انٹرنیٹ کی مشہور کمپنی 'مائیکرو سافٹ' نے آن لائن فحش اورغیر قانونی مواد رکھنے والی ویب سائٹوں کو برطانیہ میں بلاک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مائیکروسافٹ کے سرچ انجن'بِنگ' پر بچوں کی نازیبا تصاویر اور جنسی استحصال سے متعلق ویڈیوز سرچ کرنے پر ایک تنبہی پیغام جاری کیا جائے گا جس میں بتایا جائے گا کہ آپ جو مواد تلاش کر رہے ہیں وہ برطانیہ میں غیرقانونی ہے اوراس کے ساتھ ایک مددگار سروس کا لنک بھی دکھایا جائے گا۔
مائیکرو سافٹ کی جانب سے اسی ہفتے جاری ہونے والے بیان کے مطابق سرچ انجن بِنگ کے پلیٹ فارم سے بچوں سے متعلق فحش مواد تلاش کرنے پر ایک پاپ اپ ونڈو نمودار ہو گی جس میں صارف کو خبردار کیا جائے گا کہ مطلوبہ مواد غیر قانونی حیثیت رکھتا ہے اور ساتھ ہی انھیں ہیلپ لائن پر رجوع کرنے کے لیے کہا جائے گا۔
مائیکرو سافٹ کا موجودہ اقدام دراصل برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے اس منصوبے کی ایک کڑی ہے جس کا اعلان انھوں نے گذشتہ ہفتےکیا تھا۔ آن لائن فحاشی کے خلاف نئے قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرنے کے لیے حکومت نے تمام انٹرنیٹ کمپنیوں کو اس بات کا پابند بنایا ہے کہ وہ ایسی تمام ویب سائٹس کی سرچ کے نتائج کو بلاک کریں جن میں غیرقانونی فحش مواد موجود ہے جبکہ انھیں ایسا کرنے کے لیے اکتوبر تک کا وقت دیا گیا ہے اور ساتھ ہی متنبہہ کیا ہے کہ اگر انٹرنیٹ کمپنیاں غیر قانونی مواد ہٹانے کےلیے موثر اقدامات کرنے میں ناکام رہتی ہیں تو ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جا سکتی ہے ۔
نئے منصوبےکے تحت برطانیہ بھر میں انٹرنیٹ سروس پروائیڈر Isp)) کی جانب سے صارفین کے لیے ایک آٹومیٹک فلٹرمتعارف کرایا جارہا ہے جس کا مقصد انٹرنیٹ کی تاریک دنیا کے زہر سے بچوں کو بچانا ہے۔ یہ آٹومیٹک فلٹر اسی برس کے اختتام پر تمام گھریلو انٹرنیٹ صارفین کو فراہم کیا جائے گا جبکہ موجودہ صارفین کو اگلے برس تک یہی سروس فراہم کی جائے گی۔
انٹرنیٹ فحاشی سے متعلق صورتحال میں سنگینی اس وقت پیدا ہوئی جب برطانیہ میں پانچ سالہ اپریل جونز اور بارہ سالہ ٹیا شارپ کے قاتلوں نے بچیوں کواغوا کرنے اور جنسی ذیادتی کا نشانہ بنانے سے پہلےانٹرنیٹ پر موجود غیر قانونی مواد تک رسائی حاصل کی تھی ۔
انٹرنیٹ کے ذریعے پھیلنے والی فحاشی کے سد ِباب کے لیے نئے منصوبے سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ، ’انٹرنیٹ کمپنیوں کی جانب سے فحش مواد کو ہٹانے کے لیے خاطر خواہ کوششیں نہیں کی جارہی ہیں جو کہ ان کا اخلاقی فرض ہے۔ انٹر نیٹ کی تاریک دنیا میں ایسی بہت سی چیزیں موجود ہیں جن سے بچوں کو براہِ راست خطرہ لاحق ہے جسے ہر حال میں روکنا ہو گا اور ایک سیاستدان اور باپ کی حیثیت سے میں یہ سمجھتا ہوں کہ اب اس معاملے پر کام کرنے کا وقت آگیا ہے۔‘
انٹرنیٹ جائنٹ ویب فرم 'گوگل' کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ گوگل بچوں کی تحفظ کی فاونڈیشن کے ساتھ ملکر کام کرتا ہے اورایسی ویب سائٹس جن میں غیر قانونی مواد ہو انھیں ڈھونڈا جاتا ہےاور انھیں وہیں مٹا دیا جاتا ہے اس کے علاوہ بچوں کی نازیبا تصاویر اور جنسی استحصال سے متعلق مواد کو گوگل کے سرچ انجن پرغیر قانونی تسلیم کیا جاتا ہے اور گوگل کی پالیسی میں ان کی کوئی جگہ موجود نہیں ہے۔ جبکہ آن لائن فحش مواد رکھنے والی ویب سائٹوں کو بلاک کرنے کے سلسلے میں گوگل کی جانب سےپانچ ملین ڈالرکی رقم مختص کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
تاہم وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے گوگل کے اس اقدام کو غیر تسلی بخش قرار دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کو فحاشی سے پاک کرنے کے لیے گوگل کو مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
مائیکرو سافٹ کی جانب سے اسی ہفتے جاری ہونے والے بیان کے مطابق سرچ انجن بِنگ کے پلیٹ فارم سے بچوں سے متعلق فحش مواد تلاش کرنے پر ایک پاپ اپ ونڈو نمودار ہو گی جس میں صارف کو خبردار کیا جائے گا کہ مطلوبہ مواد غیر قانونی حیثیت رکھتا ہے اور ساتھ ہی انھیں ہیلپ لائن پر رجوع کرنے کے لیے کہا جائے گا۔
مائیکرو سافٹ کا موجودہ اقدام دراصل برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے اس منصوبے کی ایک کڑی ہے جس کا اعلان انھوں نے گذشتہ ہفتےکیا تھا۔ آن لائن فحاشی کے خلاف نئے قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرنے کے لیے حکومت نے تمام انٹرنیٹ کمپنیوں کو اس بات کا پابند بنایا ہے کہ وہ ایسی تمام ویب سائٹس کی سرچ کے نتائج کو بلاک کریں جن میں غیرقانونی فحش مواد موجود ہے جبکہ انھیں ایسا کرنے کے لیے اکتوبر تک کا وقت دیا گیا ہے اور ساتھ ہی متنبہہ کیا ہے کہ اگر انٹرنیٹ کمپنیاں غیر قانونی مواد ہٹانے کےلیے موثر اقدامات کرنے میں ناکام رہتی ہیں تو ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جا سکتی ہے ۔
نئے منصوبےکے تحت برطانیہ بھر میں انٹرنیٹ سروس پروائیڈر Isp)) کی جانب سے صارفین کے لیے ایک آٹومیٹک فلٹرمتعارف کرایا جارہا ہے جس کا مقصد انٹرنیٹ کی تاریک دنیا کے زہر سے بچوں کو بچانا ہے۔ یہ آٹومیٹک فلٹر اسی برس کے اختتام پر تمام گھریلو انٹرنیٹ صارفین کو فراہم کیا جائے گا جبکہ موجودہ صارفین کو اگلے برس تک یہی سروس فراہم کی جائے گی۔
انٹرنیٹ فحاشی سے متعلق صورتحال میں سنگینی اس وقت پیدا ہوئی جب برطانیہ میں پانچ سالہ اپریل جونز اور بارہ سالہ ٹیا شارپ کے قاتلوں نے بچیوں کواغوا کرنے اور جنسی ذیادتی کا نشانہ بنانے سے پہلےانٹرنیٹ پر موجود غیر قانونی مواد تک رسائی حاصل کی تھی ۔
انٹرنیٹ کے ذریعے پھیلنے والی فحاشی کے سد ِباب کے لیے نئے منصوبے سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ، ’انٹرنیٹ کمپنیوں کی جانب سے فحش مواد کو ہٹانے کے لیے خاطر خواہ کوششیں نہیں کی جارہی ہیں جو کہ ان کا اخلاقی فرض ہے۔ انٹر نیٹ کی تاریک دنیا میں ایسی بہت سی چیزیں موجود ہیں جن سے بچوں کو براہِ راست خطرہ لاحق ہے جسے ہر حال میں روکنا ہو گا اور ایک سیاستدان اور باپ کی حیثیت سے میں یہ سمجھتا ہوں کہ اب اس معاملے پر کام کرنے کا وقت آگیا ہے۔‘
انٹرنیٹ جائنٹ ویب فرم 'گوگل' کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ گوگل بچوں کی تحفظ کی فاونڈیشن کے ساتھ ملکر کام کرتا ہے اورایسی ویب سائٹس جن میں غیر قانونی مواد ہو انھیں ڈھونڈا جاتا ہےاور انھیں وہیں مٹا دیا جاتا ہے اس کے علاوہ بچوں کی نازیبا تصاویر اور جنسی استحصال سے متعلق مواد کو گوگل کے سرچ انجن پرغیر قانونی تسلیم کیا جاتا ہے اور گوگل کی پالیسی میں ان کی کوئی جگہ موجود نہیں ہے۔ جبکہ آن لائن فحش مواد رکھنے والی ویب سائٹوں کو بلاک کرنے کے سلسلے میں گوگل کی جانب سےپانچ ملین ڈالرکی رقم مختص کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
تاہم وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے گوگل کے اس اقدام کو غیر تسلی بخش قرار دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کو فحاشی سے پاک کرنے کے لیے گوگل کو مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔