پولیس کا کہنا ہے کہ ایک خاتون نے شادی سے انکار پر جس مرد پر تیزاب پھینکا تھا وہ ملتان کے ایک اسپتال میں اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ملتان کے نواحی علاقے مخدوم رشید کی رہائشی خاتون ایک 22 سالہ شخص صداقت علی سے شادی کرنا چاہتی تھی۔
جب اس نے انکار کیا تو گزشتہ ہفتے خاتون نے اسے اپنے گھر بلایا اور اس پر تیزاب پھینک دیا جس سے وہ بری طرح زخمی ہو گیا۔
واقعے کے بعد پولیس نے اقدام قتل کا مقدمہ درج کر کے خاتون کو گرفتار کر لیا تھا مگر اب اس میں قتل کی دفعات شامل کرلی گئی ہیں۔
پاکستان میں عورتوں کے خلاف تیزاب حملوں، جلائے جانے اور سنگین تشدد کے دیگر واقعات عام ہیں لیکن خواتین کے ہاتھوں مردوں پر تشدد کے واقعات خال خال ہی سامنے آتے ہیں۔
پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ نفسیات میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر نعمانہ امجد نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس واقعے کے بارے میں کہا کہ اس خاتون نے وہی کیا ہے جو عموماً مرد کرتے ہیں۔
عورتوں پر تشدد کے کئی ایسے واقعات ہو چکے ہیں جن میں رشتے سے انکار پر مرد نے عورت پر تیزاب پھینکا ہو یا کسی اور طرح کا تشدد کیا ہو۔
گزشتہ ماہ ہی مری میں ایک خاتون کو اس لیے جلا دیا گیا کیونکہ اس نے ایک رشتے سے انکار کیا تھا۔
ڈاکٹر نعمانہ کا کہنا تھا کہ کچھ عورتوں میں مردانہ ہارمون زیادہ فعال ہوتے ہیں جس کے باعث وہ ایسے کام کر گزرتی ہیں جو عموماً مرد کرتے ہیں۔
’’ہو سکتا ہے اس خاتون کو دیکھ کر اور عورتیں بھی ایسا کام کرنے پر مائل ہوں۔ مگر تشدد عورت کرے یا مرد یہ قابل مذمت ہے اور اسے روکنے کی ضرورت ہے۔‘‘
ڈاکٹر نعمانہ کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کے معاشروں میں عورتوں کے مقابلے میں مردوں پر زیادہ تشدد ہوتا ہے مگر یہ تشدد مرد ہی کرتے ہیں اور پاکستان میں بھی یہی صورتحال ہے۔
’’جتنے قسم کے تشدد ہیں، پولیس ٹارچر، ٹارگٹڈ کلنگ، جائیداد کے تنازعے پر قتل یا سیاسی تشدد اس کا نشانہ عموماً مرد ہی بنتے ہیں، حتیٰ کہ سکول اور کالجوں میں غنڈہ گردی کا لڑکے زیادہ نشانہ بنتے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ عورتیں بھی مردوں پر تشدد کرتی ہیں مگر اس کی شرح مردوں کے عورتوں پر تشدد کی شرح سے بہت کم ہے۔
’’پاکستان کی ملتان جیل جہاں مجرم عورتیں رکھی جاتی ہیں، ان میں ایسے کیس بھی ہیں جب عورت کے گھر میں بہت جھگڑا ہوا، اس کی بہت پٹائی ہوئی تو اس نے بھی تنگ آ کر ڈنڈا اٹھا لیا یا سوتے ہوئے شوہر پر حملہ کر دیا۔ ایسے کیسوں میں ملوث 50 سے 100 عورتیں آپ کو ملتان جیل میں مل جائیں گی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ اکا دکا کیس ایسے بھی ہیں جب عورتیں کہیں اور شادی کرنا چاہتی تھیں تو انہوں نے پہلے شوہر کو راستے سے ہٹانے کے لیے اسے قتل کر دیا مگر اکثر وہ خود پر یا اپنے بچوں پر تشدد کے جواب میں ہی سنگین تشدد جیسا انتہائی اقدام کرتی ہے۔