طبی ماہرین کے مطابق بانجھ پن کے تمام واقعات میں 30 سے 40 فیصد کیسوں میں مردوں میں تولیدی صلاحیت کا نقص ظاہر ہوتا ہے جبکہ کئی پچھلے مطالعے بیسویں صدی کے آغاز کے بعد سے مردوں کی تولیدی صلاحیت میں مسلسل کمی کو ظاہر کر رہے ہیں۔
تاہم اس نئی تحقیق سے وابستہ محققین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مردوں کے بانجھ پن میں اہم کردار ادا کرنے والے عوامل میں سے موبائل فون کا استعمال بہت اہم ہے جس کی برقی لہریں مردوں کے مادہ تولید کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔
اس مطالعے میں تولیدی زرخیزی کے علاج سے وابستہ طبی ماہرین کی ٹیم نے موبائل فون کے استعمال اور مردوں کے اسپرم یعنی تولیدی خلیے کے معیار کے درمیان تعلق پر تحقیقات کی ہیں۔
اسرائیل کے شہر حیفہ میں ٹیکنیکل یونیورسٹی کے طبی مرکز سے وابستہ ڈاکٹر مارتھا ڈرنفیلڈ نے کہا کہ انہوں نے موبائل فون کے استعمال کی ان عادات کا جائزہ لیا ہے جس کے نتیجے میں مردوں کے سیرمز میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے اور یہ وہ مرد ہیں جو موبائل فون کو اپنی پتلون کی سامنے کی جیب میں رکھتے تھے یا چارج پر رکھے ہوئے موبائل فون پر گفتگو کرنے کے عادی تھے۔
محققین کے مطابق موبائل فونز سے خارج ہونے والی برقناطیسی تابکار شعاعیں تولیدی خلیات پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں اور ان کے نتائج بتاتے ہیں کہ موبائل فون کے استعمال کے کچھ طریقوں کی وجہ سے مردوں کو تولیدی صحت کا نقصان برداشت کرنا پڑ سکتا ہے اور صاحب اولاد ہونے میں مشکلات آ سکتی ہیں۔
سائنس دانوں نے ایک گروپ میں شامل 106مردوں کے اعدادوشمار کا تجزیہ کیا جنھوں نے موبائل فون کے استعمال کے حوالے سے اپنی معلومات جمع کی تھیں اور انھیں اسپرم کے تجزیہ کے لیے بھیجا گیا تھا۔
شرکاء سے پوچھا گیا تھا کہ وہ ہر روز فون پر کتنی لمبی گفتگو کرتے ہیں اور اپنے موبائل فون کو کیسے اٹھاتے ہیں اور کیا وہ چارج پر رکھے ہوئے فون سے بھی گفتگو کرتے ہیں۔
موبائل فونز کو پتلون کی جیب میں رکھنے والے 47 فیصد شرکاء کے ہاں تخم تولید یا اسپرم میں خلاف معمول تبدیلیاں نوٹ کی گئیں جبکہ عام آبادی میں یہ نتیجہ صرف 11 فیصد نوجوانوں میں نظر آتا ہے۔
تحقیق سے ظاہر ہوا کہ ہر روز ایک گھنٹہ موبائل فون پر بات کرنے والے مردوں کے ہاں اسپرم کا معیار خراب تھا جبکہ ان مردوں میں اسپرم کی حرکت کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوئی تھی۔
محققین نے کہا کہ چارج پر رکھے موبائل فون پر گفتگو کرنے والوں مردوں میں ابنارمل یعنی غیر طبعی سیرمز کی اعلیٰ سطح پائی گئی جبکہ ایسے مرد جنھوں نے بتایا تھا کہ وہ پتلون کی جیب میں موبائل فون رکھتے ہیں ان میں بھی غیر معمولی طور پر ابنارمل اسپرم کی شرح بلند تھی۔
تاہم مطالعے کی قیادت کرنے والی پروفیسر مارتھا ڈرنفیلڈ جن کا تعلق فیکلیٹی آف میڈیسن ٹیکنیکل حیفہ یونیورسٹی سے ہے کہتی ہیں کہ اسپرم کی تعداد کا شمار میں کم ہونا حمل ٹھہرنے کو مشکل بنا دیتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایسے لوگ جو صاحب اولاد ہونے کی خواپش رکھتے ہیں اور اگر شادی کا ایک سال گزرنے کے بعد بھی ایسا نہیں ہوتا تو انھیں یہ سوچنا ہو گا کہ اس کی وجہ ان کے موبائل فون کی عادت تو نہیں۔
کریٹ فرٹیلیٹی نامی تولیدی کلینک کی میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر گیتا نارگند نے روزنامہ ’ہفنگٹن پوسٹ‘ کو بتایا کہ موبائل فون کے استعمال اور مردوں کی تولیدی صحت کے درمیان ماضی میں بھی تعلق ظاہر ہوا تھا۔
لہٰذا مردوں کو موبائل فون کے استعمال اور اسپرم پر ممکنہ نقصان دہ اثرات کے حوالے سے اس مطالعے اور پچھلے مطالعوں کے نتائج پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ان نتائج کو ثابت کرنے کے لیے ہمیں مزید وسیع پیمانے پر تحقیق کرنے کی ضرورت ہے جس میں یہ دیکھا جائے گا کہ آیا یہ منفی اثرات حرارت کی وجہ سے ہیں یا تابکار شعاعوں کی وجہ سے یا پھر دونوں کی وجہ سے ہیں۔