پاکستان تحریکِ انصاف کی رکنِ قومی اسمبلی عائشہ گلالئی نے اپنی جماعت میں خواتین کے ساتھ روا رکھے جانے والے مبینہ طور پر نامناسب سلوک پر پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔
منگل کو ایک ایسے وقت جب قومی اسمبلی میں نئے قائدِ ایوان کا انتخاب کیا جا رہا ہے، خواتین کے لیے مخصوص نشست پر 2013ء میں ایوان زیریں کی رکن بننے والی عائشہ گلالئی کا تحریک انصاف چھوڑنے کا فیصلہ ذرائع ابلاغ میں شہ سرخی کے طور پر سامنے آیا۔
مختلف ٹی وی چینلز سے مختصراً بات کرتے ہوئے عائشہ کا کہنا تھا کہ "جس قسم کا کردار ہم دکھاتے ہیں کہ پی ٹی آئی ایسی ہے وہ (جماعت) ویسی نہیں ہے۔"
انھوں نے دعویٰ کیا کہ پارٹی میں خواتین اور کارکنوں کی عزت نہیں اور انھیں "چھوٹے ورکرز" کہا جاتا ہے۔
عائشہ گلالئی کے بقول وہ اپنے فیصلے کی تفصیلات بدھ کو پریس کانفرنس میں بتائیں گی۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ گزشتہ ماہ ہی تحریک انصاف کی ایک اور خاتون راہنما ناز بلوچ نے بھی کچھ ایسے ہی الزامات عائد کرتے ہوئے پی ٹی آئی چھوڑ کر پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔
عائشہ گلالئی نے تاحال یہ تو نہیں بتایا کہ وہ کس جماعت میں جانے کا ارادہ رکھتی ہیں لیکن اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ ن کے راہنماؤں کی طرف سے ان سے رابطہ کیا گیا ہے۔
ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں عائشہ گلالئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر آئین کے آرٹیکل 62، 63 کے تحت ملک کے سربراہ کو ہٹایا جاسکتا ہے تو ان کے بقول اگر کوئی اخلاقی طور پر کرپٹ انسان ہو تو اس پر بھی یہ لاگو ہونا چاہیے۔
تاہم انھوں نے اس بارے میں وضاحت نہیں کی کہ ان کا اشارہ کس طرف تھا۔
تحریکِ انصاف کی طرف سے تاحال عائشہ گلالئی کے فیصلے پر کوئی باضابطہ ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔