پاکستان مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کا ایشو ایک سیاسی معاملہ ہے۔ ایسے معاملات پر بات چیت جی ایچ کیو میں نہیں بلکہ پارلیمان میں ہونی چاہیے۔
سیاسی رہنماؤں کی عسکری قیادت سے ملاقات کے بارے میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ ایسے معاملات پر ملاقاتوں کے لیے سیاسی قائدین کو نہ تو بلانا چاہیے اور نہ ہی سیاسی قائدین کو جانا چاہیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کے بعد ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں پارلیمانی رہنماؤں کی عسکری قیادت سے ملاقات کے متعلق ایک سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ مجھے اس عشائیے کی تفصیلات کا علم نہیں۔ سننے میں آیا ہے کہ ایسی ملاقات ہوئی ہے۔ لیکن اصل معاملہ گلگت بلتستان سے متعلق تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کو اس ملاقات کا علم تھا یا نہیں۔ یہ مجھے معلوم نہیں ہے۔ البتہ ان معاملات پر سیاسی قیادت کو بلانا چاہیے اور نہ ہی سیاسی قیادت کو جانا چاہیے۔ جس نے جس معاملے پر بات کرنی ہے وہ پارلیمنٹ میں آئے۔
مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کا معاملہ سیاسی اور عوامی نمائندوں کا معاملہ ہے۔ سیاسی فیصلے پارلیمنٹ میں ہونے چاہیئں، جی ایچ کیو میں نہیں۔
اس سوال پر کہ کیا نواز شریف کی اور ان کی تقاریر اب میڈیا پر دکھائی جا رہی ہیں؟ مریم نواز کا کہنا تھا کہ ظلم اور دباؤ کے ہتھکنڈے ایک حد تک چلتے ہیں۔ ہمیشہ نہیں چلتے۔
'نواز شریف کے کسی نمائندے نے آرمی چیف سے ملاقات نہیں کی'
مریم نواز نے کمرۂ عدالت میں سماعت سے قبل صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کے کسی بھی نمائندے کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی تردید کی۔ مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کے کسی بھی نمائندے نے آرمی چیف سے ملاقات نہیں کی۔
مریم نواز نے وزیرِ اعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک اشتہاری کی درخواست پر منتخب وزیرِ اعظم کو نا اہل کیا گیا۔ اشتہاری ملزم جس تھانے کی حدود کا ملزم تھا، اسی تھانے کی حدود میں عدالت میں پیش ہوتا تھا۔
نواز اور شہباز میں اختلافات کی تردید
نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان کسی بھی قسم کے اختلافات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ وہ ایک تھے۔ ایک ہیں اور ہمیشہ ایک رہیں گے۔
مریم نواز کے بقول نواز شریف اور شہباز شریف کو توڑنے کے خواب دیکھنے والے خود ٹوٹ جائیں گے۔ ایسے کئی آئے اور کئی گئے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) میں سے کوئی 'ش' نہیں بنے گی اور یہ صرف 'ن' ہی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے سیاسی و ذاتی انتقام کے باوجود بھائی سے بلا خوف وفاداری نبھائی ہے اور کئی بار وزارتِ عظمیٰ ٹھکرائی۔ وہ میرے لیے دوسرے باپ کا درجہ رکھتے ہیں۔
مریم نواز کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب گزشتہ اتوار کو ہونے والی کل جماعتی کانفرنس کے بعد، اس سیاسی اجتماع سے قبل سیاسی قائدین اور عسکری قیادت کی ملاقات کی خبریں لیک کی گئیں۔
رپورٹس میں بتایا گیا کہ عسکری قیادت گلگت بلتستان کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کا اتفاق رائے چاہتی تھی۔ اسی مقصد کے لیے عشائیے کا اہتمام کیا گیا تھا۔ لیکن آل پارٹیز کانفرنس میں نواز شریف کی طرف سے سخت تنقید اور اے پی سی اعلامیہ میں حکومت کے خلاف سخت موقف اپنانے کی وجہ سے دونوں اطراف میں کشیدگی میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اے پی سی سے چار روز قبل ہونے والی ملاقات میں حزب اختلاف کے تقریباً 15 رہنماؤں نے شرکت کی جن میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سمیت مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال، خواجہ آصف، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، سینیٹر شیری رحمٰن، جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما امیر حیدر ہوتی، جمعیت علماء اسلام (ف) کے اسد محمود اور کچھ حکومتی وزرا نے شرکت کی تھی۔
مسلم لیگ کے رہنماؤں کی ایک نہیں، دو ملاقاتیں ہوئی ہیں: شیخ رشید کا دعویٰ
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے عسکری قیادت سے ملاقاتوں کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ن لیگ والوں کی ایک نہیں بلکہ دو ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ ان ملاقاتوں کا نواز شریف کو علم نہ ہو۔ کیوں کہ دسمبر تک نون لیگ میں سے ش لیگ نکلتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔
شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ شہباز شریف اور بلاول کی بھی دو مرتبہ ملاقاتیں ہوئی ہیں اور مریم نواز اس حوالے سے بیان دے رہی ہیں کہ نہیں معلوم ملاقات ہوئی یا نہیں۔
سوشل میڈیا پر تبصرے
عسکری قیادت سے ملاقاتوں کے سلسلے میں مریم نواز کے بیان پر نجی ٹی وی کی اینکر غریدہ فاروقی نے ایک ٹوئٹ کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے کھل کر شہباز شریف و دیگر رہنماؤں کے آئی ایس آئی میس میں ملاقات کے لیے جانے کی مخالفت کی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے آفیشل اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کی گئی ہے، جب کہ احسن اقبال نے کل ہی ٹی وی پروگرام میں کہا تھا کہ اِس میں کوئی حرج نہیں پوری دنیا میں ایسا ہوتا ہے۔
اس پر مریم نواز نے بھی ٹوئٹر پر ہی انہیں جواب دیا کہ زیادہ ہوشیار نہ بنیں اور گندا کھیل نہ کھیلیں۔ میں نے آئین کے مطابق بیان دیا ہے۔ اس کو اس طرح پیش نہ کیا جائے کہ میں نے اپنی جماعت کے صدر یا کسی اور رکن کی مخالفت کی ہے۔
اس کے بعد غریدہ فاروقی پر مسلم لیگ (ن) کے ورکرز نے تنقید شروع کر دی۔
سوشل میڈیا پر مریم نواز ٹاپ ٹرینڈ کرتا رہا جس میں ان کے بیان پر بحث جاری رہی۔
اس سے قبل صحافی طلعت حسین نے نواز شریف کے نمائندے کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی خبر بھی دی تھی۔
طلعت حسین نے کہا تھا کہ عسکری قیادت کی طرف سے موجودہ حکومت کے ساتھ چلنے کے بارے میں واضح طور پر بتا دیا گیا تھا۔ اسی ملاقات کی مریم نواز نے تردید کی ہے۔