مالدیپ کی ایک عدالت نے ملک کے سابق صدر اور حزب مخالف کی جماعت کے سربراہ محمد نشید کو 13 قید کی سزا سنائی ہے۔
تین ججوں پر مشمتل بینچ نے یہ فیصلہ متفقہ طور پر سنایا۔
محمد نشید پر الزام تھا کہ اُنھوں نے اپنے دور اقتدار کے دوران 2012ء میں ایک جج احمد محمد کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔
محمد نشید ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ اُنھوں نے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے تھے جن کی پاداش میں اُنھیں اقتدار سے الگ کیا گیا۔
صدر عبداللہ یامین کے دفتر نے محمد نشید کو سنائی گئی سزا کی تصدیق کی ہے۔
محمد نشید کے سینکڑوں حامی فیصلے سے قبل ہی عدالت کے باہر جمع تھے اور وہ یہ نعرہ لگا رہے تھے کہ ’’نشید کو رہا کرو‘‘۔
کئی ممالک بشمول بھارت نے محمد نشید کے خلاف مقدمے اور اُن کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر تحفظات کا اظہار کیا۔
محمد نشید جمہوری عمل کے ذریعے منتخب ہونے والے مالدیپ کے پہلے صدر تھے۔
2013ء میں ہونے والے انتخابات میں مالدیپ کے موجودہ صدر عبداللہ یامین نے معمولی فرق سے محمد نشید کو شکست دی تھی۔
مالدیپ میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے صدر عبداللہ یامین کی حکومت کے خلاف جاری احتجاجی تحریک میں رواں ہفتوں کے دوران شدت آئی ہے۔