طالبان کے حملے میں شدید زخمی ہونے والی سوات کی پندرہ سالہ طالبہ ملالہ یوسف زئی کو ڈھائی ماہ زیرِ علاج رہنے کے بعد کوئین الزبیتھ اسپتال، برمنگھم سے گھر منتقل کردیا گیا ہے۔
اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈیو روسر کے مطابق، ملالہ کی صحت میں بہتری اور تسلی بخش بحالی کے باعث اُنھیں اسپتال سے چند ہفتوں کے لیے فارغ کیا گیا ہے۔
لیکن، جنوری کے آخر یا فروری کے ابتدائی ہفتے میں ملالہ کی دماغ کے ساتھ کھوپڑی کی ’ریکنسٹرکٹٹو سرجری‘ کے لیے اُنھیں دوبارہ اسپتال داخل کروایا جائے گا۔
برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحسن نے ’وائس آف امریکہ‘ سے خصوصی بات چیت میں بتایا کہ ملالہ نامعلوم مقام پر واقع اپنی عارضی رہائش میں دو بھائیوں اور والدین ساتھ مقیم ہوں گے اور وہیں سے اُنھیں ریگولر بنیادوں پر اسپتال لے یاجا جائے گا۔
دریں اثنا، اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ 15 سالہ ملالہ شعبہٴ بیرونی مریضاں میں علاج کی سہولت سے استفادے کے قابل ہیں۔ انھیں جمعرات کو اسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔ وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ویسٹ مڈ لینڈز میں عارضی رہائش گاہ پر منتقل ہو گئی ہیں۔
یونیورسٹی ہاسپٹلز برمنگم کے میڈیکل ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ، ’ملالہ ایک مضبوط نوجوان لڑکی ہے اور اس نے اپنی دیکھ بھال کرنے والوں کے ساتھ مل کر صحت یابی کے عمل میں سخت محنت کی۔‘
اُن کے بقول، ملالہ اور ان کے معالجین کے ساتھ مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ وہ اپنے والدین اور دو بھائیوں کے ساتھ گھر پر منتقل ہو جائیں۔
ڈیو روسر کا کہنا تھا کہ ملالہ علاج کے لیے شعبہ بیرونی مریضاں میں آئیں گی اور اسپتال کے تھیراپسٹ کی ٹیم ان کے گھر پر بھی ان کی دیکھ بھال کے لیے کام جاری رکھے گی۔
اسپتال کے مطابق ماضی میں بھی ملالہ کو اپنے والد ضیا الدین، والدہ تور پیکئے اور چھوٹے بھائیوں کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے باقاعدگی سے اسپتال سے جانے کی اجازت دی جاتی رہی ہے۔
ملالہ کے والد کو حال ہی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں ملازمت ملنے کے بعد یہ خاندان انگلینڈ میں پانچ سال تک مقیم رہ سکے گا۔
ملالہ یوسف زئی کو گزشتہ سال نو اکتوبر کو سوات کے علاقے میں شدت پسندوں نے اس وقت گولیاں مار کر شدید زخمی کردیا تھا جب وہ اسکول سے گھر واپس جا رہی تھیں۔ ان کے ساتھ دیگر دو ساتھی طالبات بھی زخمی ہوئی تھیں۔
ملالہ کو پہلے پشاور اور پھر راولپنڈی کے فوجی اسپتال میں علاج کے لیے رکھا گیا جہاں سے انھیں اکتوبر ہی میں برمنگم کے کوئن الزبتھ اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
رواں ہفتے آئرلینڈ نے اس پاکستانی طالبہ کے لیے ٹپیریری امن ایوارڈ 2012ء کا اعلان بھی کیا تھا۔ اس ایوارڈ کے لیے نامزد شخصیات میں امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن اور بھارت میں حکمران جماعت کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی بھی شامل تھیں۔
اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈیو روسر کے مطابق، ملالہ کی صحت میں بہتری اور تسلی بخش بحالی کے باعث اُنھیں اسپتال سے چند ہفتوں کے لیے فارغ کیا گیا ہے۔
لیکن، جنوری کے آخر یا فروری کے ابتدائی ہفتے میں ملالہ کی دماغ کے ساتھ کھوپڑی کی ’ریکنسٹرکٹٹو سرجری‘ کے لیے اُنھیں دوبارہ اسپتال داخل کروایا جائے گا۔
برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحسن نے ’وائس آف امریکہ‘ سے خصوصی بات چیت میں بتایا کہ ملالہ نامعلوم مقام پر واقع اپنی عارضی رہائش میں دو بھائیوں اور والدین ساتھ مقیم ہوں گے اور وہیں سے اُنھیں ریگولر بنیادوں پر اسپتال لے یاجا جائے گا۔
دریں اثنا، اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ 15 سالہ ملالہ شعبہٴ بیرونی مریضاں میں علاج کی سہولت سے استفادے کے قابل ہیں۔ انھیں جمعرات کو اسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔ وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ویسٹ مڈ لینڈز میں عارضی رہائش گاہ پر منتقل ہو گئی ہیں۔
یونیورسٹی ہاسپٹلز برمنگم کے میڈیکل ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ، ’ملالہ ایک مضبوط نوجوان لڑکی ہے اور اس نے اپنی دیکھ بھال کرنے والوں کے ساتھ مل کر صحت یابی کے عمل میں سخت محنت کی۔‘
اُن کے بقول، ملالہ اور ان کے معالجین کے ساتھ مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ وہ اپنے والدین اور دو بھائیوں کے ساتھ گھر پر منتقل ہو جائیں۔
ڈیو روسر کا کہنا تھا کہ ملالہ علاج کے لیے شعبہ بیرونی مریضاں میں آئیں گی اور اسپتال کے تھیراپسٹ کی ٹیم ان کے گھر پر بھی ان کی دیکھ بھال کے لیے کام جاری رکھے گی۔
اسپتال کے مطابق ماضی میں بھی ملالہ کو اپنے والد ضیا الدین، والدہ تور پیکئے اور چھوٹے بھائیوں کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے باقاعدگی سے اسپتال سے جانے کی اجازت دی جاتی رہی ہے۔
ملالہ کے والد کو حال ہی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں ملازمت ملنے کے بعد یہ خاندان انگلینڈ میں پانچ سال تک مقیم رہ سکے گا۔
ملالہ یوسف زئی کو گزشتہ سال نو اکتوبر کو سوات کے علاقے میں شدت پسندوں نے اس وقت گولیاں مار کر شدید زخمی کردیا تھا جب وہ اسکول سے گھر واپس جا رہی تھیں۔ ان کے ساتھ دیگر دو ساتھی طالبات بھی زخمی ہوئی تھیں۔
ملالہ کو پہلے پشاور اور پھر راولپنڈی کے فوجی اسپتال میں علاج کے لیے رکھا گیا جہاں سے انھیں اکتوبر ہی میں برمنگم کے کوئن الزبتھ اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
رواں ہفتے آئرلینڈ نے اس پاکستانی طالبہ کے لیے ٹپیریری امن ایوارڈ 2012ء کا اعلان بھی کیا تھا۔ اس ایوارڈ کے لیے نامزد شخصیات میں امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن اور بھارت میں حکمران جماعت کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی بھی شامل تھیں۔