رسائی کے لنکس

امریکہ میں خسرے کی وبا


نیو یارک میں ایک خاتون کو خسرے کی ویکسین دی جا رہی ہے۔ فائل فوٹو
نیو یارک میں ایک خاتون کو خسرے کی ویکسین دی جا رہی ہے۔ فائل فوٹو

آپ کو شاید حیرت بھی ہو لیکن امریکہ کی 15 ریاستوں میں تین سو سے زائد افراد خسرے میں مبتلا ہوئے ہیں اور اس میں سے نصف تعداد راک لینڈ کاوئنٹی میں ہے۔ یہ علاقہ نیو یارک شہر کے شمال میں ہے۔

کاونٹی میں عہدے دار ایسے لوگوں کو عوامی مقامات پر جانے سے روک رہے ہیں جن کو خسرے کی ویکسین نہیں دی گئی۔ وائس آف امریکہ کی کیرل پیرسن کا کہنا ہے کہ خسرے کی وبا کا زور تقریبا چھ ماہ تک رہا اور راک لینڈ کاونٹی نیویارک نے ہنگامی صورتحال کا اعلان کر دیا۔ ایڈ ڈے کاونٹی کے منتظم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اٹھارہ سال سے کم عمر کے جن لوگوں نے خسرے کی مدافعتی ویکسین نہیں لی ان کے لئے عوامی مقامات پر جانے کی پابندی ہے۔ یہ پابندی تیس روز میں ختم ہو جائے گی یا اگر وہ ویکسین لیتے ہیں تو پھر بھی اس پابندی سے مبرا ہو جائیں گے۔

عوامی مقامات میں شاپنگ مالز، ریستوران، بس اور ٹرینیں شامل ہیں۔ پولیس کسی سے ویکسینیشن کا ریکارڈ تو طلب نہیں کرے گی لیکن والدین کو پانچ سو ڈالر جرمانہ اور چھ ماہ تک قید کی سزا ہو سکتی ہے اگر وہ اپنے بچون کو ویکسین نہیں دلواتے۔

خسرے کی وبا کا نشانہ الٹرا آرتھو ڈوکس یہودی کمیونٹی رہی۔

کاونٹی منتظم کے مطابق اصل معاملہ یہ ہے کہ والدین اس حقیقت کو سمجھیں کہ خسرہ بہت خطرناک ہے۔

کاونٹی منتظم ایڈ ڈے کہتے ہیں کہ ہر نیا کیس ایک نئی صورتحال پیدا کر سکتا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے نمونیا، دماغی سوجن اور قبل از وقت پیدائش جیسے مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے جس سے انتہائی پچیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔ حتیٰ کہ موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اصل مسئلہ ان لوگوں کو محفوظ رکھنے کا ہے جن کی ویکسینیشن نہیں ہوئی۔

کاونٹی کے منتظم ایڈ ڈے کہتے ہیں کہ مسئلہ ان نو زائیدہ بچوں کا ہے جو اپنے والدین کے ساتھ باہر آئے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ ان حاملہ ماؤں کا مسئلہ بھی سنگین ہے جن کا مدافعتی نظام کمزور ہے۔ ان میں سرطان کے مریض شامل ہیں اور یہی وہ لوگ ہیں جن کو محفوظ رکھنے کے لئے ہمیں کوششوں میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔

امریکہ میں ویکسین لینے والوں کی شرح ابھی بھی کافی زیادہ ہے۔ سی ڈی سی کے ایک جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ میں 94 فیصد بچے ویکسین کی پہلی خوراک حاصل کرتے ہیں جو ان کو خسرے، کن پیڑے، روبیلہ اور ایسے دوسرے امراض سے محفوظ رکھتی ہے جن کی روک تھام ممکن ہے۔ لیکن وہ ویکسین جن کے لئے بوسٹر ضروری ہوتا ہے ان کی شرح کم ہے۔ ان میں خسرہ بھی شامل ہے۔

بعض ریاستوں میں والدین کو اجازت دی جاتی ہے کہ وہ مذہبی یا نظریاتی وجوہات کی بنیاد پر اپنے بچوں کو ویکسین نہ دلوائیں۔ ان ریاستوں میں ویکسین لینے والوں کی شرح میں بے حد کمی دیکھی گئی ہے اور ویکسین نہ لینے کی شرح میں کمی کی وجہ سے یہاں خسرے کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔

بعض والدین غلطی سے یہ سمجھتے ہیں کہ ویکسینز کی وجہ سے بچوں میں آٹزم پیدا ہو سکتا ہے۔ متعدد جائزے یہ ثابت کرتے ہیں کہ یہ خیال درست نہیں۔ کلیو لینڈ کلینک میں بچوں کے امراض کے ایک ماہر ڈاکٹر فرینک ایسپر بچوں کے لئے ویکسین کے استعمال کا دفاع کرتے ہیں

ڈاکٹر ایسپر کہتے ہیں کہ ان ویکسین کے بارے میں یہ ثابت ہو چکا ہے کہ یہ محفوط ہیں۔ ان پر تجربات کئے جا چکے ہیں۔ ان بچوں کو بھی زیر نگرانی رکھا گیا ہے جن کو ویکسین دی گئی ہے اور ہم جانتے ہیں کہ یہ محفوظ ہیں۔

تاہم ابھی بھی ایسے والدین موجود ہیں جن کو ویکسین کے محفوظ ہونے کے بارے میں قائل نہیں کیا جا سکتا۔ راک لینڈ کاونٹی میں خسرے کے لئے ویکسین مفت فراہم کی جا رہی ہے جو اس وبا کو ختم کرنے کی ایک کوشش ہے۔ مذید جاننے کیلئے اس آڈیو لنک پر کلک کریں:

please wait

No media source currently available

0:00 0:04:18 0:00

XS
SM
MD
LG