رسائی کے لنکس

فیس بک اپنی 18 ویں سالگرہ پر پریشان کیوں ہے؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

فیس بک اگر کوئی کمپنی نہ ہوتی اور پاکستان میں کسی شخص کا نام ہوتا تو ابھی اس کا شناختی کارڈ بنوانے کی تیاریاں چل رہی ہوتیں۔ کیوں کہ فیس بک کل چار فروری بروز جمعہ کو اپنی 18 ویں سالگرہ منائے گا۔

اٹھارہ برسوں میں فیس بک انٹرنیٹ استعمال کرنے والے تقریباً ہر شخص کی ضرورت بن گیا ہے اور اب تک ہر گزرتے دن کے ساتھ اس کی مقبولیت میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ لیکن اپنی 18 ویں سالگرہ پر فیس بک کچھ پریشان بھی ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک کو اپنی تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ چیلنج درپیش ہے کہ اس کے 'ایکٹو یوزرز' یعنی متحرک صارفین کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔

فیس بک کی پیرنٹ کمپنی 'میٹا' نے بدھ کو کچھ اعداد و شمار جاری کیے ہیں جن کے مطابق دنیا بھر میں روزانہ فیس بک استعمال کرنے والے 'ایکٹو یوزرز' کی تعداد اس سہ ماہی میں گزشتہ سہ ماہی کی نسبت کم ہوئی ہے۔ یہ تعداد ایک ارب 93 کروڑ صارفین سے گر کر ایک ارب 92 کروڑ 90 لاکھ پر آ گئی ہے۔

یعنی فیس بک کو اس کے قیام کے 18 برسوں میں پہلی بار 10 لاکھ ایکٹو صارفین کا خسارہ اٹھانا پڑا ہے۔ اگرچہ یہ کمی اس بڑی سوشل میڈیا کمپنی کے لیے اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے لیکن یہ خبر پھیلتے ہی بدھ کو فیس بک کی پیرنٹ کمپنی 'میٹا' کے شیئر20 فی صد تک گر گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے' رائٹرز' کے مطابق میٹا کے شیئرز گرنے سے کمپنی کی اسٹاک مارکیٹ ویلیو میں 200 ارب ڈالرز کی کمی واقع ہوئی ہے جو میٹا کا اب تک ایک دن میں ہونے والاسب سے بڑا نقصان ہے۔

میٹا نے فیس بک کے 'ایکٹو یوزرز' میں کمی کی وجہ ایپل کی نئی پرائیویسی تبدیلیوں اور ٹک ٹاک جیسی حریف ایپلی کیشنز سے بڑھتی مسابقت کو قرار دیا ہے۔

میٹا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسے ایپل کے آپریٹنگ سسٹم میں پرائیویسی سے متعلق کی گئی تبدیلیوں سے نقصان پہنچا ہے۔ ان تبدیلیوں نے برینڈز کے لیے مشکل بنا دیا ہے کہ وہ اپنے اشتہارات کو ٹارگٹ آڈینس تک پہنچائیں اور ان کی پرفارمنس کا جائزہ لے سکیں۔

فیس بک کے مطابق اس کے ماہانہ 'ایکٹو یوزرز' کی تعداد سال 2021 کی چوتھی سہ ماہی میں دو ارب 91 کروڑ رہی جو اس سے پہلے کے تین ماہ کے مقابلےمیں نہ کم ہے اور نہ زیادہ۔

فیس بک کو ٹک ٹاک اور یوٹیوب کی جانب سے بھی سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ فیس بک کو خدشہ ہے کہ آئندہ سہ ماہی میں اس کی آمدنی میں اضافے کی رفتار سست ہو سکتی ہے۔ فیس بک کے نزدیک اس کی وجہ صارف کا وقت حاصل کرنے کے لیے بڑھتی مسابقت اور مختصر دورانیے کی ویڈیوز کی طرف صارفین کا بڑھتا رجحان بھی ہے جن سے کم منافع حاصل ہوتا ہے۔

میٹا کا کہنا ہے کہ اسے اس سہ ماہی میں 27 سے 29 ارب ڈالرز کی آمدنی کی توقع ہے جب کہ اس سے قبل تخمینہ لگایا گیا تھا کہ اس کی آمدن 30 ارب ڈالرز تک ہوگی۔

(اس خبر میں شامل کچھ مواد خبر رساں ادارے'رائٹرز' سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG