ایک ایسے وقت میں جب امریکی ریاست منی سوٹا کے شہر منی ایپلس میں گزشتہ سال مئی میں ایک سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی ہلاکت میں نامزد پولیس افسر ڈیرک شاوین کے خلاف مقدمے کی کارروائی اپنے تیسرے ہفتے میں داخل ہو گئی ہے، تین دن قبل ایک اور بیس سالہ سیاہ فام شہری ڈانٹے رائیٹ کی پولیس کی گولی سے ہلاکت کے بعد بدھ کے روز ایک پراسیکیوٹر نے گولی چلانے والی پولیس افسر پر مقدمہ دائر کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔
واشنگٹن کاؤنٹی کے اٹارنی پیٹ آرپٹ کے مطابق خاتون پولیس آفیسر کم پورٹر پر سیکنڈ ڈگری مین سلاٹر کی دفعات لگائی جائیں گی۔
ریاست منی سوٹا کے قانون کے مطابق جب کوئی کسی دوسرے شخص کو غیر ضروری خطرے میں ڈالے یا کوئی ایسا اقدام کرے، جس سے دوسرے کی موت واقع ہو سکے یا اسے زبردست جسمانی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو، تو ایسے شخص کو دوسرے درجے کے اقدام قتل یا سیکنڈ ڈگری مین سلاٹر کا مرتکب ٹہرایا جاتا ہے۔
ان دفعات کے تحت خاتون پولیس آفیسر کو زیادہ سے زیادہ 10 برس کی سزا ہو سکتی ہے۔
اس واقعے کے خلاف منی ایپلس میں جاری مظاہرے اپنے چوتھے دن میں داخل ہو گئے ہیں۔ مظاہرہ کرنے والے افراد اور ہلاک ہونے والے سیاہ فام نوجوان ڈانٹے رائیٹ کے خاندان کا کہنا ہے کہ پولیس کے پاس فائر کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا ۔ وہ پولیس پر سیاہ فام باشندوں کے خلاف تعصب برتنے کا الزام لگاتے ہیں۔
پولیس اہلکار پر مقدمہ درج کرنے کا اعلان ایسے موقعے پر آیا ہے، جب ایک روز پہلے ہی انہوں نے محکمہ پولیس سے استعفی دینے کا اعلان کیا تھا۔ کم پورٹر محکمہ پولیس میں 26 سال سے کام کر رہی ہیں۔ منگل کے روز علاقے کے پولیس چیف، ٹم گینن بھی مستعفی ہو گئے تھے۔
مستعفی ہونے والے پولیس چیف نے اتوار کے روز پولیس فائرنگ کے اس واقعے کے اگلے روز پولیس اہلکار کے باڈی کیمرے کی ویڈیو ریلیز کی تھی۔ اس ویڈیو میں پولیس کے ساتھ ڈانٹے رائٹ کی گرما گرمی دیکھی جا سکتی ہے۔ پولیس نے ان کی گاڑی زائد المیعاد رجسٹریشن ٹیگ کی وجہ سے روکی تھی۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس کے ساتھ گرما گرمی کے دوران پولیس افسر ٹم پورٹر نے ڈانٹے رائٹ کو خبردار کیا کہ وہ انہیں ٹیزر لگا دیں گی۔ واضح رہے کہ ٹیزر ایک غیر مہلک ہتھیار ہوتا ہے، جس سے زور دار بجلی کا جھٹکا لگا کر پولیس ملزمان کو بے بس کرتی ہے۔
ویڈیو میں ٹم پورٹر ’’ٹیزر، ٹیزر‘‘ چلاتی ہوئی سنائی دیتی ہیں، یہاں تک کہ وہ ڈانٹے رائیٹ پر ایک گولی چلا دیتی ہیں۔
مستعفی ہونے والے پولیس چیف کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں ٹم پورٹر نے غلطی سے ٹیزر کی بجائے اپنی پستول نکال لی اور اس سے فائر کر دیا۔
یاد رہے کہ اسی منی ایپلس شہر میں گزشتہ سال مئی میں سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی ہلاکت میں نامزد سفید فام پولیس افسر ڈیرک شاوین کے خلاف مقدمے کی کارروائی اپنے تیسرے ہفتے میں داخل ہو گئی ہے۔
مقدمے کی بدھ کی کارروائی کے دوران دفاعی وکیل کی جانب سے پیش کئے گئے گواہ، ڈاکٹر ڈیوڈ فاؤلور نے، جو خود ریٹائرڈ فورنزک پیتھالوجسٹ ہیں،کہا کہ جارج فلائیڈ دل کی دھڑکن میں مسئلے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔
ریاست میری لینڈ کے سابقہ چیف میڈیکل ایگزیمنر اور ایک کنسٹلنگ فرم میں کام کرنے والے ڈاکٹر فاؤلور کا کہنا تھا کہ منشیات کی وجہ سے فلائیڈ کے جسم میں موجود کیمیائی مادوں نے بھی ان کی موت میں کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلائیڈ کی دل کی بیماریوں میں ہائی بلڈ پریشر اور دل کی شریانوں کا تنگ ہونا شامل تھا۔
ان کے مطابق یہ سب عوامل ان کی موت کا باعث بنے۔
یاد رہے کہ پچھلے ہفتے کی کارروائی کے دوران جمعے کے روز استغاثہ کی جانب سے پیش ہونے والے ایک سابق فورینزک پیتھالوجسٹ ڈاکٹر لنزے تھامس نے امریکی عدالت میں اپنی گواہی میں کہا تھا کہ جارج فلائیڈ کی ہلاکت پولیس آفیسر کی جانب سے گردن پر مسلسل گھٹنا رکھنے سے ہوئی، جس سے فلائیڈ کو آکسیجن مکمل طور پر نہیں مل رہی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ایسی صورت میں ہلاکت کی ابتدائی وجہ سانس گھٹنا یا کم مقدار میں آکسیجن مہیا ہونا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 25 مئی کو جارج فلائیڈ اس وقت ہلاک ہوئے تھے جب ایک پولیس اہل کار ڈیرک شاوین نے ان کی گردن اپنی ٹانگ سے نو منٹ تک مسلسل دبائے رکھی تھی۔ اس واقعے کی ویڈیو اردگرد کھڑے شہریوں نے بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دی تھی جس کے بعد امریکہ کے کئی شہروں اور دنیا بھر میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
ڈیرک شاوین اور ان کے دیگر ساتھیوں کو پولیس کے محکمے نے اس واقعے کے بعد ملازمت سے برخواست کر دیا تھا۔ اب ان پر جارج فلائیڈ کے قتل کا الزام ہے جب کہ ان کے ساتھیوں پر معاونت کے الزامات ہیں۔