منشیات کے ایک انتہائی مطلوب اسمگلر واکین "الچاپو" گزمین کو رواں ہفتے ہی میکسیکو سے دوبارہ گرفتار کیا گیا اور بعض احکام کی طرف سے ذرائع ابلاغ کو یہ بتایا گیا کہ حکومت گزمین کو امریکہ کے حوالے کرنے پر راضی ہے۔
بدنام زمانہ اسمگلر امریکہ کو بھی مطلوب ہے اور 2014ء میں گرفتار کیے جانے کے بعد امریکہ نے اس کی حوالگی کا مطالبہ کیا لیکن اس پر میکسیکو نے عملدرآمد نہیں کیا اور بعد ازاں جولائی 2015ء میں گزمین جیل تک کھودی گئی ڈیڑھ کلومیٹر طویل سرنگ کے ذریعے فرار ہوگیا۔
معروف امریکی اداکار شان پین نے گزمین کی گرفتاری سے چند ماہ قبل اس سے انٹرویو کیا تھا جسے ہفتہ کو رولنگ اسٹون میگزین کی ویب سائیٹ پر جاری کیا گیا۔
شان کا کہنا ہے کہ بغیر کسی شرمندگی کے گزمین نے انھیں "فخریہ" انداز میں بتایا کہ "میں دنیا میں کسی سے بھی زیادہ ہیرؤن، میتھامفتھٹامن، کوکین اور بھنگ فراہم کرتا ہوں، میرے پاس آبدوزیں، ہوائی جہاز، ٹرک اور کشتیاں ہیں۔"
اپنے غیر قانونی کاروبار کا تذکرہ کرتے ہوئے گزمین نے بتایا کہ "اگر(منشیات کی) کھپت نہ ہو تو فروخت بھی ہوں۔ یہ سچ ہے کہ کھپت روز بہ روز بڑھتی جا رہی ہے لہذا فروخت بھی ایسے ہی بڑھ رہی ہے۔"
شان نے بتایا کہ گزمین سے انٹرویو اسی وقت بنایا گیا تھا جب وہ نیویارک کے اسی ہوٹل میں قیام پذیر تھے جہاں میکسیکو کے صدر اینرک پینا نیئٹو ٹھہرے ہوئے تھے۔ ان کے بقول صدر کے عملے میں شامل ایک شخص نے ان کے ساتھ سیلفی بھی بنوائی۔
گزمین کی تازہ گرفتاری سے متعلق حکام نے بتایا تھا کہ خفیہ معلومات کی بنیاد پر جمعہ کو طلوع آفتاب سے قبل ایک گھر پر چھاپہ مارا گیا اور اس دوران فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔
حکام کے مطابق سات مشتبہ افراد فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہو گئے جب کہ چھ کو گرفتار کر لیا گیا، اس دوران ایک فوجی معمولی زخمی بھی ہوا۔
امریکہ کی اٹارنی جنرل لوریٹا لینچ نے اس گرفتاری کو میکسیکو اور امریکہ دونوں کی فتح قرار دیا۔
گزمین کو پہلی مرتبہ 1993 میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن وہ 2001 میں جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
تقریباً 13 سال بعد گزمین کو 2014 میں دوبارہ گرفتار کیا گیا تھا لیکن وہ انتہائی سخت سکیورٹی کے باوجود جولائی 2015ء میں جیل سے فرار ہو گیا۔
گزمین کو دارالحکومت میکسیکو سٹی کے نزدیک واقع انتہائی سخت سکیورٹی والی 'الٹی پلانو' جیل میں رکھا گیا تھا۔