سالانہ ’میموریل ڈے‘ کے موقع پر، امریکی صدر براک اوباما نے پیر کے روز نامعلوم شہدا کی قبروں پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔
یہ تقریب آرلنگٹن کی ’نیشنل سمیٹری‘ میں منعقد ہوئی، جس میں معزز افراد، فوجی اہل کاروں اور سابق فوجیوں کے اہل خانہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں، مسٹر اوباما نے اُن افراد و خواتین کی یاد و عقیدت میں کلمات کہے جنھوں نے امریکہ کی آزادی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے جان کی قربانی دی۔
اُنھوں نے اس بات کی طرف بھی توجہ دلائی افغانستان کی جنگ سے افواج کے انخلا کے بعد یہ پہلا میموریل ڈے ہے۔ صدر نے کہا کہ افغانستان اب بھی ایک خطرناک جگہ ہے اور یہ کہ افغان افواج کی تربیت اور اعانت کے لیے اس وقت افغانستان میں 10000سے بھی کم تعداد میں امریکی فوجی تعینات ہیں۔
ایسے میں جب میموریل ڈے کی یاد میں ملک بھر کی متعدد برادریاں پریڈ، قومی محافل موسیقی اور تقریبات منعقد کر رہی ہیں، دیگر لوگ اپنے انداز سے یہ دن منا رہے ہیں، جس کا مقصد اُن افراد کو یاد کرنا ہے جنھوں نے ملک کے تحفظ کے لیے جان کا نذرانہ پیش کیا۔
اتوار کے روز، واشنگٹن میں سالانہ ’رولنگ تھنڈر ریلی‘ منعقد ہوئی، جس مین ہزاروں موٹر سائیکل سواروں نے شرکت کی، جس میں جنگی قیدیوں اور لڑائی کے دوران لاپتا ہونے والوں کی جانب دھیان مبذول کرایا گیا۔
سنہ 1868 میں پہلی بار اس دِن کا آغاز ’ڈیکوریشن ڈے‘ کے طور پر کیا گیا، جس سے تین ہی برس قبل ہلاکت خیز خانہ جنگی میں 600000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
یہ دِن منانے کے لیے، متعدد امریکی ملازمت اور اسکولوں سے چھٹی لیتے ہیں، اور یہ تین روز تک پھیلی ہوئی اختتام ہفتہ کی تعطیل دراصل گرمیوں کی چھٹیوں کا غیرسرکاری آغاز خیال کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر کئی خاندان پکنک کرتے ہیں، یا پھر ساحلوں، پارکس یا کیمپ گراؤنڈز پر چھٹی مناتے ہیں۔