لندن —
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ شادی کا بندھن نا صرف دو دلوں کو قریب لاتا ہے، بلکہ زندگی میں جیون ساتھی کی آمد سے دل کی صحت پر بھی اچھا اثر پڑتا ہے۔
ایک حالیہ مطالعے کے نتیجے سے ظاہر ہوتا ہے کہ شادی مردوں اور عورتوں دونوں کےدل کی صحت کی حفاظت کرتی ہے اور شادی شدہ جوڑوں میں دل کی بیماریوں کے خطرے میں پانچ فیصد کی کمی کا باعث ہے۔
امریکی ماہرین نے 35لاکھ مرد اور عورتوں پر مشتمل ایک تحقیق میں شادی شدہ جوڑوں کا موازنہ تنہا، طلاق یافتہ اور بیوہ ہونے والے شرکا کےساتھ کیا، اور نتیجے میں شادی اور دل کی صحت کا باہمی ربط ظاہر ہوتا ہے۔
تجزیہ کاروں نےامراض قلب کے ایک ملک گیر اسکریننگ پروگرام میں شامل 21 سے 102 برس کے شرکاء کی طرز زندگی اور صحت پر مبنی وسیع تر معلوماتی ڈیٹا کے تجزیے سے معلوم کیا ہے کہ شادی شدہ جوڑوں میں خاص طور پر ٹانگوں میں خون کی فراہمی پر اثرانداز ہونے والی بیماری پیری فیرال peripheral arterial کا خطرہ 19 فیصد تک کم پایا گیا ہے۔
تحقیق سے یہ بھی پتا چلا کہ دماغ میں خون کا کمزور بہاؤ یا 'بیماری سری بروویسکیولر' cerebrovascular کے پیدا ہونے کا خطرہ بھی شادی شدہ جوڑوں میں 9 فیصد کم تھا۔ اسی طرح، جسم کی اہم ترین شریان 'اےاورٹک' میں ٹوٹ پھوٹ پیدا کرنےوالی بیماری abdominal aortic aneurysm کے پیدا ہونےکا خطرہ بھی8 فیصد کم پایا گیا۔
تاہم، محققین نے کہا کہ دل کی شریانوں کی بیماریوں کے خطرات 50 برس سےکم عمرجوڑوں میں زیادہ واضح طور پر نظر آئے، جن میں دل کی بیماریوں کا خطرہ تقریبا 12 فیصد کم تھا۔
ماہر امراض قلب جیفری برجر نیویارک میں'لینگن میڈیکل سینٹر' سے وابستہ ہیں اور مشترکہ مطالعہ کے سربراہوں میں سے ایک ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ممکن ہے کہ اس نتیجے کی وجہ جیون ساتھی سے ملنے والی توجہ اور پیار ہو جو شادی شدہ جوڑوں کو اپنی صحت کا خیال رکھنے پر مجبور کرتا ہے۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق، تحقیق سے پتا چلا کہ شریک حیات کےمرنے سے دل کی بیماریوں کا خطرہ 3 فیصد زیادہ بڑھ گیا۔ جبکہ، تنہا اور طلاق یافتہ افراد میں موٹاپےکا مرض اور سگریٹ نوشی عام نظر آئی۔ علاوہ ازیں، شریک حیات کی موت کا دکھ برداشت کرنے والوں میں بلند فشار خون ,ذیا بیطس کےامکانات زیادہ تھے۔
ڈاکٹر کارلوس الوئیراس تحقیق کے سربراہوں میں شامل تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ شادی اور دل کی بیماریوں کےخطرے کا باہمی تعلق خاص طور پرنوجوان شادی شدہ جوڑوں میں بہت مضبوط نظر آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دل کی بیماریوں کےدیگر عوامل مثلاً جنس، جینات اور نسلی تفریق کو بھی تجزیہ میں شامل کرنے کےباوجود ازدواجی حیثیت انفرادی طور پر دل کی بیماریوں کے ساتھ منسلک تھی۔
ڈاکٹرالوئیر نے کہا کہ ہماری تحقیق میں دل کے تمام مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے، جس میں شریانوں کا بند ہونا، فالج کے خطرات اور خون کی گردش کے مسائل بھی شامل تھے۔ یہ نتیجہ عورتوں اور مردوں میں دل کی بیماریوں کے دیگر عوامل ذیا بیطس اور کولیسٹرول سے قطع نظرانفرادی طور پر کسی بھی عمر کے لوگوں کے لیے درست ثابت ہوا ہے۔
ڈاکٹرکارلوس الوئیرکے مطابق، یہ سچ ہے کہ تمام شادیوں کو یکساں طور پر دل کی صحت کے لیے مفید قرار نہیں دیا جا سکتا۔ لیکن، اس جامع مطالعہ کےحوالے سے یہ توقع کی جا سکتی ہےکہ اس میں ہر قسم کی اچھی اور بری دونوں شادیاں شامل تھیں۔
ایک حالیہ مطالعے کے نتیجے سے ظاہر ہوتا ہے کہ شادی مردوں اور عورتوں دونوں کےدل کی صحت کی حفاظت کرتی ہے اور شادی شدہ جوڑوں میں دل کی بیماریوں کے خطرے میں پانچ فیصد کی کمی کا باعث ہے۔
امریکی ماہرین نے 35لاکھ مرد اور عورتوں پر مشتمل ایک تحقیق میں شادی شدہ جوڑوں کا موازنہ تنہا، طلاق یافتہ اور بیوہ ہونے والے شرکا کےساتھ کیا، اور نتیجے میں شادی اور دل کی صحت کا باہمی ربط ظاہر ہوتا ہے۔
تجزیہ کاروں نےامراض قلب کے ایک ملک گیر اسکریننگ پروگرام میں شامل 21 سے 102 برس کے شرکاء کی طرز زندگی اور صحت پر مبنی وسیع تر معلوماتی ڈیٹا کے تجزیے سے معلوم کیا ہے کہ شادی شدہ جوڑوں میں خاص طور پر ٹانگوں میں خون کی فراہمی پر اثرانداز ہونے والی بیماری پیری فیرال peripheral arterial کا خطرہ 19 فیصد تک کم پایا گیا ہے۔
تحقیق سے یہ بھی پتا چلا کہ دماغ میں خون کا کمزور بہاؤ یا 'بیماری سری بروویسکیولر' cerebrovascular کے پیدا ہونے کا خطرہ بھی شادی شدہ جوڑوں میں 9 فیصد کم تھا۔ اسی طرح، جسم کی اہم ترین شریان 'اےاورٹک' میں ٹوٹ پھوٹ پیدا کرنےوالی بیماری abdominal aortic aneurysm کے پیدا ہونےکا خطرہ بھی8 فیصد کم پایا گیا۔
تاہم، محققین نے کہا کہ دل کی شریانوں کی بیماریوں کے خطرات 50 برس سےکم عمرجوڑوں میں زیادہ واضح طور پر نظر آئے، جن میں دل کی بیماریوں کا خطرہ تقریبا 12 فیصد کم تھا۔
ماہر امراض قلب جیفری برجر نیویارک میں'لینگن میڈیکل سینٹر' سے وابستہ ہیں اور مشترکہ مطالعہ کے سربراہوں میں سے ایک ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ممکن ہے کہ اس نتیجے کی وجہ جیون ساتھی سے ملنے والی توجہ اور پیار ہو جو شادی شدہ جوڑوں کو اپنی صحت کا خیال رکھنے پر مجبور کرتا ہے۔
میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق، تحقیق سے پتا چلا کہ شریک حیات کےمرنے سے دل کی بیماریوں کا خطرہ 3 فیصد زیادہ بڑھ گیا۔ جبکہ، تنہا اور طلاق یافتہ افراد میں موٹاپےکا مرض اور سگریٹ نوشی عام نظر آئی۔ علاوہ ازیں، شریک حیات کی موت کا دکھ برداشت کرنے والوں میں بلند فشار خون ,ذیا بیطس کےامکانات زیادہ تھے۔
ڈاکٹر کارلوس الوئیراس تحقیق کے سربراہوں میں شامل تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ شادی اور دل کی بیماریوں کےخطرے کا باہمی تعلق خاص طور پرنوجوان شادی شدہ جوڑوں میں بہت مضبوط نظر آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دل کی بیماریوں کےدیگر عوامل مثلاً جنس، جینات اور نسلی تفریق کو بھی تجزیہ میں شامل کرنے کےباوجود ازدواجی حیثیت انفرادی طور پر دل کی بیماریوں کے ساتھ منسلک تھی۔
ڈاکٹرالوئیر نے کہا کہ ہماری تحقیق میں دل کے تمام مسائل کا احاطہ کیا گیا ہے، جس میں شریانوں کا بند ہونا، فالج کے خطرات اور خون کی گردش کے مسائل بھی شامل تھے۔ یہ نتیجہ عورتوں اور مردوں میں دل کی بیماریوں کے دیگر عوامل ذیا بیطس اور کولیسٹرول سے قطع نظرانفرادی طور پر کسی بھی عمر کے لوگوں کے لیے درست ثابت ہوا ہے۔
ڈاکٹرکارلوس الوئیرکے مطابق، یہ سچ ہے کہ تمام شادیوں کو یکساں طور پر دل کی صحت کے لیے مفید قرار نہیں دیا جا سکتا۔ لیکن، اس جامع مطالعہ کےحوالے سے یہ توقع کی جا سکتی ہےکہ اس میں ہر قسم کی اچھی اور بری دونوں شادیاں شامل تھیں۔