رسائی کے لنکس

سزا پہلے دی، ٹرائل بعد میں ہورہا ہے: مریم نواز


فائل فوٹو
فائل فوٹو

انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کا مذاق اڑایا جارہا ہے اور ان کے خاندان کے بنیادی حقوق کا خیال نہیں رکھا جارہا۔

سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ یہ کیسا انصاف ہے کہ جس میں سزا پہلے سنائی گئی اور ٹرائل بعد میں ہورہا ہے۔

قومی احتساب بیورو کی جانب سے دائر ریفرنس کی سماعت کے موقع پر سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی اور ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر جمعرات کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

کمرۂ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ سِسلیئن مافیا عدالتوں میں پیش ہورہا ہے۔

یاد رہے کہ پاناما پیپرز سے متعلق نواز شریف کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے ایک جج نے حکمران جماعت کو اٹلی کے مشہور جرائم پیشہ گروہ سے تشبیہ دی تھی۔

جمعرات کو جب صحافیوں نے نوازشریف کی وطن واپسی سے متعلق استفسار کیا تو مریم نواز کا کہنا تھا کہ ان کے والد کی وطن واپسی جلد متوقع ہے اور وہ اسی ہفتے کے آخر یا آئندہ ہفتے تک پاکستان واپس آجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کا مذاق اڑایا جارہا ہے اور ان کے خاندان کے بنیادی حقوق کا خیال نہیں رکھا جارہا۔

اپنی والدہ کلثوم نواز کی صحت کے بارے میں مریم نوازکا کہنا تھا کہ والدہ کی کیمو تھراپی ہو رہی ہے اور ان کی صحت میں بتدریج بہتری آ رہی ہے۔ امید ہے کہ والدہ کی چھ ماہ میں مکمل صحت یاب ہوجائیں گی۔

صحافیوں سے گفتگو سے قبل احتساب عدالت نے مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی جانب سے فردِ جرم کی کارروائی روکنے کی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔

شریف خاندان کے وکلا کی جانب سے عدالت سے فردِ جرم کی کارروائی روکنے کی استدعا کی گئی تھی۔

وکلا نے موقف اختیار کیا تھا کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کی جلد نمبر 10 اورتین گواہان کے بیانات کی کاپیاں فراہم کرنے تک فردِ جرم روکی جائے۔

وکلا کو موقف تھا کہ قانون کے مطابق ایف آئی آر اور بیانات کی کاپیاں ملزمان کو فراہم کرنا ضروری ہیں۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فردِ جرم عائد نہ کرنے کی مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی درخواست مسترد کردی۔

گزشتہ ہفتے احتساب عدالت میں ہنگامہ آرائی کےباعث نیب ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر پر فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی تھی اور ریفرنسز کی سماعت ملتوی کردی گئی تھی۔

XS
SM
MD
LG