ممبئی کی ایک خصوصی عدالت نے مالے گاؤں بم دھماکہ کیس کے تمام 9 مسلمان ملزموں کو ضمانت دے دی ہے۔ توقع ہے کہ چند روز میں وہ جیل سے باہر آجائیں گے۔
درخواستِ ضمانت پر سماعت کے دوران قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے کہا کہ اُسے اِن ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔سنہ 2006میں ہونے والے بم دھماکے میں 37افراد ہلاک اور 100سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
مہاراشٹر انسدادِ دہشت گردی دستے نے اِن ملزمان کو گرفتار کرنے کے بعد فردِ جرم میں دعویٰ کیا تھا کہ اِن کا تعلق ممنوعہ جماعت، اسٹوڈنٹ اسلامک موومنٹ سے ہے اور یہ لوگ فرقہ وارانہ فسادات کرواکر ریاستی حکومت کو اُکھاڑ پھینکنا چاہتے ہیں۔ بعد میں، عوامی دباؤ کے نتیجے میں یہ کیس سی بی آئی کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
اِسی دوران، اِس معاملے میں اُس وقت ایک نیا موڑ آیا جب حیدرآباد دکن کی مکہ مسجد میں ہونے والے بم دھماکے کے سلسلے میں 2007ء میں گرفتار کیے گئے سوامی اسویمانند نے اعتراف کیا کہ مالے گاؤں بن دھماکے میں ہندو احیا پسند تنظیموں کے کارکنوں کا ہاتھ تھا۔ اُس کے بعد سے مسلسل یہ مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ مسلم ملزمان کو رہا کیا جائے۔ لیکن، سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) اِس کی مخالفت کرتی رہی ہے۔ بعد میں قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ یہ تمام نو ملزمان بے قصور ہیں اور اب صرف ہندو کارکنوں کے بارے میں تحقیقات کی جانی چاہیئے۔
اِس کے باوجود ملزموں کی درخواست ِ ضمانت بارہا خارج ہوتی رہی۔ لیکن، جب این آئی اے نے خصوصی عدالت میں کہا کہ اُسے اِن ملزموں کی رہائی پر کوئی اعتراض نہیں ہے تو عدالت نے اُن کی درخواست ِضمانت منظور کرلی۔
ذرائع کے مطابق، پانچ سالوں سے جیل میں بند اِن ملز موں کو منگل کے روز جیل سے رہائی مل سکتی ہے۔
یاد رہے کہ مالے گاؤں بم دھماکہ کیس میں پہلے ہی سادھو پرگیا ٹھاکر، کرنل پروہت اور دیگر کئی ہندو کارکن گرفتار کیے جاچکے ہیں۔