ملائیشیا کے وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ گمشدہ طیارے کی تلاش کے نئے مقام سے تاحال کسی بھی طرح کا ملبہ نہیں ملا ہے۔
وزیردفاع حشام الدین حسین نے ہفتہ کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ان کی طیارے کے چند مسافروں کے لواحقین سے بھی ملاقات ہوئی ہوئی لیکن وہ انھیں ’’ممکنہ ملبے‘‘ کے بارے میں کچھ معلومات فراہم نہیں کرسکے۔
اس سے قبل ملائیشیا کے لاپتا طیارے کی تلاش میں مصروف حکام کا کہنا تھا کہ جمعہ کو جس نئے مقام کی نشاندہی کی گئی تھی وہاں ’’جہاز کے ممکنہ ملبے‘‘ کے آثار ملے ہیں۔
تلاش کے کام میں مصروف طیارے نے نئے مقام پر ملبے کے کئی ٹکڑوں کی نشاندہی کی۔
آسٹریلوی بحریہ کے حکام کے مطابق امدادی سرگرمیوں میں مصروف ’’اورین‘‘ جہاز سے مشتبہ ملبے کی جو تصاویر بھیجی گئیں اُن کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور ہفتہ کو اُن ’’ٹکڑوں‘‘ تک پہنچا جا سکے گا۔
اس جہاز کی تلاش میں کئی ممالک کے بحری و ہوائی جہاز مصروف ہیں لیکن تاحال اس کے ملبے کے مقام کی حتمی طور پر نشاندہی نہیں ہو سکی ہے۔
جمعہ کو لاپتا طیارے کی بحر ہند میں تلاش کا کام پہلے مقام سے لگ بھگ ایک ہزار کلومیڑ شمال مشرق کی جانب تبدیل کر دیا گیا تھا۔ عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ایسا نئے قابل اعتماد شواہد کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔
ملائیشیا کے وزیراعظم کہہ چکے ہیں سیٹلائیٹ سے ملنے والی معلومات کے جائزے کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوا۔
کوالالمپور سے بیجنگ جانے والا طیارہ ایم ایچ 370 آٹھ مارچ کو لاپتا ہوا تھا۔ جہاز پر عملے سمیت 239 افراد سوار تھے۔
مسافروں میں سب سے زیادہ تعداد چین کے شہریوں کی تھی اور لواحقین یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ اُن سے کچھ نا چھپایا جائے اور حکام جہاز کے تباہ ہونے سے متعلق معلومات اُنھیں فراہم کریں۔
وزیردفاع حشام الدین حسین نے ہفتہ کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ان کی طیارے کے چند مسافروں کے لواحقین سے بھی ملاقات ہوئی ہوئی لیکن وہ انھیں ’’ممکنہ ملبے‘‘ کے بارے میں کچھ معلومات فراہم نہیں کرسکے۔
اس سے قبل ملائیشیا کے لاپتا طیارے کی تلاش میں مصروف حکام کا کہنا تھا کہ جمعہ کو جس نئے مقام کی نشاندہی کی گئی تھی وہاں ’’جہاز کے ممکنہ ملبے‘‘ کے آثار ملے ہیں۔
تلاش کے کام میں مصروف طیارے نے نئے مقام پر ملبے کے کئی ٹکڑوں کی نشاندہی کی۔
آسٹریلوی بحریہ کے حکام کے مطابق امدادی سرگرمیوں میں مصروف ’’اورین‘‘ جہاز سے مشتبہ ملبے کی جو تصاویر بھیجی گئیں اُن کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور ہفتہ کو اُن ’’ٹکڑوں‘‘ تک پہنچا جا سکے گا۔
اس جہاز کی تلاش میں کئی ممالک کے بحری و ہوائی جہاز مصروف ہیں لیکن تاحال اس کے ملبے کے مقام کی حتمی طور پر نشاندہی نہیں ہو سکی ہے۔
جمعہ کو لاپتا طیارے کی بحر ہند میں تلاش کا کام پہلے مقام سے لگ بھگ ایک ہزار کلومیڑ شمال مشرق کی جانب تبدیل کر دیا گیا تھا۔ عہدیداروں کا کہنا تھا کہ ایسا نئے قابل اعتماد شواہد کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔
ملائیشیا کے وزیراعظم کہہ چکے ہیں سیٹلائیٹ سے ملنے والی معلومات کے جائزے کے بعد یہ کہا جا سکتا ہے کہ مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوا۔
کوالالمپور سے بیجنگ جانے والا طیارہ ایم ایچ 370 آٹھ مارچ کو لاپتا ہوا تھا۔ جہاز پر عملے سمیت 239 افراد سوار تھے۔
مسافروں میں سب سے زیادہ تعداد چین کے شہریوں کی تھی اور لواحقین یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ اُن سے کچھ نا چھپایا جائے اور حکام جہاز کے تباہ ہونے سے متعلق معلومات اُنھیں فراہم کریں۔