امریکی ریاست بوسٹن میں پیر کو ہونے والی میراتھن دوڑ کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں اور ماضی کے مقابلے میں زیادہ لوگ اس میں حصہ لے رہے ہیں۔
گزشتہ سال 27 ہزار تک کھلاڑیوں نے اس دوڑ میں شرکت کی تھی جبکہ اس مرتبہ تقریباً 36 ہزار افراد رجسٹریشن کروا چکے ہیں۔
ان مقابلوں کا شمار دنیا کے باوقار مقابلوں میں ہوتا ہے تاہم ایک سل قبل دو بم دھماکوں نے اسے بے رونق بنا دیا تھا۔
مردوں کے مقابلوں میں گزشتہ سال کی دوڑ میں پہلی پانچ پوزیشن حاصل کرنے والے شرکت کررہے ہیں جن میں ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے دفاعی چمپیئن لیلیسا ڈیسیسا بھی شامل ہیں جبکہ خواتین کی دوڑ میں کینیا کی ریتا جیبپٹو 2013 کی جیت کو دہرانے کی کوشش کریں گی۔
سینکٹروں کی تعداد میں وہ کھلاڑی جو کہ گزشتہ سال اپنی دوڑ مکمل نا کر پائے تھے انہیں دوبارہ اس بار مدعو کیا گیا ہے۔
اسکوٹ کنیڈی بھی انہی کھلاڑیوں میں شامل تھے جو کہ گزشتہ سال ریس میں حصہ نا لے سکے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ "اس ریس میں شرکت کا مقصد دہشت گردوں کو یہ دکھانا کہ وہ نہیں جیت سکتے۔ میں نے کچھ ہفتوں پہلے ایک تصویر دیکھی اور کہا کہ دوڑ کو مکمل کرنے کے لیے ہم ایک بار پھر اس میں شرکت کریں اور میرے خیال میں 36 ہزار لوگ یہ کریں گے۔‘‘
گزشتہ سال ریس کی اختتامی حد کے قریب دو بم دھماکے ہوئے جس سے تین افراد ہلاک اور 260 زخمی ہوئے۔ حکام کی طرف سے ذمہ داری دو چیچن بھائیوں عائد کی گئی جس کے بعد ہونے والے پولیس مقابلے میں ایک بھائی ہلاک اور دوسرا گرفتار ہوگیا تھا۔
ریس کی انتظامیہ نے سیکورٹی کے انتظامات میں اضافہ کرتے ہوئے ہزاروں کی تعداد میں پولیس اور نیشنل گارڈز اہلکار وں کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ ریس کے ٹریک پر کیمرے بھی نصب کیے ہوئے ہیں۔
گزشتہ سال 27 ہزار تک کھلاڑیوں نے اس دوڑ میں شرکت کی تھی جبکہ اس مرتبہ تقریباً 36 ہزار افراد رجسٹریشن کروا چکے ہیں۔
ان مقابلوں کا شمار دنیا کے باوقار مقابلوں میں ہوتا ہے تاہم ایک سل قبل دو بم دھماکوں نے اسے بے رونق بنا دیا تھا۔
مردوں کے مقابلوں میں گزشتہ سال کی دوڑ میں پہلی پانچ پوزیشن حاصل کرنے والے شرکت کررہے ہیں جن میں ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے دفاعی چمپیئن لیلیسا ڈیسیسا بھی شامل ہیں جبکہ خواتین کی دوڑ میں کینیا کی ریتا جیبپٹو 2013 کی جیت کو دہرانے کی کوشش کریں گی۔
سینکٹروں کی تعداد میں وہ کھلاڑی جو کہ گزشتہ سال اپنی دوڑ مکمل نا کر پائے تھے انہیں دوبارہ اس بار مدعو کیا گیا ہے۔
اسکوٹ کنیڈی بھی انہی کھلاڑیوں میں شامل تھے جو کہ گزشتہ سال ریس میں حصہ نا لے سکے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ "اس ریس میں شرکت کا مقصد دہشت گردوں کو یہ دکھانا کہ وہ نہیں جیت سکتے۔ میں نے کچھ ہفتوں پہلے ایک تصویر دیکھی اور کہا کہ دوڑ کو مکمل کرنے کے لیے ہم ایک بار پھر اس میں شرکت کریں اور میرے خیال میں 36 ہزار لوگ یہ کریں گے۔‘‘
گزشتہ سال ریس کی اختتامی حد کے قریب دو بم دھماکے ہوئے جس سے تین افراد ہلاک اور 260 زخمی ہوئے۔ حکام کی طرف سے ذمہ داری دو چیچن بھائیوں عائد کی گئی جس کے بعد ہونے والے پولیس مقابلے میں ایک بھائی ہلاک اور دوسرا گرفتار ہوگیا تھا۔
ریس کی انتظامیہ نے سیکورٹی کے انتظامات میں اضافہ کرتے ہوئے ہزاروں کی تعداد میں پولیس اور نیشنل گارڈز اہلکار وں کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ ریس کے ٹریک پر کیمرے بھی نصب کیے ہوئے ہیں۔