بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے ملک کے نام سے متعلق ہونے والی حالیہ بحث پر وزرا کو بیان بازی سے روک دیا ہے۔
بھارتی نشریاتی ادارے’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق وزیرِ اعظم مودی نے ملک کا نام بھارت یا انڈیا پکارے جانے سے متعلق تنازع پر پہلی بار اپنے وزرا سے تبادلۂ خیال کیا ہے۔
وزیرِ اعظم مودی نے وزرا کو پیغام دیا ہے کہ کوئی بھی وزیر متنازع معاملے پر اس وقت تک بیان نہیں دے گا جب تک اسے اجازت نہ دی جائے۔
بھارت میں حالیہ چند روز کے دوران ملک کا نام بھارت یا انڈیا ہونے پر بحث نے زور پکڑ لیا ہے اور اس بحث نے اس وقت شدت اختیار کی جب صدر دوپدی مرمرو کی جانب سے عالمی رہنماؤں کو عشائیے میں شرکت کے لیے ارسال کردہ دعوت ناموں پر 'پریذیڈینٹ آف انڈیا' کے بجائے 'پریذیڈینٹ آف بھارت' لکھا گیا تھا۔
صدر مرمرو نے یہ دعوت نامے نو اور 10 ستمبر کو جی20 کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے والے عالمی رہنماؤں کو جاری کیے تھے۔
یہی نہیں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ترجمان سمبت پاترا نے ایک سرکاری دعوت نامہ سوشل میڈیا پر شیئر کیا جس پر نریندر مودی کے لیے انگریزی میں ’پرائم منسٹر آف بھارت‘ کے الفاظ استعمال کیے گئے تھے۔
عمومی طور پر سرکاری تحریروں پر انگریزی میں ’پرائم منسٹر آف انڈیا‘ لکھا جاتا ہے۔
حزبِ اختلاف کی جماعتیں حکومت کے اقدام پر تنقید کر رہی ہیں۔ اپوزیشن رہنماؤں کے مطابق بی جے پی کی حکومت ملک کے شہروں کے ناموں کی طرح اب انڈیا کا نام بھی تبدیل کر رہی ہے۔
بھارت میں ملک کے نام کی تبدیلی کی بحث ایسے موقع پر ہو رہی ہے جب حکومت نئی دہلی میں جی 20 اجلاس کی تیاریوں میں مصروف ہے۔
رپورٹس کے مطابق وزیرِ اعظم مودی نے وزرا کے اجلاس میں زور دے کر کہا کہ 'انڈیا یا بھارت' کی بحث پر حکومت کا مؤقف وہی شخصیات دیں گی جو مجاز ہوں گی۔
وزیرِ اعظم مودی نے مزید کہا کہ جی20 تقریبات میں بھی صرف مجاز افراد ہی حکومت کی نمائندگی کریں گے۔
واضح رہے کہ بھارت میں یہ بحث زور و شور سے جاری ہے کہ کیا اب لفظ ’انڈیا‘ کو خیر باد کہہ دینا چاہیے۔ گزشتہ دو دن سے مرکزی وزرا اور بی جے پی کے رہنما ملک کے نام کو انڈیا کے بجائے بھارت پکارنے کا دفاع کرتے رہے ہیں۔
اس معاملے کو بھارت کی پارلیمان کے 18 ستمبر کو طلب کیے گئے خصوصی اجلاس سے بھی جوڑا جا رہا ہے۔پارلیمان کا یہ اجلاس پانچ روز تک جاری رہے گا۔ لیکن ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ حکومت نے اجلاس کا ایجنڈا نہیں بتایا۔
’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی نے وزیرِ اعظم نریندر مودی کو اس خصوصی اجلاس کے حوالے سے نو نکات پر مشتمل خط ارسال کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اجلاس میں ان نکات کو زیرِ بحث لایا جائے جن میں نسلی فسادات کی شکار ریاست منی پور کی صورتِ حال، فرقہ واریت ریاستوں اور مرکز کا تعلق اور چین سے سرحد کے تنازع کا معاملہ شامل ہیں۔
دوسری جانب حکومتی شخصیات نے ان کے خط کو بھی پارلیمانی روایات کے خلاف قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ایوان کا اجلاس شروع ہونے سے قبل پارلیمانی رہنماؤں کی ملاقات میں اس کے ایجنڈے کو زیرِ بحث نہیں لایا جانا چاہیے۔
فورم