میکسیکو کی ریاست گوئیریرو کے گورنر نے تقریباً ایک ماہ گزرنے کے بعد بھی 43 طلبا کی گمشدگی کا معاملہ حل نہ ہونے پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
ان گمشدگیوں کے معاملے کو ملک میں بعض سیاستدانوں، پولیس اور منشیات کے اسمگلروں سے جوڑا جا رہا ہے۔
گورنر اینجل اگوئری ریویرو نے سماجی رابطے پر ایک پیغام میں کہا کہ وہ اس بارے میں پراعتماد ہیں کہ انھوں نے مستعفی ہونے کا "ایک ذمہ دارانہ فیصلہ کیا۔"
انھوں کا کہنا تھا کہ مقامی پارلیمنٹ ان کی جگہ کسی اور کا انتخاب کرے گی۔
26 ستمبر کو اگوالا کے قصبے میں ٹیچرز ٹریننگ کالج کے طلبا کی گمشدگی سے قبل پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی تھی۔ اس پرتشدد واقعے کے مرتب ہونے والے نتائج تاحال واضح نہیں ہو سکے۔
پولیس اور دیگر مسلح افراد نے طلبا کو لے جانے والی بسوں پر فائرنگ کی تھی اور اس واقعے میں چھ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
عہدیداروں نے اگوالا کے میئر، ان کی اہلیہ اور ان کے ایک ساتھی کو اس حملے کا مبینہ منصوبہ ساز قرار دیتےہوئے ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے تھے۔
مقامی پولیس کے درجنوں اہلکار اور منشیات کی اسمگلنگ کرنے والے ایک گروہ کے متعدد افراد کو اس واقعے کے بعد حراست میں لیا جاچکا ہے۔
اگوالا کے علاقے سے ملنے والی متعدد اجتماعی قبروں سے برآمد ہونے والی لاشوں کا جینیاتی تجزیہ (ڈی این اے) بھی کیا گیا لیکن ان میں سے کوئی بھی گمشدہ طالب علم نہیں تھا۔
میکسیکو کے مختلف علاقوں میں مظاہرے بھی ہورہے ہیں جن میں حکومت سے ان گمشدگیوں پر جواب طلب کیا جارہا ہے جب کہ حکومت کو پہلے ہی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالی کے معاملے پر بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے۔