امریکہ میں لوگ موسم سرما کی تعطیلات میں کرونا کے خطرات کے باوجود لوگ بڑی تعداد میں ہوائی سفر کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے گھروں میں یا عزیزوں کے ساتھ کرسمس اور نئے سال کے تہوار منا سکیں۔
گزشتہ دو روز میں 20 لاکھ سے زائد امریکی شہریوں نے ایئرپورٹوں سے سفر کیا۔ امریکی ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ایڈمنیسٹریشن (ٹی ایس اے) کے مطابق یہ اعداد و شمار ان سرکاری ہدایات کے برعکس ہیں جن میں لوگوں سے غیر ضروری سفر سے اجتناب کرنے اور تعطیلات گھر پرگزارنے کا کہا گیا ہے۔
ٹی ایس اے کے مطابق جمعے اور ہفتے کو 10 لاکھ سات ہزار لوگوں نے ہوائی سفر کیا۔ ہوائی جہازوں پر سفر کرنے کی یہ شرح پچھلے سال کے مقابلے میں 60 فی صد کم ہے۔ لیکن اس سال کے شروع میں امریکہ میں کرونا کی وبا پھیلنے کے بعد کے رجحانات کے مقابلے میں یہ شرح زیادہ ہے۔
ٹی ایس اے نے مسافروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ چہرے پر ماسک پہنیں اور ایک دوسرے سے چھ فٹ کا کم سے کم فاصلہ رکھیں۔ مسافروں سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ اپنی پرواز کے عام شیڈول کے مقابلے میں پہلے ایئرپورٹ پہنچیں تا کہ سیکیورٹی چیک کرنے کے عمل میں زیادہ وقت دستیاب ہو۔
ٹی ایس اے حکام کا کہنا ہے کہ وقت سے قبل ایئرپورٹ پہنچنے سے لوگوں کو بغیر کسی پریشانی کے سفر کرنے میں مدد ملے گی۔
مسافروں کو یہ سہولت بھی دی گئی ہے کہ وہ ہاتھوں کو جراثیم سے پاک کرنے کے 12 اونس تک لیکویڈ اپنے ساتھ لے جا سکتے ہیں۔
لیکن سب سے بڑی تعداد میں مسافر اپنی ذاتی گاڑیوں میں بذریعہ ہائی ویز سفر کر رہے ہیں۔ ٹریفک سیفٹی کی تنظیم اے اے اے نے پیش گوئی کی ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں امسال اپنی ٹرانسپورٹ کے ذریعے گزشتہ سال کے مقابلے میں تین کروڑ اور 40 لاکھ کم افراد سفر کریں گے۔ جس سے اس سال کی ٹریفک 29 فی صد کم رہے گی۔
تنظیم نے شاہراہوں کے ذریعہ سفر کرنے والے تمام لوگوں سے کہا ہے کہ وہ سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرل اینڈ پریوینشن کی کرونا وائرس سے بچاؤ کی جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں اور سفر کے آغاز اور اختتام پر کچھ دن کے بعد اپنا کرونا ٹیسٹ بھی کرائیں۔
امریکہ میں نومبر کے آخری ہفتے سے نئے سال کے آغاز تک کا وقت تعطیلات کا موسم سمجھا جاتا ہے جس میں لوگ یوم تشکر، کرسمس اور نئے سال کے روائتی تہوار اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ مل کر مناتے ہیں۔
امریکہ میں کرونا وائرس کی دوسری لہر نے ملک میں متاثرہ افراد اور شرح اموات میں اضافہ کر دیا ہے۔ امریکہ کرونا وائرس سے دنیا بھر میں سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے اور جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک ایک کروڑ 70 لاکھ کیسز سامنے آئے ہیں جب کہ تین لاکھ 17 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔