اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ فصلوں کی پیداوار کم ہونے کی وجہ سے آئندہ چھ ماہ کے دوران جنوبی افریقہ میں تقریباً دو کروڑ ستر لاکھ سے زائد افراد کے پاس شاید کافی خوراک دستیاب نہ ہو سکے۔
مسوسمیاتی نمونے "ال نینو" میں تبدیلی کے باعث بارشوں اور فصلوں کی پیداوار پر بھی شدید برے اثرات مرتبہ ہو سکتے ہیں جس سے صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے دو اداروں خوراک و زراعت اور عالمی ادارہ خوراک نے کہا ہے کہ گزشتہ پیداواری موس میں خشک سالی اور سیلاب خوراک کی موجودہ کمی کے ذمہ دار ہیں۔
اس خطرے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں میں ملاوی، زمبابوے اور مڈگاسکر شامل ہیں۔
ادارہ برائے خوراک و زراعت کے جنوبی افریقہ کے رابطہ کار چیممبا ڈیوڈ فری کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کی نسبت خوراک کے عدم تحفظ کے شکار افراد کی شرح میں 13 فیصد اضافہ ہوا۔
ان کے بقول ال نینو کے شدید بدلتے ہوئے نمونے کی پیش گوئی سے خطے کی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئے گی۔
"لہذا ہم یہ توقع کر سکتے ہیں کہ بعض علاقوں میں معمول یا اس سے کم بارشیں ہوں گی۔ اگر یہ کم ہوتی ہیں تو پھر ہمیں مزید مسائل کی توقع کرنے چاہیے۔"
اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ تنزانیہ اس خطے کا وہ واحد ملک ہے جس نے 2014 اور 2015 کے دوران اپنی خوراک کی ضروریات کو پورا کیا۔
جنوبی افریقہ اور زمبیا کے پاس خوراک کا اتنا ذخیرہ ہے کہ انھیں اس کی درآمد کی ضرورت نہیں پڑے گی جبکہ خطے کے دیگر ملکوں کو یا تو درآمد پر انحصار کرنا پڑے گا یا پھر بین الاقوامی امداد پر۔