رسائی کے لنکس

موسم سرما کی شدت میں اضافہ، لاکھوں افغان فوری امداد کے منتظر


کابل کے چمنِ حضوری پارک علاقے سے گزرنے والے ریڑھی بان۔ 3 دسمبر 2021ء۔
کابل کے چمنِ حضوری پارک علاقے سے گزرنے والے ریڑھی بان۔ 3 دسمبر 2021ء۔

ایسے میں جب کہ افغانستان میں موسم سرما کی شدت انتہائی درجے کی جانب بڑھ رہی ہے، عالمی ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے خبردار کیا ہے کہ لاکھوں افغان بھوک اور فاقہ کشی کا شکار ہیں جنھیں امداد کی فوری ضرورت ہے۔

اطلاعات کے مطابق، پہلے ہی افغانستان میں درجہ حرارت صفر سے کہیں نیچے جا چکا ہے، جب کہ منفی 25 ڈگری سیلسئس تک جانے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ ادارے نے انتباہ جاری کیا ہے کہ تنازعے اور لڑائی کے نتیجے میں اندرون ملک بے دخل ہونے والے 35 لاکھ سے زائد افغانوں کے پاس شدت اختیار کرتے ہوئے موسم کے مقابلے کے لیے درکار خوراک، پناہ گاہ اور گرم کپڑے نہیں ہیں۔

'عالمی برادری کو یہ حقیقت ماننی پڑے گی کہ طالبان حکومت کر رہے ہیں'
please wait

No media source currently available

0:00 0:09:24 0:00

ادارے کے ترجمان بابر بلوچ نے کہا ہے کہ اندرون ملک بے دخل ہونے والے بے شمار خاندان ایسے ہیں جنھیں پناہ گاہوں، گرم کپڑوں، ایندھن اور ہیٹرز کی فوری ضروری ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ان کے پاس کھانے پینے کی اشیا نہیں ہیں، جب کہ طبی رسد اور زندگی بچانے کے ضروری سامان کی امداد بھی فراہم نہیں ہو پا رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ترجمان حال ہی میں افغانستان کا تفصیلی دورہ کر کے واپس جنیوا لوٹے ہیں۔ ترجمان نے بتایا ہے کہ انھوں نے مختلف علاقوں میں بے روزگاری اور مایوسی کے دل سوز مناظر دیکھے ہیں۔

بابر بلوچ کے بقول، افغانستان میں انسانی بحران روزانہ کی بنیاد پر سخت تر ہوتا جا رہا ہے۔ یقینی طور پر بھوک کے سائے ناقابل بیان سطح تک پھیل چکے ہیں۔ دو کروڑ 30 لاکھ لوگوں کو، یعنی ملک کی آبادی کے 55 فی صد کو سخت فاقہ کشی کا سامنا ہے، جب کہ تقریباً 90 لاکھ نفوس کو قحط سالی درپیش ہے۔

عالمی ادارے کے ترجمان نے کہا کہ کئی بیوائیں ایسی ہیں جو بے گھر ہیں جن کے بچے بھوک سے بلک رہے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ ان کی ملاقات ایسے عمر رسیدہ افراد سے ہوئی جو اندرون ملک نقل مکانی کے بعد بے گھر ہیں اور پوتا پوتی، نواسا نواسی کی خوراک کی بنیادی ضروریات پوری نہیں کر پاتے۔

بابر بلوچ نے بتایا کہ انھوں نے ایک ایسی بیوہ کو دیکھا جن کا شوہر لڑائی میں ہلاک ہو گیا تھا، جس کا ایک چھ ماہ کا بچہ، ایک 12 برس کا بیٹا اور 10 برس کی بیٹی اور دو بوڑھے ماں باپ ہیں جن کی وہ دیکھ بھال کر رہی ہیں۔ پورے خاندان کی دیکھ بھال کا ذمہ ان کے حوالے تھا۔ ان کے بچے بھوکے سونے پر مجبور ہیں۔ اس لیے انھوں نے 12 سالہ لڑکے اور 10 برس کی بیٹی کو کام سے لگایا ہے تاکہ روٹی روزی کے حصول میں مدد میسر آ سکے۔

افغانستان میں غذائی قلت کا شکار بچے
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:00 0:00

ترجمان نے بتایا کہ غذائیت کی کمی حدوں کو چھو رہی ہے جس بنا پر کئی لاغر بچوں کو اسپتالوں میں داخل کرایا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 30 لاکھ بچے ایسے ہیں جو خوراک کی کمی کا شکار ہے۔ صورت حال بد سے بد تر ہوتی جا رہی ہے۔ انھوں نے خبردار کیا کہ اگر خوراک سے محروم لاغر بچوں کی فوری ضروریات پوری نہیں کی گیئں تو 10 لاکھ بچوں کی زندگی خطرے میں ہو گی۔

انھوں نے بتایا کہ اس سال یو این ایچ سی آر نے نقل مکانی کرنے والے سات لاکھ افغانوں کو امداد فراہم کی۔ ادارہ ہر ہفتے تقریباً 60،000 افراد کی مدد کر رہا ہے۔ انھوں نے کہاکہ اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ برف باری کی وجہ سے علاقوں سے رابطہ کٹ جانے سے پہلے زیادہ سے زیادہ ضرورت مندوں تک پہنچا جائے، جو شدت سے امداد کے منتظر ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ آئندہ سال کی امدادی ضروریات پوری کرنے کے لیے یو این ایچ سی آر کو مزید اعانت کی فوری ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ جاری امدادی کام مکمل کرنے کے لیے ادارے کو تقریباً 37 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے عطیات درکار ہیں۔

XS
SM
MD
LG