امریکہ کے دورے پر آئے ہوئے پاکستان کے وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف نے کہا ہے کہ توہین رسالت کے قانون میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں یہ نہایت متوازن قانون ہے جس کے غلط استعمال کی روک تھام کو بھی یقینی بنایا گیا ہے۔ توہین رسالت کے مرتکب افراد کے لئے موت کی سزاء ہی درست ہے۔
انہوں نے کہا "یہ ہمارا عقیدہ ہے کہ توہینِ رسالت کسی طور برداشت نہیں کی جائے گی۔ ہم اپنے عقیدے پر سودے بازی نہیں کرسکتے۔"
انھوں نے کہا کہ توہین رسالت کے قانون کے غلط استعمال کا پروپگنڈہ دم توڑ رہا ہے۔ اس قانون کے غلط استعمال کی روک تھام کے لئے بھی قانون موجود ہے جس کے تحت غلط الزام عائد کرنے والا بھی قانون کےشکنجے میں ہوگا۔ یہ تاثر غلط ہے کہ اس قانون کا مقصد اقلیتوں کو نشانہ بنانا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں بعض لوگوں کی طرف سے ذاتی چپقلش کی بنا پر دیگر افراد اور خاص طور پر غیر مسلموں کے خلاف توہینِ رسالت کے الزامات لگانے کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک کیس آسیہ بی بی کا ہے جنہیں اس کیس میں سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔ لیکن ان کا اور ان کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ یہ الزام جھوٹا ہے۔
چند مہینے پہلے باچا خان یونیورسٹی کے ایک طالب علم مشال خان کو ناموس رسالت کے الزام پر سرعام مار مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ بعد میں ایسے شواہد ملے کہ ان پر لگایا گیا الزام جھوٹا تھا اور ایسا یونیورسٹی انتظامیہ کے کہنے پر کیا گیا تھا۔
تفیصلی انٹرویو سننے کے لیے درج ذیل لنک کلک کیجئے۔