ایرانی وزیرِ خارجہ کی یمن کے حوثی باغیوں کے رہنما سے ملاقات
ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے عمان کے دارالحکومت مسقط میں یمن کے حوثی باغیوں کے سینئر رہنما سے ملاقات کی ہے۔
اس ملاقات کے حوالے سے ایران کے دفتر خارجہ نے بیان اور تصویر بھی جاری کی ہے۔
اسرائیل کے ایران پر ممکنہ حملے کی دھمکیوں کے بعد ایرانی وزیرِ خارجہ مشاورت کے لیے مشرقِ وسطیٰ کی بڑی طاقتوں کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس دوران وہ اپنے اتحادیوں سے بھی ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
ایران کے وزیرِ خارجہ نے عمان کے وزیرِ خارجہ سے بھی ملاقات کی ہے۔ اس سے قبل وہ عراق کے دارالحکومت بغداد گئے تھے۔ انہوں نے گزشتہ ہفتے سعودی عرب اور قطر کا بھی دورہ کیا تھا۔
اسرائیلی فوج کے مشرقی لبنان پر فضائی حملے
اسرائیل کی فوج نے مشرقی لبنان پر فضائی حملے کرکے متعدد مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیل کے حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو ایک دن قبل پیر کو اعلان کیا تھا کہ حزب اللہ پر کسی بھی قسم کا رحم نہیں کیا جائے گا۔
حزب اللہ نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب اسرائیل کے اندر فوج کے ایلیٹ یونٹ گولانی بریگیڈ پر دو حملے کیے تھے۔ ان حملوں میں چار اہلکار ہلاک جب کہ 67 زخمی ہوئے تھے۔
لبنان کے سرکاری خبر رساں ادارے ’نیشنل نیوز ایجنسی‘ کے مطابق اسرائیل کی فوج نے منگل کی صبح وادیٴ بیکا میں متعدد فضائی حملے کیے ہیں۔ ان حملوں کی زد میں آنے والے بعلبیک شہر کے ایک اسپتال کی سروسز معطل ہو گئی ہیں۔
حزب اللہ نے منگل کو ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اس کی جنگجوؤں کی اسرائیل کی فوج کے ساتھ سرحد پر جھڑپیں ہوئی ہیں۔
حزب اللہ کے مطابق اسرائیلی فوج کے اہلکار سرحد عبور کرکے لبنان میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
اسرائیلی فوج نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس کے اہلکاروں نے جھڑپوں میں کئی عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔
کیا اسرائیل کو دفاعی نظام کے لیے راکٹوں کی کمی کا سامنا ہے؟
اسرائیل کو دفاعی نظام کے لیے ممکنہ طور پر راکٹوں اور میزائلوں کی کمی کا سامنا ہونے کی رپورٹس آ رہی ہیں۔
برطانیہ سے شائع ہونے والے اخبار ’فنانشل ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق غزہ اور لبنان میں ایک سال سے جنگ میں مصروف اسرائیل کی اب ایران سے کشیدگی بڑھ چکی ہے اور ممکنہ طور پر وہ تہران کے خلاف کارروائی کی تیاری کر رہا ہے۔ ان حالات میں اسرائیل کے دفاعی نظام کے لیے اس کو انٹرسیپٹرز کی کمی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
رپورٹس میں فوج کے سابق اعلیٰ حکام اور ماہرین کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ امریکہ اسرائیل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ البتہ اسرائیل کو یہ فیصلہ کرنا پڑ سکتا ہے کہ وہ کن اہداف اور تنصیبات کی حفاظت کے لیے دفاعی نظام کو استعمال کرے۔
مبصرین کے مطابق اسرائیل کو جنگ کے لیے درکار ساز و سامان کی کمی ایک سنگین معاملہ ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر ایران نے اسرائیل کے ممکنہ حملے پر کارروائی کی اور اسی جوابی حملے میں لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ بھی شامل ہو گئی تو اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام پر دباؤ بہت زیادہ بڑھ جائے گا۔
اخبار ’ٹائمز آف اسرائیل‘ کے مطابق کمپنی ’اسرائیل ایئرو اسپیس انڈسٹریز‘فوج کے دفاعی نظام لیے درکار انٹرسیپٹرز بناتی ہے۔ اس کے سربراہ بواز لیو کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی کے کچھ حصے ہفتے کے سات دن چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں۔ ان کے بقول ہمارا مقصد اپنی ذمہ داری پوری کرنا ہے۔
غزہ میں اسرائیلی بمباری سے مزید 15 اموات
غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت کے طبی حکام کا کہنا ہے کہ جنوبی علاقوں میں اسرائیل کی بمباری میں مزید 15 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فضائی کارروائی میں ہلاک ہونے والوں میں چھ بچے اور دو خواتین بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔