یورپ کی خلائی ایجنسی ایک ارب ستاروں کا تھری ڈی نقشہ شائع کرنے کی تیاری کر رہی ہے جو موجودہ دور میں اجرام فلکی کا سب سے بڑا آسمانی جائزہ ہے۔
گائیا خلائی دوربین پر کام کرنے والے علم ہیئت کے سائنس دانوں نے حال ہی میں اکھٹی گئی معلومات کی پہلی فہرست جاری کی ہےجس میں ایک ارب ستاروں کی پوزیشن اور ان کی چمک کی تفصیلات شامل ہیں۔
ہماری کہکشاں ،ملکی وے، کا تین جہتی نقشہ تیار کرنے کے لیے گائیا دوربین نے اب تک ایک ارب ستاروں کی پوزیشن اور چمک ریکارڈ کی ہے۔
برطانیہ میں بنائی گئی خلائی دوربین گائیا نے اپنی دوربینوں کی مدد سے ملکی وے میں موجود ایک ارب ستاروں کے محل وقوع کی پیمائش کی اور بیس لاکھ ستاروں کے فاصلے اور ان کی نقل و حرکت کی معلومات کو بھی نقشے پر دکھایا گیا ہے۔
2013 ء میں خلا میں بھیجے جانے والے سیٹیلائٹ گائیا زمین کے مدار سے پندرہ لاکھ کلو میٹر باہر تعینات ہے اور اس سفر کے دوران مصنوعی سیارہ بڑی چابکدستی سے ملکی وے کہکشاں کی تصاویر لے رہا ہے۔
ایک ارب پکلسلز کیمرے سے منسلک دوربینوں کو خلا میں اب تک کی طاقتور ترین دوربین بتایا گیا ہے۔ یہ دوربین 1000 ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر موجود انسانی بال کے برابر باریک چیز کے قطر کا اندازا لگانے کی اہلیت رکھتی ہے۔
خلائی دوربین نے اپنے پانچ سالہ مشن کا نصف راستہ طے کر لیا ہے اور تھری ڈی نقشے کی پہلی فہرست اس کے پہلے 14 ماہ کے دوران جمع کیے گئے اعدادوشمار پمشتمل ہے۔
گائیا سے ڈیٹا کو ڈاؤن لوڈ کیا جارہا ہے اور سائنس دانوں کو امید ہے کہ یہ معلومات سیاروں کی دریافت اور کہکشاؤں کی تشکیل اور ان میں آنے والی تبدیلیوں کو سمجھنے کے لیے مددگار ہوں گی۔
یورپی خلائی ایجنسی پر پراجیکٹ سائنس دان ٹیمو پورستی نے کہا کہ یہ نقشہ اس غیر معمولی اعداوشمار کی ایک جھلک ہےجس کا ہمیں انتظار ہے۔
انھوں نے کہا کہ آج ہم نےخوبصورت تھری ڈی نقشہ جاری کیا ہے جس میں گائیا کی طرف سے آسمان بھر میں کامیابی سے ناپے گئے ستاروں کی کثافت کا پتا چلتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا گائیا دوربین کے ابتدائی اعدادوشمار کے ساتھ اب ہم 4800 نوری سال تک تقریبا 400 کلسٹرز میں ستاروں کا فاصلے اور حرکات کی پیمائش کرنے کے قابل ہوگئے ہیں۔
یورپی خلائی ایجنسی نے اپنے گائیا مشن کا آغاز 2013میں کیا تھا۔ یہ ہماری کہکشاں اور کائناتی پڑوس میں ایک ارب ستاروں کا سروے کرنے کا مشن ہے جس میں 20 یورپی ممالک کے ماہر سائنس دان اور سافٹ وئیر ڈولپرز شامل ہیں۔