حافظ سعید کی جماعت الدعوۃ کی سیاسی شاخ ملی مسلم لیگ نے امریکی حکومت کی جانب سے پابندی کے فیصلے کی شديد الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ملی مسلم لیگ کے صدر سیف اللہ خالد نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت پر امریکی حکومت کی جانب سے پابندی عائد کرنا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہے۔
سیف اللہ خالد کا کہنا تھا کہ ملی مسلم لیگ ایک پر امن سیاسی جماعت ہے اور سیاسی سرگرمیوں پر یقین رکھتی ہے۔ ملی مسلم لیگ یا اس کے کارکنوں کا ملک بھر میں کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں۔ امریکہ کو ملی مسلم لیگ سے نہیں بلکہ نظریہ پاکستان، سی پیک اور ایٹمی قوت سے پریشانی ہے۔ ان کے بقول ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم نظریہ پاکستان پر قائم ہیں جو کہ امریکہ کو ناپسند ہے۔
سیف اللہ خالد نے امریکی حکومت پر شديد تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو پاکستان میں پرامن سیاست کرنے والی تنظیمیں برداشت نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ کے پاس دہشت گردی کی کارروائیوں کا کوئی ثبوت ہے تو وہ پیش کئے جائیں، محض الزامات کے تحت پابندی لگانا انسانی حقوق اور سیاسی آزادی کے منافی اقدام ہے۔
سیف اللہ خالد نے بتایا کہ ان کی جماعت نے الیکشن کمشن آف پاکستان کو باقاعدہ رجسٹریشن کے لیے درخواست دے رکھی ہے جبکہ رجسٹریشن کا عمل مکمل کرنے کے لیے عدالت نے بھی حکم دے رکھا ہے لیکن ان کے بقول پاکستانی حکمران ذاتی مفادات کی خاطر ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن روک رہے ہیں۔ ملی مسلم لیگ پاکستان کے صدر کا کہنا تھا کہ وہ عوام کے بنیادی حقوق اور نظریہ پاکستان کے لئے کام کرنا چاہتی ہے۔ امریکہ کی جانب سے پابندی کے باوجود ملی مسلم لیگ پاکستان میں سیاسی سرگرمیاں ترک نہیں کرے گی۔
ملی مسلم لیگ اس سے قبل لاهور اور پشاور سے قومی اسمبلی کے حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں بھی حصہ لے چکی ہے تاہم وہ اب تک اس میدان میں خاص کامیابی حاصل نہیں کر پائی۔
دوسری جانب امریکی حکومت ملی مسلم لیگ کو حافظ سعید کی جماعتوں کا سیاسی ونگ قرار دے کر دے چکی ہے۔ لشکر طیبہ اور جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو امریکی اور بھارتی حکومت 2008 میں ممبئی حملوں کا ذمے دار ٹھہراتی ہیں۔ جن میں لگ بھگ 170 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حافظ سعید احمد اور ان کی جماعت پر 2008 پابندیاں عائد کی گئیں جبکہ 2012 میں امریکی حکومت کی جانب سے انہیں عالمی دہشتگرد قرار دے کر ان کے سر کی قیمت 10 ملین ڈالر مقرر کی گئی۔
پاکستان میں حافظ سعید اور ان کے ساتھیوں کی ممبئی حملوں پر معاونت کے الزام میں مقدمہ کئی سال سے زیر سماعت ہے جو اب تک منطقی انجام کو نہیں پہنچ سکا۔