ملائیشیا نے پاکستان اور چین کے اشتراک کے تیار کیے جانے والے لڑاکا طیارے جے ایف 17 تھنڈر خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان میں ملائشیا کے ہائی کمشنر ڈاکٹر حسر الثانی نے سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ سے انٹرویو میں کہا کہ ان کا ملک اس طیارے کی خریداری پر غور کر رہا ہے۔
انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جے ایف 17 طیارہ دفاعی شعبے میں پاکستان کی ایک بہترین پیداوار ہے اور ملائیشیا کی حکومت اس طیارے کی خریداری اور ان کی تعداد پر جلد فیصلہ کرے گی۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کب تک یہ فیصلہ متوقع ہے۔
دنیا بھر میں دفاعی شعبے میں ہونے والی کئی نمائشوں میں پاکستان ان طیاروں کی نمائش کر چکا ہے۔ رواں ماہ مصر نے بھی اس طیارے کی خریداری میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا تھا۔
پاک فضائیہ کے ریٹائرڈ ایئر مارشل شاہد لطیف نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس سے قبل تیار کیے جانے والے چینی جہازوں کا معیار اتنا اعلیٰ نہیں تھا مگر پاکستان کے اشتراک سے تیار کیے جانے والے جے ایف 17 کو ہر اہم ائیر شو میں نمائش کی دعوت دی جاتی ہے۔
’’اس کے مقبول ہونے کی یہی وجہ ہے کہ اس کا معیار عالمی ہے۔ پاکستان کا مغربی اور امریکی ٹیکنالوجی کے ساتھ تعلق رہا ہے اور ہماری شراکت کی وجہ سے یہ ہائی ٹیک جہاز بنا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ جہاز کی تمام اسناد حال ہی میں مکمل ہوئی ہیں جس کے بعد اب یہ خریداری کے آرڈر وصول کرنے کے لیے تیار ہے۔
’’جہاں تک پیداوار کا تعلق ہے تو پاکستان اور چین اس میں برابر کے شراکت دار ہیں۔ (جہاز کی تیاری کے) معاہدے میں یہ شق موجود ہے کہ 58 فیصد حصوں کی تیاری پاکستان کے ذمے ہے اور 42 فیصد حصے چین تیار کرے گا اور اس طرح باہر سے آنے والے آڈرز کو مکمل کیا جائے گا۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں پاکستان کو ٹیکنالوجی کی منتقلی مکمل ہو چکی ہے اور دیگر ممالک سے بھی اس لڑاکا طیارے کی فروخت پر بات چیت کی جارہی ہے۔
اس سے قبل نومبر میں چینی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے خبر رساں ادارے ’روئیٹرز‘ نے کہا تھا کہ دبئی ائیر شو میں ان طیاروں کا ایک سودا طے پا گیا ہے مگر خریدار کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔
ملائشیا کے سفیر ڈاکٹر حسر الثانی نے کہا کہ پاکستان میں سکیورٹی کی صورتحال میں بہتری کے بعد ملائشیا کی کمپنیاں پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ کان کنی اور توانائی کے شعبے مشترکہ کاروبار اور سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتی ہیں۔