امریکہ کے شہر منی ایپلس کی شہری حکومت نے گزشتہ برس پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کے اہلِ خانہ کی جانب سے سول مقدمے کے تصفیے کے لیے دو کروڑ 70 لاکھ ڈالر دینے کی حامی بھری ہے۔
گزشتہ برس 25 مئی کو جارج فلائیڈ ایک پولیس اہلکار کی حراست میں اس وقت ہلاک ہوئے تھے جب دورانِ حراست اہلکار نے ان کی گردن اپنی ٹانگ سے نو منٹ تک مسلسل دبائے رکھی تھی۔
اس واقعے کی ویڈیو اردگرد کھڑے شہریوں نے بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دی تھی جس کے بعد امریکہ کے کئی شہروں اور دنیا بھر میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
جارج فلائیڈ کے اہلِ خانہ کے وکیل بین کرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ تصفیے کی یہ رقم کسی بھی مقدمے میں ادا کی جانے والی تاریخ کی سب سے بڑی رقم ہے۔
ان کے بقول اس سے یہ پیغام جائے گا کہ سیاہ فام افراد کی زندگی بھی اہم ہے اور غیر سفید فام افراد کے خلاف پولیس کا تشدد بند ہونا چاہیے۔
سٹی کونسل کی صدر لیزا بینڈر نے اپنے بیان میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ جارج فلائیڈ کے خاندان کی آواز پر توجہ دی جائے گی۔
انہوں نے شہر کی کونسل کی جانب سے جارج فلائیڈ کے خاندان سے تعزیت کی اور کہا کہ وہ جارج فلائیڈ کے اہل خانہ، ان کے دوستوں اور ان کی پوری برادری کے دکھ میں شریک ہیں۔
واضح رہے کہ جارج فلائیڈ کے اہلِ خانہ نے گزشتہ برس جولائی میں شہر کے خلاف وفاقی سول رائٹس کی خلاف ورزی کا مقدمہ دائر کیا تھا۔
اس مقدمے میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پولیس اہلکار شاؤون اور ان کے تین دیگر ساتھیوں نے جارج فلائیڈ کو گرفتار کرتے ہوئے ان کے حقوق کی پامالی کی اور شہری انتظامیہ نے بے جا تشدد، نسل پرستی اور سزا کے خوف سے مبرا ثقافت کو فروغ دیا۔
دوسری جانب جن پولیس اہلکاروں پر جارج فلائیڈ کے قتل کا الزام ہے ان پر مقدمے کے لیے جیوری کے انتخاب کے چوتھے روز سابقہ پولیس اہلکار شاؤون کے وکیل نے ایک اور جیوری ممبر پر تعصب کے الزام کے تحت اعتراض کیا۔ اور انہیں جیوری سے علیحدہ کرنے کی درخواست دی جسے منظور کر لیا گیا۔
ممکنہ جیوری ممبر، جو خاتون تھیں، اور حال ہی میں کالج سے گریجویٹ ہوئی ہیں، نے کہا کہ انہوں نے جارج فلائیڈ کی ہلاکت کی ویڈیو کچھ حد تک دیکھی تھی اور وہ اسے پوری طرح دیکھ نہیں پائی تھیں۔ جب کہ انہوں نے جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد میڈیا کی کوریج غور سے دیکھی تھی۔
جیوری پول کے انتخاب کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کا ملزم شاؤون کے بارے میں کچھ حد تک منفی تاثر ہے اور یہ کہ ان کا خیال ہے کہ انہوں نے فلائیڈ کی گردن پر اپنی ٹانگ بہت لمبے وقت تک رکھی۔
جمعرات کو بھی اسی طرح ایک اور جیوری ممبر کو ہٹا دیا گیا تھا جب انہوں نے کہا کہا کہ وہ جارج فلائیڈ کی ہلاکت کی ویڈیو بھلا نہیں سکتیں۔
یاد رہے شاؤون اور ان کے دیگر ساتھیوں کو پولیس کے محکمے نے اس واقعے کے بعد نوکری سے نکال دیا تھا۔ اب ان پر جارج فلائیڈ کے قتل کا الزام ہے جب کہ ان کے ساتھیوں پر معاونت کے الزامات ہیں۔