طالبات کو ابھی کچھ وقت لگے گا۔

ان دونوں طالبات نے تاحال اپنے اسکول جانا شروع نہیں کیا ہے لیکن ان کا ماننا ہے کہ دہشت گرد حملے میں موت کو انتہائی قریب سے دیکھنے کے باوجود ان کا علم حاصل کرنے کا جذبہ متاثر نہیں ہوا ہے اور وہ اپنی تعلیم کا سلسلہ سوات ہی میں رہ کر جاری رکھیں گی۔

وائس آف امریکہ سے ٹیلی فون انٹرویو میں سوات کی دونوں طالبات نے بتایا کہ انھیں بھی حکومت نے ہر ممکن علاج فراہم کیا اور ہر خاص و عام نے جس طرح ملالہ کے لیے دعائیں کیں ویسے ہی انھیں بھی یاد رکھا گیا۔

شازیہ اور کائنات کہتی ہیں کہ ملالہ نے لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں جو صدا بلند کی تھی وہ مشن جاری رہنا چاہیئے۔

آٹھویں جماعت کی طالبہ شازیہ نے بتایا کہ سوات کے مرکزی شہر مینگورہ میں ملالہ پر حملے کے باوجود بظاہر لڑکیوں کی تعلیم پر کوئی فرق نہیں پڑا ہے اور معمول کے مطابق طالبات اپنے اسکولوں میں جا رہی ہیں۔

’’جو (حملہ ہوا تھا)، تو میرے خیال میں کوئی بھی اس سے نہیں ڈر رہا ہو گا، میں تو کہتی ہوں کہ (تمام لڑکیاں) تعلیم حاصل کریں اور خوب تعلیم حاصل کریں تاکہ ملالہ کا خواب پورا ہو، جب ملالہ یہ دیکھے گی تو اسے بہت خوشی ہو گی کہ یہ لوگ میرا خواب پورا کریں گے اور جو خواب دیکھا تھا وہ پورا ہو رہا ہے۔‘‘

شازیہ نے بتایا کہ حملے کے بعد ان کی تیمارداری کرنے والوں اور خود ان کے گھر والوں نے حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ تعلیم کا سلسلہ جاری رکھیں۔

’’سب مجھے حوصلہ دیتے ہیں کہ آپ تعلیم حاصل کریں ابھی تک مجھے کسی نے بھی نہیں روکا، میرے ماں باپ، میرے بھائی بہن وہ تو مجھے کہتے ہیں کہ آپ تعلیم حاصل کریں اور جو آپ کا خواب ہے آپ اسے پورا کریں۔‘‘

​کائنات ریاض جماعت دہم کی طالبہ ہیں اور ان کا کہنا ہے وہ جلد اپنے اسکول جائیں گی اور انھیں کسی طرح کا خوف نہیں ہے۔

’’تعلیم انسان کا لباس ہے… میں درخواست کرتی ہوں (تمام لوگوں) سے کہ وہ اپنی بچیوں کی تعلیم پر زیادہ توجہ دیں تاکہ وہ (مختلف شعبوں میں جا کر) آپ کا نام روشن کریں ملک کا نام روشن کریں۔‘‘

شازیہ کی خواہش ہے کہ وہ ملالہ کے ساتھ دوبارہ اکٹھی اسکول جائیں۔

’’ملالہ کو آنا چاہیئے، وہ پھر ہمارے ساتھ اسکول جائے اور جب اپنے اسکول کو دیکھے گی تو اپنے سوات یعنی اپنے ملک میں واپس آئے گی تو اسے بہت ہی خوشی ہو گی۔‘‘

قومی امن انعام یافتہ اور لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں آواز بلند کرنے والی ملالہ یوسفزئی پر حملے کی دنیا بھر میں شدید مذمت کی گئی اور اس کی کوششوں کو عالمی سطح پر پذیرائی بھی ملی۔

ملالہ برطانیہ میں زیر علاج ہیں
ملالہ برطانیہ میں زیر علاج ہیں


ملالہ کو سر کے قریب لگنے والی گولی کے پاکستان میں کامیاب آپریشن کے بعد ڈاکٹروں کے مشورے پر انھیں برطانیہ بھیج دیا گیا جہاں وہ کوئین الزبیتھ اسپتال میں تیزی سے صحت یاب ہو رہی ہیں۔

طالبان کے حملے میں زخمی ہونے والی شازیہ اور کائنات کا بظاہر قومی اور بین الاقوامی سطح پر اتنا ذکر نہیں کیا گیا جتنی کہ ملالہ کی حوصلہ افزائی کی گئی لیکن ان دونوں طالبات کا کہنا ہے کہ انھیں ایسا کوئی شکوہ نہیں کیوں کہ وہ سمجھتی ہیں کہ ان کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔

نو اکتوبر کو سوات کے مرکزی شہر مینگورہ میں طالبان کے حملے میں زخمی ہونے سے قبل ملالہ نے ذرائع ابلاغ کو دیئے گئے اپنے انٹرویوز میں مستقبل میں سیاستدان بننے کی خواہش کا اظہار کیا تھا تاہم کائنات اور شازیہ ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت ان کی اعلیٰ تعلیم میں مدد کرے تو وہ اپنا یہ خواب پورا کر سکتی ہیں۔
XS
SM
MD
LG