مریخ پر ماضی میں تیزی سے بہنے والی پانی کی ایک ندی کے آثار ملے ہیں جسے سائنسدانوں نے ایک سنسنی خیز دریافت قرار دیا ہے۔
ریاست کیلی فورنیا میں امریکی خلائی ادارے ناسا کی مریخ گاڑی کیوروسٹی سے موصول ہونے والی ایک پتھر کی تصاویر کا مشاہدہ کرنے کے بعد مشن سے منسلک سائنس دان اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ کنکروں اور ریت کی آمیزش سے بنا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق زیر مشاہدہ پتھر کے اجزا کو پانی کہیں سے بہا کر لایا اور ان کی شکل و صورت میں تبدیلی پانی سے کٹاؤ کے عمل کا نتیجہ ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ دُرست اندازہ لگانا مشکل ہے مگر امکان ہے کہ ’’یہ چٹانیں اربوں سال پہلے وجود میں آئی تھیں۔‘‘
چھ پہیوں والی کیوروسٹی5 اگست کو مریخ پراتری تھی اور اسے دو سال کے مطالعاتی مشن پربھیجا گیا ہے۔ اس منصوبے پر اڑھائی ارب ڈالر لاگت آئی ہے۔
سرخ سیارہ کہلانے والے مریخ پر پانی کی موجودگی کے اشارے ماضی میں بھی مل چکے ہیں.
مگر ناسا کے سائنسدانوں کے مطابق جمعرات کو موصول ہونے والی تصاویر میں پہلی مرتبہ ایسی کنکریاں دیکھی گئیں ہیں جن کی گولائی کی ممکنہ وجہ پانی کے کٹاؤ کا عمل ہے۔
ان کنکریوں کی جسامت ریت کے ذروں سے لے کر گالف کی گیند جتنی ہے۔
ریاست کیلی فورنیا میں امریکی خلائی ادارے ناسا کی مریخ گاڑی کیوروسٹی سے موصول ہونے والی ایک پتھر کی تصاویر کا مشاہدہ کرنے کے بعد مشن سے منسلک سائنس دان اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ کنکروں اور ریت کی آمیزش سے بنا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق زیر مشاہدہ پتھر کے اجزا کو پانی کہیں سے بہا کر لایا اور ان کی شکل و صورت میں تبدیلی پانی سے کٹاؤ کے عمل کا نتیجہ ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ دُرست اندازہ لگانا مشکل ہے مگر امکان ہے کہ ’’یہ چٹانیں اربوں سال پہلے وجود میں آئی تھیں۔‘‘
چھ پہیوں والی کیوروسٹی5 اگست کو مریخ پراتری تھی اور اسے دو سال کے مطالعاتی مشن پربھیجا گیا ہے۔ اس منصوبے پر اڑھائی ارب ڈالر لاگت آئی ہے۔
سرخ سیارہ کہلانے والے مریخ پر پانی کی موجودگی کے اشارے ماضی میں بھی مل چکے ہیں.
مگر ناسا کے سائنسدانوں کے مطابق جمعرات کو موصول ہونے والی تصاویر میں پہلی مرتبہ ایسی کنکریاں دیکھی گئیں ہیں جن کی گولائی کی ممکنہ وجہ پانی کے کٹاؤ کا عمل ہے۔
ان کنکریوں کی جسامت ریت کے ذروں سے لے کر گالف کی گیند جتنی ہے۔