رسائی کے لنکس

آسٹریلیا کا تارکِ وطن بچوں کو قید نہ کرنے کا اعلان


فائل
فائل

آسٹریلیا کی نئی پالیسی کے تحت علاج معالجے کی غرض سے آسٹریلیا منتقل کیے جانے والے تارکِ وطن بچوں کو جیلوں کے بجائے کمیونٹی مراکز میں رکھا جائے گا۔

آسٹریلیا کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ تارکِ وطن بچوں کو اپنی سرزمین پر مزید قید میں نہیں رکھے گی۔

اس اقدام کے نتیجے میں آسٹریلیا پہنچنے والے تارکینِ وطن کے بچوں کو 'کمیونٹی حراستی مراکز' میں رکھا جائے گا جب کہ جتنے عرصے کے دوران حکام ان کی جانب سے دائر پناہ کی درخواستوں پر غور و خوض کریں گے، انہیں آسٹریلیا میں نقل و حرکت کی اجازت ہوگی۔

آسٹریلوی حکومت بحری راستے سے غیر قانونی طور پر آسٹریلیا پہنچنے کی کوشش کرنے والے غیر ملکی تارکینِ وطن کو نزدیکی جزائر پاپوا نیو گنی اور نورو کے حوالے کردیتی ہے جن کے ساتھ آسٹریلوی حکومت نے تارکینِ وطن کو قید رکھنے کا معاہدہ کر رکھا ہے۔

معاہدے کے تحت ان دونوں ممالک میں آسٹریلوی حکومت کے تعاون سے حراستی مراکز قائم ہیں جہاں آسٹریلوی ساحلوں تک غیر قانونی طریقے سے کشتیوں کے ذریعے پہنچنے والے تارکینِ وطن کو منتقل کردیا جاتا ہے۔

آسٹریلوی حکومت کی پالیسی کے تحت اگر بعد ازاں یہ ثابت بھی ہوجائے کہ ان جزائر پر قید تارکینِ وطن حقیقی پناہ گزین ہیں اور اس سے متعلق بین الاقوامی ضابطوں پر پورا اترتے ہیں، تو بھی انہیں آسٹریلوی سرزمین پر آباد ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں اور عالمی ادارے آسٹریلیا کی اس پالیسی کے کڑے ناقد رہے ہیں اور ان کا موقف ہے کہ پاپوا نیو گنی اور نورو میں قائم حراستی مراکز کی خراب صورتِ حال کے باعث کئی تارکِ وطن بچے نفسیاتی عوارض کا شکار ہوجاتے ہیں۔

کیمپوں میں مقیم غیر قانونی تارکینِ وطن کو علاج معالجے کی غرض سے بسا اوقات آسٹریلیا منتقل کیا جاتا ہے جہاں انہیں آسٹریلوی جیلوں میں رکھ کر علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔

آسٹریلیا کی نئی پالیسی کے تحت اب ان حراستی مراکز سے علاج معالجے کی غرض سے آسٹریلیا منتقل کیے جانے والے تارکِ وطن بچوں کو جیلوں کے بجائے کمیونٹی مراکز میں رکھا جائے گا۔

آسٹریلیا کی سرزمین پر اس وقت بھی 200 سے زائد غیر قانونی تارکینِ وطن موجود ہیں جنہیں آسٹریلوی حکومت گزشتہ کئی ہفتوں سے نورو بے دخل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

لیکن سماجی رضاکاروں کے سخت احتجاج اور مسلسل مظاہروں کے باعث ان افراد کی بے دخلی تاخیر کا شکار ہورہی ہے۔

XS
SM
MD
LG