نیا سال شروع ہوتے ہی گلوبل وارمنگ کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں اور مارچ کا مہینہ ماضی کے مقابلے میں زیادہ گرم رہا ہے۔ موسم سے متعلق ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سال مارچ کا مہینہ ریکارڈ کے مطابق مارچ کا دوسرا گرم ترین مہینہ بن گیا ہے۔
سمندروں اور ماحول سے متعلق قومی ادارے نے بتایا ہے کہ اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ سال عالمی حدت کے اثرات کے ساتھ شروع ہوا ہے۔ موجودہ سال کا جنوری، جب سے موسم کا ریکارڈ رکھا جانے لگا ہے، گرم ترین مہینہ رہا۔ جب کہ فروری تاریخ کا دوسرا گرم ترین مہینہ بنا، جس کے بعد مارچ بھی اس ریکارڈ میں دوسرے درجے پر رہا۔
موسمیات کے ادارے کا کہنا ہے کہ یہ ریکارڈ کرہ ارض کے بڑھتے ہوئے طویل مدتی رجحان کو ظاہر کرتا ہے۔ گو ابھی موجودہ سال کے باقی 9 مہینوں کا ریکارڈ سامنے آنا باقی ہے، لیکن ادارے کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں تیار کیے جانے والے ماڈل اور سائنسی تجزیے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ بہت حد تک یہ امکان موجود ہے کہ 2020 کا سال، 1880 کے بعد سے، جب سے موسم کا ریکارڈ رکھا جانے لگا ہے، تاریخ کا گرم ترین سال بن جائے گا۔
موسم سے متعلق ادارے کی اس سال کی پہلی سہ ماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مارچ کا مہینہ مسلسل 44 واں مارچ ہے جس میں درجہ حرارت 20 ویں صدی میں مارچ کے اوسط درجہ حرارت سے زیادہ رہا۔
امریکہ بھر میں مارچ کا مہینہ معمول سے زیادہ گرم رہا اور خاص طور پر ریاست فلوریڈا میں یہ مہینہ باقی امریکی ریاستوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ گرم ثابت ہوا۔ جب کہ دوسری جانب جنوری کا مہینہ 2012 کے بعد سے الاسکا میں ٹھنڈا ترین مہینہ رہا۔
درجہ حرارت میں مسلسل اضافے کی وجہ سے آرکٹک کا منجمد سمندر مزید سکڑ کر اب دو لاکھ 51ہزار مربع میل تک محدود ہو گیا ہے۔