تلاش کی کارروائی سے منسلک ویتنامیوں نے بتایا ہے کہ اُنھیں ملبے کے آثار دکھائی دیے ہیں، جو ممکنہ طور پر ملائیشیا کے لاپتا مسافر طیارے کا ملبہ ہو سکتا ہے، جس کی پچھلےتقریباً 48 گھنٹے سے سمندر میں تلاش جاری ہے۔ اِس جیٹ طیارے میں 239سوار تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ تلاش کا کام کرنے والے ویتنامی نچلی پرواز پر تھے کہ اتوار کو اُنھیں کوئی تیرتی ہوئی چیز نظر آئی، جو لاپتا ہوائی جہاز کا دروازہ دکھتا تھا۔ یہ تیرتی ہوئی چیز ویتنام کے جنوب مغربی ساحل پر’تھو چو‘ جریزے سے 90کلومیٹر جنوب میں پانی میں نظر آئی۔
اس سے قبل اتوار کی صبح سویرے، ملائیشیا کے مسافر جہاز کی پرواز ایم ایچ 370کی تفتیش کرنے والے عہدے داروں نے بتایا تھا کہ راڈار کی تصاویر سے پتا چلتا ہے کہ غائب ہونے سے پہلے، ممکن ہے کہ مسافر طیارے نے واپس آنے کی کوشش کی ہو۔
ملائیشیا کی فضائی فوج کے سربراہ، روزالی داؤد نے مزید تفصیل نہیں بتائی آیا بوئنگ 777 کس سمت پرواز کر رہا تھا، یا پھر یہ کہ، اُس نے ہفتے کے دِن لاپتا ہونے سے پہلے کوالالمپور اور بیجنگ کے درمیان کتنا سفر طے کیا تھا۔
اس سے قبل موصول ہونے والے رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملائیشیا کے وزیر ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ ’لاپتا‘ مسافر طیارے پر سوار ایسے چار مشتبہ افراد کی تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہے جو کہ چوری شدہ پاسپورٹ یا غلط دستاویزات پر سفر کر رہے تھے۔
حشام الدین حسین نے اتوار کو صحافیوں کو بتایا کہ ملائیشیئن انٹیلی جنس ایجنسیاں مسافروں کی پوری فہرست کا جائزہ لے رہی ہیں اور بین الاقوامی ایجنسیوں بشمول امریکہ کی ایف بی آئی سے بھی رابطے میں ہیں۔
حکام کے مطابق جہاز پر نظر رکھنے والے راڈار سے موصول ہونی والی ان اطلاعات کی بھی چھان بین کی جا رہی ہے کہ آیا یہ طیارہ لاپتا ہونے سے پہلے اپنے مقررہ روٹ سے واپس تو نہیں آیا۔
ملائیشیا کی اس پرواز پر 239 افراد سوار تھے جو کہ ہفتہ کو کوالالمپور سے بیجنگ کے لیے دوران پرواز لاپتا ہوگیا تھا۔ اس کی تلاش کے لیے دائرہ بھی وسیع کر دیا گیا ہے۔
حکام نے بتایا تھا کہ لاپتا ہونے والے مسافر طیارے پر سوار دو مسافر چوری شدہ پاسپورٹس پر سفر کر رہے تھے۔
مسافروں کی فہرست میں شامل اٹلی اور آسٹریا سے تعلق رکھنے والے دو افراد کے بارے میں بتایا گیا کہ ان کے پاسپورٹ دو سال قبل تھائی لینڈ میں چوری ہوگئے تھے۔ یہ واضح نہیں کہ پھر ان پاسپورٹس پر کون سفر کر رہا تھا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اسے ایک حادثے کے طور پر دیکھ رہے ہیں لیکن ملائیشیئن حکام کے مطابق وہ تمام تر امکانات پر غور کر رہے ہیں۔
ویتنام کی طرف سے امدادی جہاز کے پائلٹوں کو سمندر میں تیل کی پھیلی ہوئی چکنائی نظر آئی ہے لیکن کسی طرح کا ملبہ دکھائی نہیں دیا۔
چین، فلپائن اور امریکہ کی کشتیاں اور جہاز بھی تلاش کی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ آخری بار اس جہاز سے جنوبی بحیرہ چین پر اڑتے ہوئے رابطہ ہوا تھا جس کے بعد اس کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
طیارے کے مسافروں کے عزیز رشتے دار نم آنکھوں کے ساتھ کسی بھی طرح کی معلومات کے منتظر ہیں لیکن تاحال مسافر طیارے کی قسمت کے بارے میں کوئی حتمی و سرکاری خبر سامنے نہیں آئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ تلاش کا کام کرنے والے ویتنامی نچلی پرواز پر تھے کہ اتوار کو اُنھیں کوئی تیرتی ہوئی چیز نظر آئی، جو لاپتا ہوائی جہاز کا دروازہ دکھتا تھا۔ یہ تیرتی ہوئی چیز ویتنام کے جنوب مغربی ساحل پر’تھو چو‘ جریزے سے 90کلومیٹر جنوب میں پانی میں نظر آئی۔
اس سے قبل اتوار کی صبح سویرے، ملائیشیا کے مسافر جہاز کی پرواز ایم ایچ 370کی تفتیش کرنے والے عہدے داروں نے بتایا تھا کہ راڈار کی تصاویر سے پتا چلتا ہے کہ غائب ہونے سے پہلے، ممکن ہے کہ مسافر طیارے نے واپس آنے کی کوشش کی ہو۔
ملائیشیا کی فضائی فوج کے سربراہ، روزالی داؤد نے مزید تفصیل نہیں بتائی آیا بوئنگ 777 کس سمت پرواز کر رہا تھا، یا پھر یہ کہ، اُس نے ہفتے کے دِن لاپتا ہونے سے پہلے کوالالمپور اور بیجنگ کے درمیان کتنا سفر طے کیا تھا۔
اس سے قبل موصول ہونے والے رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملائیشیا کے وزیر ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ ’لاپتا‘ مسافر طیارے پر سوار ایسے چار مشتبہ افراد کی تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہے جو کہ چوری شدہ پاسپورٹ یا غلط دستاویزات پر سفر کر رہے تھے۔
حشام الدین حسین نے اتوار کو صحافیوں کو بتایا کہ ملائیشیئن انٹیلی جنس ایجنسیاں مسافروں کی پوری فہرست کا جائزہ لے رہی ہیں اور بین الاقوامی ایجنسیوں بشمول امریکہ کی ایف بی آئی سے بھی رابطے میں ہیں۔
حکام کے مطابق جہاز پر نظر رکھنے والے راڈار سے موصول ہونی والی ان اطلاعات کی بھی چھان بین کی جا رہی ہے کہ آیا یہ طیارہ لاپتا ہونے سے پہلے اپنے مقررہ روٹ سے واپس تو نہیں آیا۔
ملائیشیا کی اس پرواز پر 239 افراد سوار تھے جو کہ ہفتہ کو کوالالمپور سے بیجنگ کے لیے دوران پرواز لاپتا ہوگیا تھا۔ اس کی تلاش کے لیے دائرہ بھی وسیع کر دیا گیا ہے۔
حکام نے بتایا تھا کہ لاپتا ہونے والے مسافر طیارے پر سوار دو مسافر چوری شدہ پاسپورٹس پر سفر کر رہے تھے۔
مسافروں کی فہرست میں شامل اٹلی اور آسٹریا سے تعلق رکھنے والے دو افراد کے بارے میں بتایا گیا کہ ان کے پاسپورٹ دو سال قبل تھائی لینڈ میں چوری ہوگئے تھے۔ یہ واضح نہیں کہ پھر ان پاسپورٹس پر کون سفر کر رہا تھا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اسے ایک حادثے کے طور پر دیکھ رہے ہیں لیکن ملائیشیئن حکام کے مطابق وہ تمام تر امکانات پر غور کر رہے ہیں۔
ویتنام کی طرف سے امدادی جہاز کے پائلٹوں کو سمندر میں تیل کی پھیلی ہوئی چکنائی نظر آئی ہے لیکن کسی طرح کا ملبہ دکھائی نہیں دیا۔
چین، فلپائن اور امریکہ کی کشتیاں اور جہاز بھی تلاش کی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ آخری بار اس جہاز سے جنوبی بحیرہ چین پر اڑتے ہوئے رابطہ ہوا تھا جس کے بعد اس کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
طیارے کے مسافروں کے عزیز رشتے دار نم آنکھوں کے ساتھ کسی بھی طرح کی معلومات کے منتظر ہیں لیکن تاحال مسافر طیارے کی قسمت کے بارے میں کوئی حتمی و سرکاری خبر سامنے نہیں آئی ہے۔