کراچی —
امریکہ کے آنجہانی پوپ اسٹار مائیکل جیکسن نے جون2009ء میں اچانک اور غیر متوقع طور پر اس دنیا سے رخصت لی تو لاکھوں، کروڑوں لوگ افسردگی کے ساتھ ساتھ حیرت میں پڑ گئے۔ اس سانحے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ان کے تین بچے پرنس، پیرس اور بلینکٹ تھے۔ اس حادثے کو کئی برس بیت چکے ہیں۔ لیکن، انہیں آج بھی اپنی زندگی کے وہ دن سب سے اچھے لگتے ہیں جو انہوں نے اپنے والد مائیکل جیکسن کے ساتھ گزارے تھے۔
’مائیکل جیکسن کی یادیں‘کے نام سے بننے والی ایک دستاویزی فلم میں انہوں نے اس بات کا اعتراف بھی کیا ہے۔ ان کے سب سے بڑے بیٹے پرنس مائیکل 16سال کے ہیں جبکہ ان سے چھوٹی بیٹی پیرس 15اور بلینکٹ صرف گیارہ سال کی ہیں۔
انڈوایشین نیوز سروس (آئی اے این ایس) کے مطابق، ’مائیکل جیکسن کی یادیں‘ تازہ کرتے ہوئے پرنس کا کہنا ہے ’چھ سال کی عمر تک بھی انہیں اپنے والد کا ’نام‘ یاد نہیں تھا، وہ ان کے لئے صر ف ’ڈیڈی‘ تھے۔انہوں نے کبھی ہم پر یہ ظاہر نہیں کیا کہ وہ شخصی طور پر کتنے بڑے پوپ اسٹار ہیں۔ وہ باہر جو کچھ بھی تھے۔۔گھر کے اندر۔۔۔ ہمارے لئے۔۔۔’سب سے اچھے ڈیڈی‘ تھے۔
تینوں بچوں کی معصومانا خواہش یہ ہے کہ وہ کبھی ہائی سیکورٹی میں گھری اپنی رہائش گاہ ’نیورلینڈ‘ کی لمبی چوڑی دیواروں سے نکل کر باہر کی ’آزاد‘ دنیا دیکھیں۔
بڑی بیٹی پیرس کا کہنا ہے کہ وہ اپنی عمر کے اپنے جیسے دوسرے بچوں سے ملنا اور ان کے بارے میں جاننا چاہتی ہیں۔ لیکن، انہیں یہ کہہ کر خاموش کردیا جاتا ہے کہ’باہر کی دنیا کے کچھ لوگ اچھے نہیں ہیں‘۔ لیکن، اس کے باوجود، ان کا عام بچوں کی طرح زندگی گزارنے کا بہت دل چاہتا ہے۔
وہ کہتی ہیں ’ہم الگ تھلگ زندگی گزار رہے ہیں اور بہت دفعہ چاہ کر بھی نیورلینڈ رینچ سے باہرنہیں نکل سکے۔ ڈیڈی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ مجھے’مون واک‘ سیکھائیں گے۔ لیکن، زندگی نے انہیں موقع ہی نہیں دیا۔ کاش وراثت میں ہمیں اپنے ڈیڈی کی’زندگی‘ ہی ملی ہوتی۔ ڈیڈ ی کو میں کبھی بھول نہیں سکتی۔ وہ حیرت انگیزحد تک بہت اچھی شخصیت کے مالک تھے۔‘
جس وقت مائیکل جیکسن نے اس دنیا کو خیرباد کہا، بلینکٹ بہت چھوٹی تھیں، انہیں میڈیا سے زیادہ تر دور ہی رکھا جاتا رہا ہے۔ انہیں زیادہ کچھ تو نہیں، ہاں۔۔مائیکل کی موت سے کچھ سال پہلے کی باتیں یاد ہیں۔ لیکن وہ اپنے ’ڈیڈی‘ کی کمی کا احساس کبھی بھول بھی نہیں سکیں۔
وہ کہتی ہیں، ’مجھے ڈیڈی یاد آتے ہیں، میں اکثر ان کے کمرے میں جاکر ان کی ’ڈانسنگ ویڈیوز‘ دیکھتی اور انہیں شدت سے یادکرتی ہوں۔‘
شاید ننھی سی بلینکٹ کا یوں تنہائی میں بیٹھ کر مائیکل کی ویڈیو دیکھنا ۔۔۔ان کی جانب سے اپنے ڈیڈی کے لئے ایک خراج عقیدت بھی ہو۔۔۔ ایسی سچی عقیدت جو صرف ایک بیٹی ہی اپنے ڈیڈی کیلئے پیش کرسکتی ہے۔۔۔اپنے اس زندہ احساس کے ساتھ۔۔ کہ ڈیڈی۔۔۔یہیں، کہیں تو ہیں۔۔۔میر ے ساتھ ۔۔۔مجھے دنیا کے دکھ درد سے بچاکر۔۔۔اپنے آغوش میں لینے کے لئے ۔۔۔اپنے دونوں بازو پھیلائے ہوئے ۔۔۔
’مائیکل جیکسن کی یادیں‘کے نام سے بننے والی ایک دستاویزی فلم میں انہوں نے اس بات کا اعتراف بھی کیا ہے۔ ان کے سب سے بڑے بیٹے پرنس مائیکل 16سال کے ہیں جبکہ ان سے چھوٹی بیٹی پیرس 15اور بلینکٹ صرف گیارہ سال کی ہیں۔
انڈوایشین نیوز سروس (آئی اے این ایس) کے مطابق، ’مائیکل جیکسن کی یادیں‘ تازہ کرتے ہوئے پرنس کا کہنا ہے ’چھ سال کی عمر تک بھی انہیں اپنے والد کا ’نام‘ یاد نہیں تھا، وہ ان کے لئے صر ف ’ڈیڈی‘ تھے۔انہوں نے کبھی ہم پر یہ ظاہر نہیں کیا کہ وہ شخصی طور پر کتنے بڑے پوپ اسٹار ہیں۔ وہ باہر جو کچھ بھی تھے۔۔گھر کے اندر۔۔۔ ہمارے لئے۔۔۔’سب سے اچھے ڈیڈی‘ تھے۔
تینوں بچوں کی معصومانا خواہش یہ ہے کہ وہ کبھی ہائی سیکورٹی میں گھری اپنی رہائش گاہ ’نیورلینڈ‘ کی لمبی چوڑی دیواروں سے نکل کر باہر کی ’آزاد‘ دنیا دیکھیں۔
بڑی بیٹی پیرس کا کہنا ہے کہ وہ اپنی عمر کے اپنے جیسے دوسرے بچوں سے ملنا اور ان کے بارے میں جاننا چاہتی ہیں۔ لیکن، انہیں یہ کہہ کر خاموش کردیا جاتا ہے کہ’باہر کی دنیا کے کچھ لوگ اچھے نہیں ہیں‘۔ لیکن، اس کے باوجود، ان کا عام بچوں کی طرح زندگی گزارنے کا بہت دل چاہتا ہے۔
وہ کہتی ہیں ’ہم الگ تھلگ زندگی گزار رہے ہیں اور بہت دفعہ چاہ کر بھی نیورلینڈ رینچ سے باہرنہیں نکل سکے۔ ڈیڈی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ مجھے’مون واک‘ سیکھائیں گے۔ لیکن، زندگی نے انہیں موقع ہی نہیں دیا۔ کاش وراثت میں ہمیں اپنے ڈیڈی کی’زندگی‘ ہی ملی ہوتی۔ ڈیڈ ی کو میں کبھی بھول نہیں سکتی۔ وہ حیرت انگیزحد تک بہت اچھی شخصیت کے مالک تھے۔‘
جس وقت مائیکل جیکسن نے اس دنیا کو خیرباد کہا، بلینکٹ بہت چھوٹی تھیں، انہیں میڈیا سے زیادہ تر دور ہی رکھا جاتا رہا ہے۔ انہیں زیادہ کچھ تو نہیں، ہاں۔۔مائیکل کی موت سے کچھ سال پہلے کی باتیں یاد ہیں۔ لیکن وہ اپنے ’ڈیڈی‘ کی کمی کا احساس کبھی بھول بھی نہیں سکیں۔
وہ کہتی ہیں، ’مجھے ڈیڈی یاد آتے ہیں، میں اکثر ان کے کمرے میں جاکر ان کی ’ڈانسنگ ویڈیوز‘ دیکھتی اور انہیں شدت سے یادکرتی ہوں۔‘
شاید ننھی سی بلینکٹ کا یوں تنہائی میں بیٹھ کر مائیکل کی ویڈیو دیکھنا ۔۔۔ان کی جانب سے اپنے ڈیڈی کے لئے ایک خراج عقیدت بھی ہو۔۔۔ ایسی سچی عقیدت جو صرف ایک بیٹی ہی اپنے ڈیڈی کیلئے پیش کرسکتی ہے۔۔۔اپنے اس زندہ احساس کے ساتھ۔۔ کہ ڈیڈی۔۔۔یہیں، کہیں تو ہیں۔۔۔میر ے ساتھ ۔۔۔مجھے دنیا کے دکھ درد سے بچاکر۔۔۔اپنے آغوش میں لینے کے لئے ۔۔۔اپنے دونوں بازو پھیلائے ہوئے ۔۔۔